• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مارچ 26, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

قصہ ایک گمشدہ خط کا

امبر حسینی by امبر حسینی
دسمبر 10, 2019
in ادب, بلاگ, تجزیہ, حقوقِ نسواں, خواتین
5 0
0
قصہ ایک گمشدہ خط کا
30
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

جس طرح کچھ انسانوں کی قسمت میں پردیس ہوتا ہے، وہ وہاں نہیں ہوتے جہاں ہونے کو ان کی روح تڑپ رہی ہوتی ہے۔ اسی طرح کچھ چیزیں بھی وہاں نہیں ہوتیں جہاں ان کو ہونا چاہیے۔ جیسے کے میری کتابوں کے ڈھیر میں دفن ایک خط۔ یہ خط کبھی ایک کتاب میں رکھ کر بھول جاتی ہوں عرصے بعد پھر کبھی ٹکرا جاتا ہے تو کسی دوسری کتاب میں رکھ دیتی ہوں۔

ایسا نہیں ہے کہ میں نے اس خط کو منزل تک پہنچانے کی کوشش نہیں کی۔ بہت کی۔ یہ سفید کاغذ پر، پنجابی میں، لال بال پوائنٹ سے لکھا ہوا تھا۔

RelatedPosts

امروز اور امرتا کی پریم کہانی: کوئی لازوال دھن ہو جیسے محبت کی

اج آکھاں وارث شاہ نوں، کتھوں قبراں وچوں بول: برصغیر کی عظیم شاعرہ، مصنفہ اور سماجی رہنما امرتا پریتم کے ساتھ ایک نشست

Load More

جب کسی طرح اس کو وہاں تک نہیں پہنچا پائی جہاں اسے ہونا چاہیے تو آخری کوشش کے طور پر پنجابی کو اردو میں بدلا، سچ کہیے تو اس کی روح کو زخمی کر دیا۔ مگر اس خط کو لکھنے والے جذبے اتنے سچے تھے کہ وہ پھر بھی خوبصورت ہی رہا۔ پھر ایک بہت پیاری دوست کی مدد سے اسے انٹرنیٹ کی دنیا میں بھیجا کہ شاید کوئی اسے منزل مقصود تک پہنچا دے مگر ناکامی ہی مقدر رہی۔

اب جب آخرکار ہار مان ہی لی ہے کہ اس خط کا منزل پر پہنچنا ممکن نہیں تو سوچا کہ اس کے لفظ جس شخص کی آنکھوں کی روشنی سے چھو کر امر ہونے تھے وہ تو نہ ہو پائے مگر اس کی سوچ شاید ہم میں سے کئی لوگوں کے دل کو ایک احساس سے روشناس کر دے اس لیے اس کے کچھ حصوں کو کاٹ کر یہ خط آپ کو سونپ رہی ہوں، اس امید کے ساتھ کے آپ مرد ہونے کے ساتھ امروز بھی ہوں تو ایک سلام عقیدت آپ کے لیے بھی ورنہ سوچ کا ایک در۔

خط کچھ یوں ہے:

(یہ خط امروز جی کے نام لکھا گیا تھا)

امروز جی،

سلام!

پتا نہیں یہ خط آپ کو ملے گا بھی یا نہیں، پتا نہیں مجھے یہ خط لکھنا چاہیے بھی تھا یا نہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ خط میں نے لکھا نہیں ہے، یہ میرے دل پر ایک وحی کی صورت نازل ہوا ہے۔ میرے اندر ایک عرصے سے ویران بنجر صحرا پہ ایک گہرے کالے بادل کی صورت آیا اور اتنا برسا کہ سب جل تھل ہو گیا۔ کہیں تو اس قدر سوکھا کہ آنکھیں خشک اور اب اس قدر بارش برسی ہے کہ کئی روز گزر گئے اس حادثے کو لیکن آنکھیں ابھی تک پرنم ہیں۔

آپ حیران ہوں گے اس بے ربط ابتدا پر، مگر الفاظ پر کوئی قابو نہیں ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ، چند روز پہلے امرتا جی کی کتاب “رسیدی ٹکٹ” پڑھی اور پڑھتے ہی آپ کی محبّت پور پور میں سرائیت کرتی ہوئی محسوس ہوئی۔ دل اک عجیب سی لے پر دھڑکنے لگا۔ دماغ نے کہا بھی کہ یہ سب امرتا جی کہ کلام کا اعجاز ہوگا ورنہ ایسے لوگ کہاں اس دنیا میں بستے ہیں۔ دل کی مگر ضد تھی اور وہ دماغ سے جنگ پر بضد تھا، سو دوبارہ کتاب اٹھائی اور پڑھی۔ تب دماغ کو بھی منانا پڑا کہ امروز جی کا تو ذکر بہت کم ہے۔ اتنا کم جیسے کوئی ماضی کے ورق کھولے تو اپنے ذکر کے ساتھ کسی دوست کا بھی سرسری سا تذکرہ چھیڑ دے۔ مگر میرے لئے تو محبّت میں مبتلا ہونے کے لئے یہ بھی بہت تھا۔ اور کیوں نہ ہوتا؟

ایک ایسا معاشرہ جہاں عورت کی عزت ایک رشتے کے طور پر تو کی جاتی ہے لیکن انفرادی انسان کی حیثیت سے نہیں۔ جب تک ماں، بہن، بیوی، یا بیٹی کے نام کا طوق آپ کے گلے میں نہ ہو، عورت معتبر نہیں بنتی۔ ایسی دنیا جہاں میری ذات نہیں لیکن میری ذمے داری میری پہچان ہوتی ہے۔ جس زمانے میں قاتل کو تو معافی مل جاتی ہے لیکن عورت کی محبّت غیرت کی بھینٹ چڑھ جاتی ہے۔ ایسے معاشرے میں، اگر کوئی مرد کسی عورت کو اس کے ماضی سمیت قبول کر لے تو یہ جیتا جاگتا معجزہ ہی ہے۔

ہم ایسی دنیا کے باسی ہیں جہاں ہمارے پاس گھر کی تو حکمرانی ہے لیکن شخصی آزادی نہیں، ذات کا اختیار نہیں ہے۔ جہاں آپ کو مقام بنانے کے لئے خود اپنی ہی ذات کو کچلنا پڑتا ہے۔ محبّت کے دعویداروں کی نظر میں قابل ستائش ہونے کے لئے، اپنی خواہشوں کو دفنانا پڑتا ہے۔ ان سب کے بیچ، ایک آپ جیسا انسان، ایک مرد جو آپ کو آپ کی ذات سے بھی اوپر رکھے۔ ہے نا عجیب بات؟ یا پھر شاید محبّت کی معراج۔

بس مجھے اس محبّت سے محبّت ہے جو آپ کو امرتا جی سے تھی اور رہے گی۔ اپنی ذات کا مان، اپنے خوابوں کی خود مختاری، اپنی سوچ کی آزادی اور سب سے بڑھ کر اپنے آپ کی پہچان جو ہر گھریلو عورت ماں/بیوی بننے کے بیچ کہیں قربان کر دیتی ہے، مگر پھر کبھی دل سے ہنس نہیں پاتی۔ ذات سے باہر کی ہر خوشی، ہر رونق اندر کا سونا پن کبھی ختم نہیں کر سکتی۔ مرد اسی کو جیت سمجھتا ہے کہ اس نے ہمیں چھت دے دی، گود بھر دی تو زندگی کی تکمیل ہو گئی۔ آپ نے امرتا جی کی ذات میں خود کو سما دیا تھا، بنا کسی رشتے کی طلب کے۔

کاش، میری دنیا کے مرد یہ سمجھ سکیں کہ عورت کو رشتوں میں بانٹنے سے عورت مکمّل نہیں ہوتی۔ یہ تو وہ ذات ہے جس کو دنیاداری نے مار ڈالا۔ اس بےجان کو اگر کوئی زندہ کر سکتا ہے تو وہ ہے امروز کا لمس، اس کا ساتھ جو مرد نہ بنے بلکہ دوست بن کر ہر دکھ سن لے۔ جو شوہر نہ بنے، محرم بن کر اندر چھپی ہوئی “میں” کو دیکھ لے۔ جو سرپرست نہ ہو، بلکہ ساتھی بن کر ہر خواب کی سانجھےداری کر لے، جیسے آپ نے کی۔ آپ کو معلوم ہے امروز جی، مجھے لگتا ہے اگر مرد ذات کو یہ سمجھ آ جائے کہ عورت کو مردانگی کی نہیں، امروز کی ضروت ہے تو کوئی عورت خود کی “میں” کا قتل نہیں کرے گی۔ یہی وجہ ہے کہ مجھے آپ سے آپ کی وجہ سے محبّت ہے اور عقیدت بھی۔

خط کو اعتراف سمجھ لیجئے اس احساس کا جو صرف اس وقت جنم لیتا ہے جب کوئی مرد اپنی انا کے چنگل سے آزاد ہو کر کسی عورت کی “میں” کو اپناتا ہے۔ آخر میں بس دعا کروں گی کہ ہر عورت کو اس کی ذات کہ لئے “امروز” ضرور ملے۔

آپ کے لئے ڈھیروں دعا اور عقیدت، اس عورت کی طرف سے جس کا ساحر اس کے ساتھ ہے مگر وہ محبّت میں ذات کی نفی کرتے کرتے تھک گئی ہے اور امروز کی منتظر ہے۔

رب راکھا

خط والی خاتون کو ان کا امروز ملا کہ نہیں، نہیں پتہ اس خط کو پڑھ کر آپ اپنی زندگی میں موجود خاتون کے امروز بن جائیں تو اس خط کو منزل ملے بنا بھی یہ منزل پر پہنچ جائے گا۔

Tags: امرتا پریتمامروزساحر
Previous Post

تھرپارکر، کتوں نے پرائمری کے11 بچوں کو کاٹ لیا

Next Post

‘ون پیج’ تھیوری کے تکبر میں انسانی حقوق کی پامالی

امبر حسینی

امبر حسینی

Related Posts

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

by ایمان زینب مزاری
مارچ 25, 2023
0

یہ اُس کے لیے بھی جواب ہے جو ہر پارٹی سے ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہوا اور آج شاہ...

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

by عبید پاشا
مارچ 24, 2023
0

کئی برس پہلے عمران خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ یہ دعویٰ کرتے سنائی دے رہے تھے کہ...

Load More
Next Post
‘ون پیج’ تھیوری کے تکبر میں انسانی حقوق کی پامالی

'ون پیج' تھیوری کے تکبر میں انسانی حقوق کی پامالی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In