• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مارچ 26, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

کشمیر پر جنگ لازم ہے لیکن ابھی نہیں

خضر حیات by خضر حیات
نومبر 13, 2019
in بلاگ, تجزیہ, جدوجہد, سیاست
4 0
3
کشمیر پر جنگ لازم ہے لیکن ابھی نہیں
20
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

آزاد کشمیر ایک مدت سے مشرقی سرحد سے کی جانے والی خونی یلغار کا شکار ہے۔ یہاں سیز فائر لائن پر دو ایٹمی قوتیں دست و گریباں ہیں۔ 5 اگست 2019 کو  مودی حکومت نے آئین میں رد و بدل کی اور ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے حوالے سے خصوصی درجہ مہیا کرنے والے آرٹیکلز  35 اے اور 370 کو منسوخ کر کے جارحیت کی پالیسی کو حقیقی رنگ دیا۔ جس کے تناظر میں پاکستان نے سلامتی کونسل سمیت دنیا کہ ہر فورم پر کشمیر کا مقدمہ لے جانے کی ٹھانی۔ بہرحال اس کشیدہ صورتحال میں پاکستان سمیت آزاد کشمیر اور دنیا بھر میں شدید احتجاج کیا گیا۔ بین الاقوامی برادری نے بھارت کی طرف سے انسانی و جمہوری حقوق کو غصب کرنے سمیت ڈیڑھ ماہ سے نافذ کرفیو پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں الحاق پاکستان مخالف تنظیموں نے عوام کے جذبات کو اس شدت سے ابھارا کہ بیشتر علاقوں میں لوگ لائن آف کنٹرول کی طرف مارچ کرنے پر آمادہ ہو گے۔ جس سے آزادکشمیر میں امن و امان کو شدید حد تک نقصان پہنچا۔ تتہ پانی، تیتری نوٹ، کھوئی رٹہ، چڑھوئی سیکٹرز کی طرف مارچ کے اعلانات ہونے کے باعث چند جذباتی نوجوان نہتے سیز فائر لائن کی طرف مارچ کے لیے چل پڑے۔ جنہیں بیشتر مقامات پر پولیس نے روکنے کی کوشش کی۔

RelatedPosts

کشمیری قیادت گلگت بلتستان کے آئینی صوبہ بننے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے

پے در پے مارشل لا، کمزور جمہوریت؛ پاکستان اور ترکی میں بہت کچھ مشترک ہے

Load More

لوگوں کا دعوی تھا کہ سیز فائر لائن کو عبور کر کے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی مدد کی جائے گی۔ مگر، آزاد کشمیر پولیس کا بیانیہ یکسر مختلف تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ کچھ شریر گروہ عوام میں ہیجانی صورت حال پیدا کر کہ افرا تفری کے اس ماحول سے سیاسی مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ پولیس کا کام ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کی حفاظت کرے جبکہ لوگوں کو ورغلانے والی کچھ ناعاقبت اندیش قوتیں انہیں افراد کو استعمال کر کے ملک کو کسی بڑے سانحے کی طرف دھکیل سکتی ہیں۔ اگست کے آغاز سے ہی پولیس اور ایل و سی کی طرف مارچ کرنے والوں کے درمیان آنکھ مچولی شروع ہو گئی تھی۔ ہجیرہ، چڑھوئی، سیری اور تیتری نوٹ کی طرف بڑھنے والے متحرک گروہوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ڈنڈے برسائے جس کے باعث دس سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ کئی مقامات پر مظاہرین اور عوام کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

اگر دیکھا جائے تو پولیس اس معاملے میں حق پر ہے کہ کسی طور بھی کسی گروہ کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ اپنے تئیں قانون کو ہاتھ میں لے۔ لہذا پولیس کسی بھی غیر قانونی اقدام کو روکنے کی بھر پور کوشش کرے گی۔ ریاستی بیانہ کے برعکس عوام کا سیز فائر لائن کی طرف بڑھنا ہندوستان سمیت دنیا  بھر کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ ہم کس قدر جانفاشانی، یکجہتی اور ملی ایثار کے ساتھ کشمیر کاز کے لیے حقیقت پسندانہ سوچ رکھتے ہیں۔ کیا ریاست میں موجود کسی بھی گروہ کا بیانہ بین اقوامی سطح پر ریاست کے بیانیے سے مختلف ہو سکتا ہے؟ کیا پولیس کے ساتھ چپقلش سے اندرون خانہ جنگی کا ماحول پیدا نہیں کیا جا رہا جس کا نقصان بہرحال ریاستی و حکومتی اداروں کو ہی برداشت کرنا پڑتا ہے؟ شدت پسندی کو ہوا دینے والوں کو حالات کی نزاکت کو بھانپنا چاہیے۔

المیہ یہ ہے کہ ہمارا بنیادی مسئلہ ہم خود ہیں۔ ہم بھارت کی انتشاری ذہنیت کو تقویت بخشتے ہیں کہ وہ ہم پر اپنی بساط کے مطابق ظلم کر سکے۔ ہم بھارت سے لڑنے جاتے ہیں تو اپنی پولیس پر پتھراؤ کرتے ہیں۔ ہم ایسے مفلوج ذہنیت کے مالک ہیں کہ اپنے اداروں پر حملہ آور ہو کر ہندوستان سے بدلے لیتے ہیں۔ ہمیں سمجھنا ہوگا۔ یہ کٹھن حالات دشمن نے دیکھ بھال کر پیدا کیے ہیں۔ ہمیں ان حالات کی نزاکت سے سیکھنا ہو گا کہ سرحد کی دوسری جانب ہم سے کئی گنا طاقت ور، پڑھے لکھے اور جذباتی نوجوان موجود ہیں۔ جو ہر صورت اپنے دشمن کا مقابلہ انتہائی دلیری سے کر رہے۔ وہ محکوم، مظلوم اور پریشان حال ضرور ہیں مگر تحریک کو چلانے والے ایسے ہی قربان گاہوں سے ڈالیوں کی صورت گزرا کرتے ہیں۔

اگر ہمیں لڑنا ہی ہے تو ہمیں حالات کے مطابق تیاری کرنی ہوگی۔ کیا ہم سفارتی محاذ سے مکمل ناکام ہوگئے ہیں؟ کیا ہمیں ریاست نے ہمیں مقبوضہ کشمیر کے لیے آواز اٹھانے سے روک دیا ہے؟ کیا ریاست کے اداروں نے ہندوستان کے تسلط کو تسلیم کر لیا ہے؟ ہرگز نہیں، تو پھر ہمیں حکومت اور متعلقہ اداروں کو موقع دینا چاہیے کہ وہ اپنے تئیں مکمل جدوجہد سے پرامن راستہ تلاش کریں اور آزادی کا حل ڈھونڈ سکیں۔ بصورت دیگر جنگ لازم ہے۔

Tags: آزاد کشمیرپاکستانمسئلہ کشمیرمقبوضہ کشمیر
Previous Post

‘انتہا پسندی کی روک تھام اور میڈیا کا کردار’ کے موضوع پر اسلام آباد میں نیشنل کانفرنس کا انعقاد

Next Post

متبادل قیادت ناگریز ہے

خضر حیات

خضر حیات

لکھاری آزاد جموں و کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں اور گزشتہ چھ سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں

Related Posts

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

by ایمان زینب مزاری
مارچ 25, 2023
0

یہ اُس کے لیے بھی جواب ہے جو ہر پارٹی سے ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہوا اور آج شاہ...

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

by عبید پاشا
مارچ 24, 2023
0

کئی برس پہلے عمران خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ یہ دعویٰ کرتے سنائی دے رہے تھے کہ...

Load More
Next Post
متبادل قیادت ناگریز ہے

متبادل قیادت ناگریز ہے

Comments 3

  1. Fahad Rajpout says:
    4 سال ago

    Its good and motivated i think time come to take step at least how much time we our peoples are dyeing by Indian military forces
    .Kashmir bany ga Pakistan

    جواب دیں
  2. شہباز انصاری says:
    4 سال ago

    بہت اعلی ۔ آج کل قومی حکومتوں کا دور ہے۔ کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک کی باڈر لائن عبور نہیں کر سکتا۔

    جواب دیں
  3. Umar Raza says:
    4 سال ago

    بہت خوب… در اصل حکومتی اداروں کا سب سے اولین فریضہ عوام کی حفاظت ہے…. دوسری بات آپ نے بہت درست کہی کہ ہمیں سٹرٹیجکلی دشمن سے لڑنا ہو گا نہ کہ جذباتی طور پر…

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In