• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
منگل, جنوری 31, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

’’مجھے سوات پریس کلب کی ممبر شپ سے اس لئے محروم کیا گیا کیونکہ میں ایک خاتون ہوں‘‘

عبداللہ مومند by عبداللہ مومند
فروری 15, 2020
in بلاگ, تجزیہ, حقوقِ نسواں, خواتین
9 0
0
’’مجھے سوات پریس کلب کی ممبر شپ سے اس لئے محروم کیا گیا کیونکہ میں ایک خاتون ہوں‘‘
11
SHARES
51
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

یہ سال 2009 کے دن تھے اور میں سوات کے علاقے سیدو شریف میں ایک مقامی ہاسٹل میں رہائش پذیر تھی اور انٹرمیڈیٹ کی طالبہ تھی جب آہستہ آہستہ سوات میں طالبان کی آمد کی وجہ امن و امان کے حالات مخدوش تر ہوتے جا رہے تھے اور ایک دن حکومت کی جانب سے اعلان ہوا کہ طالبان کے خلاف آپریشن شروع ہوچکا ہے۔ لوگ محفوظ مقامات کی طرف ہجرت کریں جس کے بعد میں بھی اپنے گھر کی طرف روانہ ہوئی اور وہاں سے ہم نے گھر والوں سمیت ہجرت کی۔

میں نے سوات سے لوگوں کو ہجرت کرتے ہوئے دیکھا۔ بوڑھے، جوان اور خواتین مشکل حالات میں سوات سے ہجرت کر رہے تھے اور یہی وہ حالات تھے جن نے مجھے عملی زندگی میں صحافی بننے کی طرف مائل کیا اور کچھ سال بعد میں خیبرپختونخوا کے شہر سوات کی پہلی خاتون صحافی بن گئی۔ مگر صحافتی حلقوں میں نہ صرف میری شناخت سے لوگ انکاری ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ میرے وجود کو بھی تسلیم نہیں کیا گیا۔

RelatedPosts

مینگورہ؛ ڈی پی او سوات کے مبینہ ‘ہٹ مین’ کے ہاتھوں نوجوان قتل

اگر پولیس کو فری ہینڈ مل جائے تو وہ ٹی ٹی پی کو کنٹرول کر سکتے ہیں:ڈاکٹر سلیم خان

Load More

یہ کہانی خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کے علاقے مٹہ سے تعلق رکھنے والی خاتون صحافی شائستہ حکیم کی ہے۔ جنہوں نے اپنی روداد ایک بین الاقوامی نشریاتی ادارے کو بتائی۔ شائستہ حکیم کا تعلق سوات کے علاقے مٹہ سے ہے جو سوات آپریشن سے پہلے دہشتگردوں کا گڑھ تھا۔ سوات یونیورسٹی سے وہ پہلی خاتون ہیں، جنہوں نے صحافت اور ابلاغ عامہ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔

شائستہ حکیم اس وقت پشتو زبان کے ٹی وی چینل خیبر نیوز سے بطور ایک رپورٹر وابستہ ہیں۔ شائستہ حکیم نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگر سوات میں دہشتگردی جنم نہ لیتی تو شاید میں صحافی نہ بنتی، مگر حالات نے مجھے صحافت کے میدان میں اُتار دیا اور اب میں پدرسرانہ معاشرے میں صحافت کے جنون کو آگے لے کر جا رہی ہو۔

انھوں نے مزید کہا کہ صحافت کے شعبے سے وابستگی کے بعد نہ صرف گاؤں والوں نے بلکہ رشتہ داروں نے بھی اعتراض کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ مجھ پر تنقید بھی کی جس کی وجہ سے میں گاؤں جانے سے کتراتی ہوں اور آج کل میں گاؤں نہیں جا رہی۔

سوات کی پہلی خاتون رپورٹر شائستہ حکیم گذشتہ 9 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں اور اس دوران وہ ریڈیو پاکستان، ٹرائبل نیوز نیٹ ورک (ٹی این این)، مشرق ٹی وی اور دیگر اردو جریدوں کے ساتھ وابستہ رہی ہیں۔ انھوں نے بین الاقوامی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ سوات میں خواتین کی تعلیم کا تناسب زیادہ ہے مگر یہاں پر بیٹیوں کو یہ ترغیب دی جاتی ہے کہ یا تو ڈاکٹر بن جاؤ یا پھر درس و تدریس کے شعبے سے منسلک ہوجاؤ کیونکہ ان میں لڑکیاں محفوظ اور باعزت رہتی ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ آپ اس پدرسرانہ ماحول میں جتنا بھی دل لگاؤ اور محنت کر کے اچھی سٹوریز دو مگر کوئی آپ کی تعریف نہیں کرتا۔ اس وجہ سے نہیں کہ آپ کا کام اچھا نہیں یا آپ میں کوئی مسئلہ ہے بلکہ صرف اس وجہ سے کہ آپ کے وجود سے انکار ہوتا ہے کیونکہ آپ ایک خاتون ہیں۔  یہ کسی بھی خاتون کا بڑا جرم ہوتا ہے۔

اپنے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ مجھے ابھی تک نہ الیکٹرانک میڈیا ایسوسی ایشن کی ممبر شپ ملی ہے اور نہ ہی سوات پریس کلب کی کیونکہ وہاں مجھے قبول نہیں کیا جاتا۔ جب بھی میں پریس کلب جاتی ہو تو مجھے یہی کہا جاتا ہے کہ خیبر نیوز کا ایک اور رپورٹر اس وقت سوات پریس کلب سے وابستہ ہے اس لئے ہم آپ کو ممبرشپ نہیں دے سکتے۔

سوات کے ایک صحافی نے شائستہ حکیم کے حوالے سے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ شائستہ سوات سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون صحافی ہے جنہوں نے متعلقہ شعبے میں ماسٹرز کی ہے اور جب سوات یونیورسٹی میں شعبہ ابلاغ عامہ ڈگری کا آغاز ہوا تو چار لڑکیوں نے اس میں داخلہ لیا تھا جن میں سے ایک شائستہ حکیم تھیں۔ باقی تین لڑکیوں نے ڈگری کے بعد عملی صحافت میں قدم نہیں رکھا جبکہ شائستہ نے اپنے لئے اس شعبے کا انتخاب کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ خاتون صحافی نے سوات اور چترال کے دور افتادہ علاقوں میں مختلف سٹوریز پر کام کیا اور خود کو منوایا مگر یہاں پر اس کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جاتا جو کہ صحت مند عمل نہیں۔

شائستہ حکیم نے مزید کہا کہ مجھے لوگوں نے کہا کہ سوات چھوڑ کر پشاور یا اسلام آباد چلی جاؤ وہاں روزگار کے مواقعے بھی زیادہ ہیں اور سماجی مسائل کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑے گا مگر میں اس سرزمین میں پیدا ہوئی ہوں اور یہاں پر ہی کام کروں گی۔

Tags: پریس کلبخاتون صحافیسواتکے پی کے
Previous Post

لاہور: گلے پر ڈور پھرنے سے موٹر سائیکل پر سوار ڈولفن اہلکار جاں بحق

Next Post

حکومت کا 27 فروری کو ’سرپرائز ڈے‘ منانے کا فیصلہ

عبداللہ مومند

عبداللہ مومند

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔

Related Posts

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

5 ستمبر 2021 کے دن سرینہ ہوٹل کابل میں ایک صحافی کے سوال کے جواب میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی آیس...

مینگورہ؛ ڈی پی او سوات کے مبینہ ‘ہٹ مین’ کے ہاتھوں نوجوان قتل

مینگورہ؛ ڈی پی او سوات کے مبینہ ‘ہٹ مین’ کے ہاتھوں نوجوان قتل

by طالعمند خان
جنوری 30, 2023
0

جب ریاست خود اپنے شہریوں کی قاتل بن جائے اور اس کے ادارے خصوصاً سکیورٹی فورسز کو شہری صرف شکار کی مانند...

Load More
Next Post
حکومت کا 27 فروری کو ’سرپرائز ڈے‘ منانے کا فیصلہ

حکومت کا 27 فروری کو ’سرپرائز ڈے‘ منانے کا فیصلہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In