• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مارچ 26, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

تنقید سے پرہیز

جاوید بلوچ by جاوید بلوچ
اکتوبر 14, 2019
in بلاگ, تجزیہ, تعلیم, جمہوریت
3 0
0
تنقید سے پرہیز
19
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ہم بہت کچھ بولنا جانتے ہیں اور شاید کئی دن سے بولنا چاہتے ہوں مگر کہاں بولیں اور کیسے بولیں؟ یہ ڈر سروں پر سوار ہوتا ہے کیونکہ ہم کون ہیں؟ کیا حیثیت ہے؟ وغیرہ جیسے خوفناک جملے سینگ اٹھا کر سامنے کھڑے ہو جاتے ہیں۔

اگر میں ایک طالب علم ہوں، تو ایک طالب علم کیسے بول سکتا ہے؟ گھر میں اس سے متعلق فیصلہ کیا جاتا ہے کہ اسے کیا بننا چاہیے اور کیا نہیں، تعلیمی اداروں میں اسے سکھایا بلکہ ڈرایا جاتا ہے کہ بولنے کے نقصانات رزلٹ کارڈ پر کیسے اثر ڈالتے ہیں اور باہر کا معاشرہ تو الحمداللہ اس قدر روادار ہے کہ لوگ فتوے، سرٹیفکیٹ، گستاخ اور غدار کے القابات جیبوں میں لیے پھر رہے ہوتے ہیں۔

RelatedPosts

سیالکوٹ واقعہ: معاشرے کو اس نہج تک پہنچانے میں سب کا کردار ہے

پاکستان اخلاقی زوال کا شکار؟: ‘ڈیٹا تو بتاتا ہے کہ پاکستانی اپنی اقدار کے مزید قریب ہوئے ہیں’

Load More

ہم چونکہ روایت کے پابند لوگ ہیں بڑوں کا احترام کرتے ہیں اس لیے ووٹ مانگنے آئے سیاستدان سے اس کی کارکردگی پر ہرگز سوال نہیں اٹھا سکتے، کیونکہ اس سے مہمان کی گستاخی ہوگی۔ ہم اداروں سے جواب طلبی نہیں کرسکتے کیونکہ ہم تو بس تھوڑا بہت ٹیکس ہی ادا کرتے ہیں جس سے ان کو تنخواہیں ملتی ہیں۔ ان سے دشمن کے ایجنٹ اور غداروں کے علاوہ کوئی اور سوال کرے بھی تو کیوں؟ ہم مولوی، ملا یا قاری صاحب سے کیا سوال پوچھ سکتے ہیں؟ ہم کون سا ان کی طرح دنیا سے ہٹ کر خدا کی خوشنودی کے لیے کوئی نیک کام سرانجام دے رہے ہیں؟ اور تو اور ہم طالب علم ایک دوسرے سے بھی سوال نہیں کرسکتے کیونکہ اس سے گروپنگ بن سکتی ہے، لڑائی ہوسکتی ہے، فساد کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، اور بھی بہت کچھ برا ہوسکتا ہے۔ کیونکہ، سوال تنقید کو جنم دیتا ہے اور تنقید نفرت، دشمنی اور فساد کی جڑ ہے۔

تنقید سے برائیاں ظاہر ہوجاتی ہیں، خامیاں نمایاں ہوتی ہیں، انا کا مسئلہ ابھر سکتا ہے، تشخص داغدار ہوسکتا ہے، دودھ اور پانی الگ ہوسکتا ہے، بلکہ بندہ سارا کا سارا کھلی کتاب کی طرح کھل جاتا ہے۔ اگر غلطیاں، برائیاں، خامیاں، انا کا مسئلہ اور تشخص کا داغدار ہونا وغیرہ سب چھپانے کی چیزیں ہیں تو ان پر بات کیوں کی جائے؟ آخر تھوڑے بہت جھوٹ، تھوڑی سی کرپشن اور کچھ غلطیاں کرنے سے کیا بدلتا ہے؟ کچھ بھی تو نہیں۔

تنقید لفظ مندرجہ بالا وجوہات کی بنا پر اس قدر خطرناک، اور بدشکل بن چکا ہے کہ اب اس کا استعمال صرف ڈکشنری کی حد تک صحیح ہے ورنہ ناقابل برداشت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ‘مشالوں’ کے قتل میں اضافہ، کرپشن کی بیماری عام اور طاقت کا استعمال ضرورت بن چکی ہے۔

معاشرہ ایک ایسی سمت گامزن ہے جہاں خوف کا راج قائم کرنا اور احساسات کا گلا گھونٹ کر روبوٹ بن کر جینا بہترین آپشن بنتا جارہا ہے۔ ایک دوسرے کی تعریف، ہر پوسٹ پر لائک، ہر جملے پر واہ واہ اور ہر زور آور کے سامنے یس سر، یس سر ضروری اور بے حد ضروری ہے۔ اپنی الگ رائے قائم رکھنا، اپنی بات بولنا اور تنقید کرنا ایک عمل بد ہے۔ تنقید قابل نفرت ہے، رشتوں میں دراڑ کی وجہ ہے اور گستاخی ہے۔ اس لیے اس سے جتنا پرہیز ممکن ہو کریں۔

ریسرچ کا عمل رُکتا ہے تو رکنے دیں، شک کی دیوار بنتی ہے بننے دیں، خود ساختہ جھوٹا اور فریبی معاشرہ بنتا ہے تو بننے دیں مگر تنقید نہ کریں، کیونکہ تنقید تو قابل نفرت عمل ہے، اس سے بھلا محبت کیسے ہو۔

یہ تنقید اس قدر خوفناک شے ہے کہ اس سے  بچنے کے لیے ہر حکومتِ وقت قلم اور صحافت کو پہلے تو خریدنے کی بھرپور کوشش کرتی ہے اگر اس میں کامیابی نہ ملے تو جبری پابندیوں کا سہارا لیا جاتا ہے۔ ہر مذہبی ٹھیکیدار اپنی دکانداری اور کاروبار کے نقصان کا سوچ کر اپنے عقیدت مندوں کو ورغلا کر یا ڈرا کر اس سے اجتناب کرنے کی تلقین کرتا ہے۔

یہ سب محض تنقید سے بچنے کے طریقہ کار ہیں، کیونکہ تنقید کے لیے سوال اٹھانا اور سوچنا پڑتا ہے جس کے لیے مطالعہ کرنا پڑتا ہے، عقل سلیم کو استعمال کرنا پڑتا ہے اور انسان ہونے کی عملی ثبوت دینا پڑتا۔ پھر روبوٹس کی فیکٹری، اندھا دھند فالونگ اور جیالوں کی پیدائش ختم ہوسکتی ہے جو کہ نقصان دہ ہے۔

Tags: انسانپابندیاںسوالمعاشرہ
Previous Post

ٹپال کا اشتہار اور ڈاکٹر عابد غفور کی کلاس

Next Post

’اداروں کو دائرہ کار میں رہنے کی ہدایت ناگوار گزری‘، جسٹس قاضی فائز کا جواب الجواب

جاوید بلوچ

جاوید بلوچ

لکھاری بلوچستان کے شہر گوادر سے تعلق رکھتے ہیں اور صحافت کے طالبعلم ہیں۔

Related Posts

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

by ایمان زینب مزاری
مارچ 25, 2023
0

یہ اُس کے لیے بھی جواب ہے جو ہر پارٹی سے ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہوا اور آج شاہ...

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

by عبید پاشا
مارچ 24, 2023
0

کئی برس پہلے عمران خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ یہ دعویٰ کرتے سنائی دے رہے تھے کہ...

Load More
Next Post
صادق و امین شیخ رشید، اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تاریخی اختلافی نوٹ

’اداروں کو دائرہ کار میں رہنے کی ہدایت ناگوار گزری‘، جسٹس قاضی فائز کا جواب الجواب

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In