• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, مارچ 27, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

چیف صاحب! کرونا کو سنجیدہ لینا ہو گا

احتشام اعجاز بھلی by احتشام اعجاز بھلی
مئی 27, 2020
in بلاگ, تجزیہ, کورونا وائرس
2 1
0
سپریم کورٹ نے توہین رسالت کیس میں سزائے موت پانے والے ملزم کو بری کر دیا
14
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

حال ہی میں عدالت عظمی کے معزز چیف صاحب کا کرونا وائرس اور شاپنگ مالز کے متعلق بیان دیکھا تو بہت حیرت کا شکار ہوا۔ سب سے پہلے تو مجھے اس بات پر حیرانی ہوئی کہ معزز چیف صاحب نے شاپنگ مالز کھولنے کے متعلق جو ازخود ایکشن لیا ہے وہ تو عدلیہ سے زیادہ انتظامیہ کا فیصلہ بنتا تھا۔ میرے ناقص علم کے مطابق دنیا کے کسی اور ملک میں ان دنوں میں کسی عدالت نے وائرس کے مسئلہ پر وائرس کو کنٹرول کرتی انتظامیہ کے معاملہ میں مداخلت نہیں کی۔ اور مزید جان کی امان پاؤں تو عرض کرتا ہوں کہ اس مداخلت سے جہاں چیف صاحب کے وائرس کے بارے ریمارکس اور علم جگ ہنسائی کا باعث بنے وہاں پاکستانی عوام کی اکثریت نے بھی ان ریمارکس کو سنجیدہ لے کر وبا کو غیر سنجیدہ لینا شروع کر دیا ہے۔

معزز چیف صاحب نے جب سماعت کے دوران یہ فرمایا کہ ملک بھر میں شاپنگ مالز بشمول وہ دوکانیں بھی کھول دی جائیں جو کہ سندھ حکومت نے ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے پر بند کی تھیں، کیوں کہ کرونا جیسی بیماری سے کیا ڈرنا جو کہ نظر ہی نہیں آتی۔ اور مزید فرمایا کہ دوسری کئی بیماریاں ہیں جن پر حکومت کو زیادہ توجہ اور فنڈز دینے کی ضرورت ہے کیوں کہ ان کی شرح اموات یا خطرے کا لیول کرونا سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ چیف صاحب لوگوں کے عید کی خریداری اور نئے کپڑوں کے بارے میں بھی کافی پریشان نظر آئے۔

RelatedPosts

تکنیکی بندوبست کا عدالتی رائے پر حاوی ہونا قابل افسوس امر ہے

پاکستان میں اعلیٰ عدلیہ کا جج عام آدمی سے 100 گنا زیادہ تنخواہ لیتا ہے

Load More

یہ سارا بیان دیکھ کر میں تو سکتہ کی کیفیت میں آگیا کہ واقعی چیف صاحب نے سنجیدگی سے یہ ریمارکس دیے ہیں یا وہ حالت مذاق میں تھے۔ سب سے پہلے تو جیسا میں اوپر بیان کر چکا ہوں کہ یہ معاملہ عدلیہ کی مداخلت سے زیادہ انتظامی نوعیت کا تھا اور اگر انتظامیہ یا کوئی متاثرہ فریق عدالت سے رجوع کرتا تو پھر عدالت اس پر مداخلت کرتی۔

اس کے بعد جناب جو بھی بیماریاں ہوتی ہیں وہ نظر نہیں آتیں بلکہ ان کی علامات نظر آتی ہیں اور جو بھی کرونا کا شکار ہوئے ہیں ان سے پوچھ لیا جائے تو وہ پوری تفصیل سے علامات بتا دیں گے۔ اگر ایک انتظامی معاملے میں ایکشن لے ہی چکے تھے تو پھر وبا سے متعلقہ ڈاکٹروں اور سائنسدانوں کو بلا کر ان کا مؤقف لے کر پھر ریمارکس دینے چاہیے تھے۔

اس کے بعد سننے میں آیا کہ اگلے دن چیف صاحب نے کم از کم کرونا کو وبا تسلیم کر لیا تھا مگر ہم ان لوگوں کا کیا کریں اب جو لگتا ہے چیف صاحب کے پہلے دن کے بیانات کو بنیاد بنا کر بازاروں میں امڈ آئے ہیں اور تل دھرنے کی جگہ نہیں مل رہی۔ اب ظاہر ہے ان لوگوں کو بغیر روک ٹوک اور کرونا کو مذاق کا نشانہ بناتے ہوئے نئے کپڑوں کی خریداری کی اجازت دی ہے تو ان میں سے اکثر لوگ بغیر ماسک کے بازاروں میں امڈ آئے ہیں۔

ایک نجی رپورٹر نے کچھ لوگوں سے کرونا کے بارے میں پوچھا تو ان کی اکثریت کا کہنا تھا کہ کرونا کچھ نہیں ہے اور اگر ہے بھی تو خود ہی اتنا ہجوم دیکھ کر بھاگ جائے گا۔ یہ تو حال ہے ہماری مجموعی سنجیدگی کا۔ بازار اور مالز کھلنے کے بعد ہر گزرتے ہوئے دن کے ساتھ اموات اور نئے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور ابھی یہ تو وہ لوگ ہیں جن کا پتا چل رہا ہے، جب کہ بیشتر ایسے ہیں جو بیمار ہونے کے بعد گھروں پر ہی ہیں یا وہ احتیاط نہیں کر رہے اور حکومت کے پاس بھی ان کا کوئی ریکارڈ نہیں جاتا۔

آخر میں اتنی گزارش ہی کرنا چاہوں گا کہ جناب چیف صاحب جس کا کام ہو اسی کو اچھا لگتا ہے۔ آپ منصف اعلی ہیں اور قانون پر آپ کی گرفت ہو گی مگر طب سے متعلقہ معاملات ڈاکٹر اور متعلقہ شعبہ کے سائنسدان ہی بہتر جانتے ہیں اور وہی بتا سکتے ہیں۔ اسی طرح انتظامی معاملات کو انتظامیہ ہی بہتر جانتی ہے اللہ کرے کے ملک میں سب کچھ قابو میں رہے اور لوگ بھی احتیاط کا مظاہرہ کریں کیوں کہ جان بچ گئی اور مدافعتی نظام ٹھیک سے کام کرتا رہا تو ہی زندگی کی رونقیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ احتیاط اور دعا ہی واحد علاج ہے۔ اگر وبا قابو سے باہر ہو کر خدانخواستہ پھیل گئی اور دیہی علاقوں تک بھی پہنچ گئی تو پھر سنبھلنا بہت مشکل ہو گا۔

Tags: چیف جسٹس آف پاکستانعالمی وباکرونا وائرس
Previous Post

ذوالفقار علی بھٹو اور قومی تاریخ

Next Post

Was Ertugrul Muslim? کیا ارطغرل مسلمان تھا

احتشام اعجاز بھلی

احتشام اعجاز بھلی

احتشام اعجاز بھلی ان دنوں امریکہ میں مقیم ہیں اور U.S. Press Association کے ممبر ہیں۔ وہ پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں اور لاہور ہائی کورٹ کے تاحیات رکن ہیں۔

Related Posts

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

by ایمان زینب مزاری
مارچ 25, 2023
0

یہ اُس کے لیے بھی جواب ہے جو ہر پارٹی سے ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہوا اور آج شاہ...

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

by عبید پاشا
مارچ 24, 2023
0

کئی برس پہلے عمران خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ یہ دعویٰ کرتے سنائی دے رہے تھے کہ...

Load More
Next Post
Was Ertugrul Muslim? کیا ارطغرل مسلمان تھا

Was Ertugrul Muslim? کیا ارطغرل مسلمان تھا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In