• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعرات, مارچ 30, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

گونگے کی رمز گونگے کی ماں ہی جانے

محمد انتصار الحق by محمد انتصار الحق
اکتوبر 15, 2019
in انصاف, بلاگ, تجزیہ, حکومت, سیاست
7 0
0
گونگے کی رمز گونگے کی ماں ہی جانے
40
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

اردو نیا دور ٹی وی، ویب سائٹ کے نام سے خبر کی دنیا میں ایک نیا اضافہ ہے۔ اسی نام سے ان کا فیس بک پیج بھی ہے۔ میرے ایک بہت ہی اچھے دوست اور تجربہ کار، سردوگرم چشیدہ سینئر صحافی اس ویب سائٹ کے اہم ذمہ داران میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے ایک دو مرتبہ حکم بھی دیا کہ میں یہاں بھی لکھا کروں لیکن سستی آڑے آتی رہی۔ لیکن آج سے کوئی چار روز قبل یعنی 10 اکتوبر کو ان کے فیس بک پیج پر ایک ویڈیو نظر سے گزری۔ یہ ویڈیو اکبر ایس بابر صاحب کی تحریک انصاف کے ایک کیس کے بارے میں گفتگو پر مشتمل ہے، جو فارن فنڈنگ کے حوالے سے ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان میں زیر سماعت بھی ہے۔

RelatedPosts

پارلیمنٹ سے استعفے، صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل بڑی بدنیتی ہے یا انتخابات کا التوا؟

ٹی وی ٹکر برانڈ انصاف سے بات اب ٹک ٹاک فیصلوں تک آن پہنچی ہے

Load More

چونکہ اس کیس کے حوالے سے تمام تر تفصیلات میری نظر میں ہیں اور میں ابھی تک پیش آئی تمام تر صورتحال سے ذاتی طور پر آگاہ ہوں۔ اس لیے مجھے اس ویڈیو میں اکبر ایس بابر صاحب کی باتیں حقائق کے برعکس محسوس ہوئیں۔ بلکہ اگر میں کہوں کہ اکبر ایس بابر صاحب نے جو کچھ بھی کہا اس کی تشریح پنجابی کا ایک محاورہ بجا طور پر کرتا ہے، میں یہ محاورہ اردو میں ترجمہ کر کے پیش کرتا ہوں کہ

’گونگے کی رمز گونگے کی ماں ہی جانے‘

تو جناب نے بھی جو کچھ کہا وہ کسی بھی حقائق سے واقف شخص کے لیے بے معنی آں اُوں سے زیادہ نہیں۔ میں اس کیس کے حوالے سے کچھ تفصیلات آپ کے سامنے رکھتا ہوں تاکہ آپ بھی اور اردو نیا دور ٹی وی ویب سائٹ کے ذمہ داران بھی حقیقت حال سے روشناس ہو سکیں۔

سب سے پہلے تو یہ جاننا بے حد ضروری ہے کہ اس کیس میں استعمال کی جانے والی فارن فنڈنگ کی اصطلاح درست نہیں، اس اصطلاح کو سیاسی طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ فارن فنڈنگ کا مطلب ہے سیاسی جماعت کو بیرون ملک سے کوئی حکومت فنڈ کر رہی ہو جبکہ ممنوع فنڈ وہ ہوتا ہے جو کسی کمپنی سے لیا جائے، جو واپس حکومت پاکستان کو جمع کرانا پڑتا ہے۔

کیس کی ابتدا ایسے ہوئی کہ 2014 میں اکبر ایس بابر صاحب نے ویب سائٹ سے غیرمصدقہ فوٹو کاپیاں لے کر الیکشن کمیشن آف پاکستان میں کیس دائر کیا، جس کے جواب میں تحریک انصاف نے تفصیلات کے چار والیوم الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کروائے۔ اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان فی الفور ان دستاویزات کی جانچ پڑتال کرتا لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خاموشی اختیار فرما لی۔ آٹھ ماہ تک کسی قسم کی کوئی کارروائی نہ ہوئی، نہ ہی تحریک انصاف کی جانب سے جمع کروائی گئی دستاویزات کو پرکھا گیا اور پھر اچانک 8 ماہ کی نہ سمجھ آنے والی تاخیر کے بعد 12-03-2018 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایک عدد سکروٹنی کمیٹی تشکیل دے دی اور تحریک انصاف کو کہا گیا کہ اس کمیٹی کے تحت ٹی او آرز باہمی گفت و شنید سے ہی وضع کیے جائیں گے۔ لیکن، ہوا یہ کہ ٹی او آرز تحریک انصاف سے بالا بالا بن گئے، اور تحریک انصاف کو تب معلوم ہوا جب یہ ٹی او آرز اسے تھما دیے گئے۔

اس پورے قضیئے کو سمجھنے کے لیے سپریم کورٹ میں حنیف عباسی کیس کا فیصلہ سننا ضروری ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ حنیف عباسی کیس میں بھی بعینہ وہی فوٹو کاپیاں استعمال کی گئی تھیں جنہیں بنیاد بنا کر اکبر ایس بابر نے کیس کیا۔ حنیف عباسی کیس کے فیصلے کے چار اہم نکات ملاحظہ ہوں:

الف۔ الیکشن کمیشن بذات خود کوئی عدالت ہے نہ ہی کوئی ٹریبیونل۔


یہ بھی پڑھیے: تحریک انصاف کے خلاف بیرونی فنڈنگ کیس سے متعلق تمام حقائق


ب۔ شکایت کنندہ کی فراہم کردہ معلومات مصدقہ اور درست ہونی چاہئیں اور اس کا مقصد پارٹی اور اس کی لیڈرشپ کو ہراساں کرنا نہ ہو۔

ج۔ الیکشن کمیشن تمام دستاویزات کو منصفانہ، شفافیت کے تمام تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اور غیر جانبداری کے ساتھ جانچ کرے۔

د۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کسی بھی سیاسی جماعت کو انتخابی نشان جاری کرنے سے پہلے اس کے پانچ سال پر مشتمل دستاویزات کی جانچ کرے۔

یہاں بھی یہ ایک سوالیہ نشان ہے کہ آخر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے مندرجہ بالا فیصلے کے چار نکات پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا؟ دوسرا سوالیہ نشان یہ ہے کہ سکروٹنی کمیٹی نے اپنے ٹی او آرز میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک طریقہ کار وضع کیا تھا، تو پھر بعد میں کمیٹی کی کارروائی کے دوران سکروٹنی کمیٹی اپنے ہی ٹی او آرز اور سپریم کورٹ کے فیصلے سے بھی منحرف کیوں ہوئی؟

اس کیس میں ایک مضحکہ خیز چیز لفظ ’فیک اکاؤنٹ‘ کا استعمال ہے۔ فیک کا مطلب تو سیدھا سیدھا جعلی ہوتا ہے۔ گویا فیک اکاؤنٹ کا لفظ استعمال کر کے حقائق کو مسخ کرنے کی اور کیس کو غلط راستے پر ڈالنے کی دانستہ ایک بھونڈی کوشش کی گئی۔

سمجھنے والی بات یہ ہے کہ مختلف اوقات میں جب کسی بینک میں کوئی اکاؤنٹ کھولا یا بند کر دیا جاتا ہے، اس کے بعد جب بھی کسی وقت آپ بینک سے اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کریں گے تو بینک آپ کو تمام اکاؤنٹس کی تفصیلات مہیا کرتا ہے اس سے قطع نظر کہ اکاؤنٹ ماضی میں کسی وقت بند کردیا گیا تھا۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اکبر ایس بابر صاحب نے بغیر کسی تحقیق کے بند کیے گئے اکاؤنٹس کو فیک اکاؤنٹس کا نام دے کر غلط اور جھوٹا تاثر قائم کرنے کی کوشش کس مقصد کے تحت کی۔ مذکورہ اکاؤنٹس کی فہرست میں اگر کوئی سب اکاؤنٹ کھولا اور بغیر کسی ٹرانزیکشن کے بند کر دیا گیا تھا تو اس کو فیک اکاؤنٹ کا نام دینا صرف ایک جھوٹ اور بہتان ہے۔

یہاں اکبر ایس بابر صاحب بھول گئے کہ ان اکاؤنٹس میں سے کچھ اکاؤنٹس کے سگنیٹری خود اکبر ایس بابر بھی رہے ہیں۔ تحریک انصاف کی فراہم کردہ تفصیلات اور دستاویزات کے مطابق تحریک انصاف نے کبھی بھی کسی بینک اکاؤنٹ کو پوشیدہ نہیں رکھا، اور نہ ہی آج کل کے دور میں کوئی بینک اکاؤنٹ پوشیدہ رکھنا ممکن ہے۔

تحریک انصاف نے سکروٹنی کمیٹی کو بہت ساری درخواستیں دیں جن میں بار بار یہ کہا گیا کہ:

الف۔ اکبر ایس بابر کی شکایت میں دی گئی دستاویزات کی تصدیق کی جائے۔

ب۔ کمیٹی کی کارروائی کے دوران اکبر ایس بابر نے پارٹی اور اس کی لیڈرشپ کو سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر بدنام اور ہراساں کرنے کی جو کوشش کی اس پر ایکشن لیا جائے۔

ج۔ سکروٹنی کمیٹی نے ہماری فراہم کردہ تفصیلات کو چیک کرنے کے بجائے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے بینکوں کو براہ راست خط لکھ دیا۔ اس پر بھی قرار واقعی کارروائی کی جائے۔

لیکن کسی ایک پر بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ یہ ایک بنیادی اور اخلاقی بات ہے کہ جب کوئی مقدمہ زیر سماعت ہو تو خصوصی طور پر مقدمے کے دونوں فریق اس کے بارے میں میڈیا کے کسی بھی شعبے پر گفتگو نہیں کرتے تاکہ فیصلہ اس سے متاثر نہ ہو۔ لیکن اکبر ایس بابر صاحب مسلسل اس غیر اخلاقی حرکت کے مرتکب ہو رہے ہیں اور انہیں روکا بھی نہیں جارہا۔ میں نے بطور ایک صحافی حقائق آپ کے سامنے رکھ چھوڑے ہیں اور افسوس کہ یہ تمام حقائق ایک بہت بڑے سوالیہ نشان کی زد میں ہیں۔

زمزمۂ حق

Tags: اکبر ایس بابرپی ٹی آئیعمران خانفارن فنڈنگ کیس
Previous Post

لاڑکانہ ضمنی انتخابات: ”مولانا فضل الرحمان کی جماعت، پی ٹی آئی کے امیدوار کی حمایت کر رہی ہے”

Next Post

تحریک آزادی کشمیر اور سیز فائر لائن پر کشمیریوں کا دھرنا

محمد انتصار الحق

محمد انتصار الحق

Related Posts

Shehbaz-Sharif-Vs-Bandial

چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے سے آئینی حکمرانی کا خواب پورا نہیں ہوگا

by اعجاز احمد
مارچ 29, 2023
0

آج پاکستان کی عدالتی، سیاسی اور پارلیمانی تاریخ کا بڑا دن ہے۔ مگر یہ کسی بڑی خوشی کا دن نہیں، بلکہ سوچنے،...

پارلیمان راتوں رات قانون سازی کر سکتی ہے بشرطیکہ رہنماؤں کے ذاتی مفادات خطرے میں ہوں

پارلیمان راتوں رات قانون سازی کر سکتی ہے بشرطیکہ رہنماؤں کے ذاتی مفادات خطرے میں ہوں

by عظیم بٹ
مارچ 29, 2023
0

قیام پاکستان سے آج تک ملک کا سب سے اہم اور سب سے مقدس ادارہ پارلیمان جو کہ قوم کی ترجمانی کرتا...

Load More
Next Post
تحریک آزادی کشمیر اور سیز فائر لائن پر کشمیریوں کا دھرنا

تحریک آزادی کشمیر اور سیز فائر لائن پر کشمیریوں کا دھرنا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Shehbaz-Sharif-Vs-Bandial

چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے سے آئینی حکمرانی کا خواب پورا نہیں ہوگا

by اعجاز احمد
مارچ 29, 2023
0

...

الیکشن پہلے عمران خان نے رکوائے، پھر شہباز شریف نے

الیکشن پہلے عمران خان نے رکوائے، پھر شہباز شریف نے

by شاہد میتلا
مارچ 29, 2023
0

...

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In