• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, مارچ 24, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

حفاظتی اقدامات نا ہونے کی وجہ سے جو ڈاکٹرز مر رہے ہیں، اس کی FIR کس کے خلاف کٹوائی جائے؟

محمد شافع صابر by محمد شافع صابر
مئی 31, 2020
in بلاگ, تجزیہ, حکومت, کورونا وائرس
2 0
0
کرونا وائرس سے انتقال کرنے والے مریضوں کی تدفین سے متعلق نیا ہدایت نامہ جاری
10
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ہسپتال سے مسلسل 24 گھنٹے ڈیوٹی کر کے ابھی ہاسٹل پہنچا ہی تھا، نا سونے کی وجہ سے آنکھیں سرخ تھیں، بنا کچھ کھائے پیے، میں بستر پر سونے کے لیے لیٹ گیا، ابھی آنکھیں بند ہی کی تھیں کہ میسج آیا، میں نے دیکھا کہ میرے سینئر ڈاکٹر تحسین کا میسج تھا، میں نے کھول کر پڑھا، اس پر لکھا تھا کہ “شافع بڑے بھائی فوت ہو گئے ہیں” (ان کے بڑے بھائی کرونا وائرس سے متاثرہ تھے اور وینٹیلٹر پر تھے)، میں نے ان کی مغفرت کے لیے دعا کی، اب نیند پھر مجھ سے روٹھ چکی تھی۔ میرا دل چاہا کہ میں گلا پھاڑ کر چیخوں، لیکن میری آواز میرے حلق میں ہی کہیں اٹک کر رہ گئی۔ میں نے سوچا کہ فیس بک ہی سکرول کر لیتا ہوں، لیکن ایک انہونے خوف کی وجہ سے نا کر سکا۔

اس خوف کی بھی ایک وجہ ہے۔ میں نے فیس بک کا اکاؤنٹ دس سال پہلے بنایا تھا، ان دس سالوں میں پہلی مرتبہ مجھے فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا سے ڈر لگنے لگا ہے۔ اب میں جب بھی فیس بک سکرول کرتا ہوں تو یہ خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ فلاں ڈاکٹر کو کرونا ہو گیا، فلاں ڈاکٹر کرونا سے جان کی بازی ہار گیا، kpk کی نرس کرونا کی وجہ سے انتقال کر گئی، میڈیکل سٹوڈنٹ کا کرونا ٹیسٹ مثبت آ گیا، مجھے گذشتہ 24 گھنٹوں میں اس فیس بک نے تین ڈاکٹر، ایک نرس اور ایک میڈیکل سٹوڈنٹ کی وفات کی خبر دی ہے اور یوں مجھے فیس بک سے مزید ڈر لگنے لگ گیا ہے۔

RelatedPosts

مریم نواز کورونا وائرس میں مبتلا، چاہنے والوں کی جلد صحتیابی کی دعائیں

پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کورونا وائرس کا شکار

Load More

وطن عزیز کے تمام ڈاکٹرز اور ان کی تنظیموں نے حکومت سے درخواست کی تھی کہ عید کے موقع پر لاک ڈاؤن میں نرمی مت کریں، لیکن حکومت نے تاجروں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، اوپر سے چیف جسٹس صاحب نے یہ ریمارکس دیتے ہوئے “عوام نے صرف عید پر نئے کپڑے پہننے ہوتے ہیں” لاک ڈاؤن ختم کروا دیا، عوام جو بھوک سے مر رہی تھی، بازاروں پر ٹوٹ پڑی، اس غلطی کی سزا ڈاکٹرز بھگت رہے ہیں، جو دھرا دھر اپنی جانوں سے ہاتھ دھوئے جا رہے ہیں۔ باوجود اس کے، آپ ڈاکٹرز کا حوصلہ بندھاتے، الٹا ان کے خلاف گھٹیا مہم شروع کر دی گئی، کہا گیا کہ ڈاکٹرز کرونا کے مریضوں کو چیک نہیں کرتے، کرونا کے مریضوں کو زہر کا ٹیکہ لگا کر خود مار دیتے ہیں، بعد میں ان کے گردے بیچتے ہیں، سوشل میڈیا پر ڈاکٹرز کی تضحیک کی جا رہی ہے، ان عقل سے عاری لوگوں سے کوئی پوچھے، اگر ڈاکٹر کرونا کے مریض نہیں چیک کر رہے، تو انہیں کرونا کیسے ہو رہا؟ اگر کرونا کے مریضوں کو مار کر یہ ڈالر لے رہے ہیں تو خود مر کر انہیں ڈالروں سے اپنی قبریں پکی کر رہے ہیں؟

ایک طرف ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف ہے، جو کہ کرونا کے خلاف فرنٹ لائن پر کام کر رہا ہے، اور دوسری طرف عوام ہے، جو کہ ابھی بھی اس کو ایک ڈرامہ اور یہودی سازش سمجھتی ہے۔ یہ عوام عجیب ہے، جب وبا شروع میں تھی، انہوں نے نام نہاد لاک ڈاؤن ہر عمل کیا، ماسک پہنے، بازار بند کیے، اجتماعات بھی نہیں ہوتے تھے، بے وقت اذانیں بھی دیں، لیکن جیسے ہی وبا اپنی انتہا کو پہنچی، اس قوم نے ماسک پہننا چھوڑ دیے، بازار کھل گئے، اجتماعات ہونے لگ گئے، شاپنگ رج کے کی، ٹرانسپورٹ کھل گئی، کرونا بذات خود اس قوم کی عقل و دانش پر ماتم کر رہا ہو گا۔

افسوسناک ترین بات یہ ہے کہ ہماری قوم ابھی بھی Denial phase میں ہے، جو ابھی بھی یہی سمجھتی ہے کہ کرونا ہے ہی نہیں، ڈاکٹرز جھوٹ بول رہے ہیں۔ عید پر شاپنگ کرنے کے اثرات اب نظر آنا شروع ہو گئے ہیں، جس عوام کے سمندر نے شاپنگ کا رخ کیا تھا، اب یہی عوامی سمندر، بخار، کھانسی اور سانس میں دشواری کی علامات لیے ہسپتالوں کی ایمرجنسی کا رخ کر رہی ہے، پنجاب کی حد تک، تمام سرکاری ہسپتالوں کی ایمرجینسیاں فل ہیں، آئی سی یو بھی مریضوں سے بھر چکے ہیں، وینٹیلیٹرز تھے، وہ مریضوں کو لگ چکے، اب وینٹیلٹرز کے لیے مریضوں میں دوڑ لگی ہوئی ہے۔ ہسپتالوں میں لواحقین وینٹیلیٹرز کے لیے ایک دوسرے سے جھگڑتے نظر آتے ہیں۔ اب بندہ انہیں کہے کہ اور کرو شاپنگ۔

پچھلے چوبیس گھنٹوں میں ملک میں کرونا کے 2 ہزار سے زائد نئے کیسز آئے ہیں، جو کہ اٹلی، سپین اور چین کی نسبت کہیں زیادہ ہیں، 57 لوگ اس مرض کی وجہ سے جان کی بازی ہار بیٹھے ہیں، لیکن بازاروں میں اسی طرح رش ہے، اس وقت سے ڈریں جب یہاں بھی اٹلی کی طرح دن میں سینکڑوں اموت ہوں گی اور ڈاکٹرز چاہتے ہوئے بھی آپ کی جان بچا نہیں پائیں گے۔

ڈاکٹرز حفاظتی سامان نا ہونے کے باوجود بھی کرونا کے مریضوں کو ڈیل کر رہے ہیں، اس عمل میں وہ خود کرونا کا شکار ہو رہے ہیں، میرے اپنے کئی جاننے والے ڈاکٹر اس مرض کا شکار ہوکر قرنطینہ میں چلے گے ہیں۔ کچھ ایسے ڈاکٹرز بھی ہیں، جو اپنے خاندان کے اکلوتے کفیل ہیں، انہیں اپنے سے زیادہ اپنے گھر والوں کی فکر ہوتی ہے، اگر خدانخواستہ انہیں کچھ ہو گیا تو ان کے گھر والوں کا کیا ہو گا؟ ان کی پریشانی بلکل جائز ہے۔ میرے بڑے بھائی ڈاکٹر ارسلان کی کرونا وارڈ میں ڈیوٹی ہے، انہیں اپنے گھر والوں سے ملے ایک مہینے سے زائد دن ہو چکے ہیں، اس طرح کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ ہم آٹھ دوستوں کی ڈیوٹی الائیڈ ہسپتال میں ہے، وارڈ مختلف ہیں، جب بھی کسی کی ڈیوٹی ہے، ہم سب دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہمارے اس دوست کو اپنی حفظ و ایمان میں رکھے، یہ ہماری نہیں ہر ڈاکٹر کی کہانی ہے۔

مجھے کرونا سے ڈر لگتا ہے، میں اس ڈر کی وجہ سے باہر نہیں جاتا، اجتماع میں نہیں جاتا، بازار گئے ہوئے عرصہ ہو گیا، لوگوں سے نہیں ملتا، ہر وقت ماسک پہنتا ہوں، ہاں اگر یہ سب اختیار کرنا بزدلی ہے، تو ہاں میں بزدل ہوں، ڈرپوک بھی ہوں، مجھے اس کرونا کی وجہ مرنے سے ڈر لگتا ہے، میں جب بھی ڈیوٹی کرنے ہسپتال جاتا ہوں، میں دعائیں پڑھ کر جاتا ہوں۔ شاید ہر ڈاکٹر آجکل یہی کر رہا ہے۔ میں اب جب کرونا سے لڑتے کسی ڈاکٹر کی وفات کی خبر سنتا ہوں، میں روتا ہوں، اندر سے ٹوٹ جاتا ہوں، میں خود کو بڑی مشکل سے سنبھالتا ہوں، ابھی سنبھلتا ہی ہوں تو ایک اور افسوسناک خبر آ جاتی ہے، میں پھر ٹوٹ جاتا ہوں، تین ہفتوں سے یہی کیفیت ہے۔

کبھی کبھار سوچتا ہوں کہ جو ڈاکٹرز چلے گئے، انہیں شہید کہنا کتنا آسان ہے، کیا شہید کہنے سے ان کے گھر والوں کے غم آسان ہو جائیں گے، شاید اس بات کا جواب نفی میں ہے۔ میرا ارباب اختیار سے سوال ہے، حفاظتی اقدامات نا ہونے کی وجہ سے جو ڈاکٹرز مر رہے ہیں، اس کی FIR کس کے خلاف کٹوائی جائے؟ ان کے گھر والوں کے دکھ کا مداوا کیسے کیا جائے؟ کیا ڈاکٹرز، نرسز کی زندگیاں اتنی سستی اور بے وقت ہیں کہ کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ ڈاکٹرز پر نہیں، ان کے خاندان والوں پر ہی رحم کر لیں۔

میری حکومت، چیف جسٹس سے اپیل ہے خدارا ڈاکٹرز کی حالت پر رحم کریں، فی الفور لاک ڈاؤن کا اعلان کریں، اجتماعات، پبلک ٹرانسپورٹ پر دوبارہ پابندی لگائی جائے، بازاروں کو بند کیا جائے۔ ڈاکٹرز کو حفاظتی سامان کی بلاتعطل فراہمی ممکن بنائی جائے۔ اگر ہم نے ایمرجنسی اقدامات نا کیے، تو حالات اٹلی سے بھی زیادہ برے ہو جائیں گے اور دفنانے کے لیے قبرستانوں میں جگہ کم پڑ جائے گی۔ میری عوام سے بھی درخواست ہے کہ خدارا ہم پر نہیں تو خود پر ہی رحم کر لیں۔ یہ شاپنگز، سینما دیکھنا اور دیگر تفریحات کرونا کے ختم ہونے تک مؤخر کر دیں۔ ہم پر ترس نہیں آتا تو اپنے پیاروں پر ہی ترس کھا لیں۔ گھروں میں بیٹھیں، ماسک پہنیں اور اجتماعات میں جانے سے گریز کریں۔

ہاں! اگر آپ کو اب بھی یہ سب کچھ ڈرامہ اور یہودی سازش لگتی ہے تو کسی سرکاری ہسپتال کی ایمرجنسی یا کرونا وارڈ کا چکر لگا لیں۔ وہ آپ جیسے لوگوں سے بھری ہوئی ہیں جو کہ کرونا کو ڈرامہ کہتے تھے۔ اب بھی وقت ہے کہ اس کرونا سے ڈر لیں ورنہ ہماری داستان نا ہو گی داستانوں میں۔

تحریر کی وجہ: میرے سینئر بھائی، ڈاکٹر تحسین کے بڑے بھائی کرونا کی وجہ سے اللہ کو پیارے ہوگئے تھے۔ ان کا غم ان کی آواز میں واضح تھا۔ اللہ ان کے مرحوم بھائی کی مغفرت کرے، امین۔

Tags: عالمی وباکرونا وائرسکووڈ 19
Previous Post

آپ تاریخی حقائق کو جھٹلا تو سکتے ہیں، بدل نہیں سکتے

Next Post

پاکستان کے ایٹم بم بنانے کے سفر میں سیٹھ عابد نامی پراسرار کردار کی کہانی

محمد شافع صابر

محمد شافع صابر

مضمون نگار، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور میں فائنل ائیر ایم بی بی ایس کے طالب علم ہیں۔

Related Posts

پختون سرزمین کو میدان جنگ بنانے والے لاہور میں صوفی محمد کے ایک ساتھی کی موجودگی پر گھبرا گئے

پختون سرزمین کو میدان جنگ بنانے والے لاہور میں صوفی محمد کے ایک ساتھی کی موجودگی پر گھبرا گئے

by طالعمند خان
مارچ 20, 2023
0

اگر لڑ نہیں سکتے تو لڑائی مول کیوں لیتے ہو؟ آج کل پنجابی اسٹیبلیشمنٹ اور اس کے سویلین اشرافیہ کے دو دھڑوں...

پاکستانی تارکین وطن عمران خان کو مسیحا مانتے ہیں

پاکستانی تارکین وطن عمران خان کو مسیحا مانتے ہیں

by ارسلان ملک
مارچ 21, 2023
0

حالیہ مہینوں میں میں نے امریکہ میں اپنے ہم وطن پاکستانیوں کے ساتھ پاکستانی سیاست اور معیشت سے جڑی غیر یقینی صورت...

Load More
Next Post
پاکستان کے ایٹم بم بنانے کے سفر میں سیٹھ عابد نامی  پراسرار کردار کی کہانی

پاکستان کے ایٹم بم بنانے کے سفر میں سیٹھ عابد نامی پراسرار کردار کی کہانی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
0

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In