• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
بدھ, فروری 1, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

انکل! میں ہندو ہوں انڈین نہیں

سندیش کمار by سندیش کمار
مئی 13, 2020
in انسانی حقوق, بلاگ, تجزیہ, مذہب, معاشرہ
2 0
0
انکل! میں ہندو ہوں انڈین نہیں
12
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

میرا نام سندیش کمار ہے اور میرا تعلق ہندومت سے ہے۔ میرے نام کی وجہ سے لاہور اور مرکزی پنجاب کے دیگر شہروں میں رہنے والے مذہبی اکژیت سے تعلق رکھنے والے بہت سے لوگ مجھے انڈین سمجھتے ہیں۔ پاکستان میں ہندوں کی 80 لاکھ آبادی ہونے کے باوجود لاہور اور آس پاس کے شہروں میں ایسے لوگ ملتے ہیں جو پہلی نظر میں ہی مجھے انڈین قرار دیتے ہیں۔

 ایسا کیوں ہے؟ کیا انکے ذہنوں میں ابھی بھی پاک انڈیا ہجرت کے اثرات باقی ہیں۔ یہ بات تو درست ہے کہ پنجاب میں ہندوں کی آبادی سندھ کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ یہ کہنا غلط ہو گا کہ ایسے لوگ ہندوں کی موجودگی سے بے خبر ہیں کیونکہ پاکستان کے جھنڈے میں موجود سفید رنگ اقلیتوں کی نشاہدی کرتا ہے۔ میرا تعلق کشمور سے ہے، وہاں میں کبھی امتیازی سلوک کا شکار نہیں ہوا تھا۔ لیکن آج سے تقریبَا 5سال پہلے جب میں لاہور پڑھنے آیا تو پہلے چند دن تو مجھے ایسا لگا جیسے میں ایک ملک سے دوسرے ملک آگیا ہوں۔

RelatedPosts

پاکستان کا اصل دشمن بھارت نہیں، TTP ہے

کے جی ایف فلم سیریز سے متاثر ہوکر ’سیریل کلر‘ بننے والا قاتل گرفتار

Load More

 

یہاں کے لوگ، یہاں کے کھانے اوریہاں کے طور طریقوں میں اتنا ہی فرق تھا جتنا آگ اور پانی میں ہوتا ہے۔ ایسا نہیں تھا کہ میں لاہور میں پہلی مرتبہ آیا تھا، لیکن کسی جگہ صرف تفریح کے لئے گھومنے پھرنے او روہاں رہنے میں بہت فرق ہوتا ہے۔ ایک دن میں گاڑی میں بیٹھا فون پر اپنی مادری زبان سندھی میں گھر بات کر رہا تھا،میں نے محسوس کیا کہ میرے قریب کھڑے ایک انکل میری بات غور سے سن رہے تھے۔ انکے سننے کے انداز سے ایسا لگ رہا تھا کہ و ہ بہت  کوشش کر رہے تھے کہ ان کو میری بات سمجھ آجائے۔ وہ انکل بڑی بے چینی سے میری بات ختم ہونے کا انتظار کر رہے تھے،جو مجھے ذرا عجیب لگا۔ میرے چاچا جو کسی زمانے میں لاہور میں ریلوے میں افسر تھے اور سندھی پنجابی تضاد کی وجہ سے لاہور میں زیادہ دیر گزارہ نہ کر سکے ا ور لاہور چھوڑ کے چلے گئے۔ میں نے اپنے چاچا سے لاہور کے لوگوں کے بارے میں بہت سی باتیں سنی تھی۔

ان باتوں کو سوچ کر جب میں نے ڈر سے فون بند کیا اور ان انکل نے مجھ سے بات کرنا شروع کی تو میرے دل میں ایک خوف سا تھا۔یہ کونسی زبان ہے؟انکل نے پوچھا۔ سندھی، میں نے دھیمی سی آواز میں جواب دیا۔ جب ہم نے مزید بات کی تو مجھے لگا کے میرا ڈربے بنیاد ہے اور وہ انکل صرف میرے شہر کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔ کافی بات چیت کے بعد جب میں مطمئن ہونا شروع ہوا، انہوں نے مجھ سے میرا نام پوچھا،سندیس کمار، میں نے بتایا۔ نام سنتے ہی انہوں نے پوچھا،کیاتم انڈین ہو؟ حیرت کی بات ہے کہ پچھلے 4 سٹاپ سے میں انکو اپنے شہر کے بارے میں بتا رہا تھا، اب انکا یہ پوچھنا مجھے عجیب سا لگااور اتنے میں میرا سٹاپ بھی آگیا۔ اب اسے خوش قسمتی کہیں یا بد قسمتی وہ انکل بھی اسی سٹاپ پر اتر گئے۔

 

باہر آ کے یہ سوال انہوں نے مجھ سے دوبارہ پوچھا تو میں نے کہا کہ میں نے آپ کو بتا یا بھی ہے کہ میں سندھی ہوں۔ انکی نظر میں ہندواور انڈین میں کوئی فر ق نہیں تھا۔ میں نے انکو کو تھوڑا سمجھانے کی کوشش کی کہ میر ا مذہب   ’سنا تن درھمی‘ ہندومت ہے جبکہ میرے آباواجداد کا تعلق پاکستان سے ہی ہے۔ پھرانہوں نے مجھ سے ایک دو سوال ایسے کئے جو ہر اس انسان کے ذہن میں آ سکتے ہیں جو کسی ہندو سے پہلی بار ملتا ہے۔ مجھے تب ایسی باتوں کا کچھ خاص علم نہیں تھا،اور میں نے اگلے چند منٹوں میں ان سے کہاکہ میری کلاس کا ٹائم ہوگیا ہے۔ میں جب وہاں سے جانے لگا تو انہوں نے کچھ ایسی باتیں کیں جن کو سن کر میں اگلے چند گھنٹے اسی سوچ میں رہا کہ کوئی کسی کو ایسی باتیں کیسے کر سکتا ہے۔ اگر میں درست بات کروں تو وہ کہہ رہے تھے کہ بیٹا، آپ پاکستان میں رہ رہے ہیں، آپ ہم سے متاثر ہو کر ہمارا مذہب قبول کر لیں اور جنت کے دروازے اپنے لئے کھول لیں۔

ان انکل کی ایک بات جو آج بھی مجھے یاد ہے وہ یہ تھی کہ اگر میں انکا مذہب قبول کرتا ہوں تو میرے پچھلے سارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اور میرا وجود ایسے ہو گا جیسے ایک نوزائیدہ بچے کا ہوتا ہے۔ اب میرا وہ پہلا تجربہ تھا اور مجھے لگا کہ مجھے اپنے مذہب کے بارے میں زیادہ معلومات ہونی چاہیں تاکہ اگلی بار میں ایسے سوالات کے جوابات دے سکوں۔ اس بات کا اندازہ تو مجھے ہو گیا تھاکہ ا ور لوگ بھی مجھ سے ایسے سوالات پوچھ سکتے ہیں، لیکن یہ کتنی بار ہو گا اس کا اندازہ مجھے نہیں تھا۔ لیکن بد قسمتی سے ایسا با ر بار ہوا۔

میرے کالج کے دوسرے ہی ہفتے میں میرے ہم جماعتوں نے بھی ایسی باتیں پوچھنا شروع کر دیں جنہوں نے مجھے بہت بے چین کر دیا۔ میں نے پہلا پورا مہینہ کالج میں بغیر کسی سے بات چیت کئے گزار دیا۔ ایسا نہیں تھا کہ سب لوگ ہی ایسی باتیں کرتے تھے بلکہ کچھ لوگ مجھے خاص توجہ بھی دیتے تھے۔ اب 5سال گزرنے کے بعد ابھی بھی کچھ لوگ ایسی باتیں کر جاتے ہیں جو مجھے بری محسوس ہوتی ہیں۔ اب میرے پاس کچھ جوابات اور کبھی کبھار ایسے سوالات بھی ہوتے ہیں جو انکو یہ سوچنے پر مجبور کر دیتے ہیں، کہ مذہب اور انسانیت دو الگ چیزیں ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ بے شک ہمارا رنگ، نسل، ثقافت اور مذہب الگ ہی کیوں نہ ہوں کہ ہم سب ایک’حاکم اعلیٰ کی مخلوق ہیں۔ لیکن میں یہ بھی سوچتا ہوں کہ حکومتی سطح پر ایسے ادارے اور پلیٹ فارمز موجود ہونے چاہیں جہاں پر مذہبی اور سماجی بنیادوں پر ہونے والے امتیازی سلوک کو رپورٹ کیا جا سکے اور ریاست امتیازی سلوک کا تدارک کر سکے

Tags: بھارتپاکستانی ہندو برادریہندو مت
Previous Post

بد چلن

Next Post

کنفیوژڈ لاک ڈاون، ذمہ دار حکومت یا عوام کی جہالت

سندیش کمار

سندیش کمار

Related Posts

اسٹیبلشمنٹ پیچھے ہٹ جائے ورنہ ملک ڈوب جائے گا

اسٹیبلشمنٹ پیچھے ہٹ جائے ورنہ ملک ڈوب جائے گا

by رضا رومی
فروری 1, 2023
0

تحریک طالبان پاکستان کا پھر سے سر اٹھانا اور پاکستانی ریاست پر اس کے مسلسل حملے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے...

2023 کے عام انتخابات بڑی طاقتوں کے لئے فیصلہ کن ہوں گے

2023 کے عام انتخابات بڑی طاقتوں کے لئے فیصلہ کن ہوں گے

by بیرسٹر اویس بابر
فروری 1, 2023
0

موجودہ ملکی منظرنامے میں تین سٹیک ہولڈرز اہم ترین ہیں؛ پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن اور اسٹیبلشمنٹ۔ ان میں سے جو...

Load More
Next Post
کنفیوژڈ لاک ڈاون، ذمہ دار حکومت یا عوام کی جہالت

کنفیوژڈ لاک ڈاون، ذمہ دار حکومت یا عوام کی جہالت

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In