• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, اگست 14, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

قرۃ العین حیدر کا زندگی دوست ادبی اسلوب و آھنگ

راجا مسرور حسن by راجا مسرور حسن
جولائی 21, 2020
in بلاگ, شخصیت, فیچر
53 0
0
قرۃ العین حیدر کا زندگی دوست ادبی اسلوب و آھنگ
62
SHARES
297
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

قرُ العین حیدر نے اردو افسانہ نگاری کے موضوع، اسلوب، زبان و بیان، ماحول، منظر نگاری اور فکر و خیال کو ایک نیا آھنگ دیا۔ قرُ العین حیدر کے ادبی اسلوب کی تشکیل میں ان کی فکری تربیت، طرزِاحساس، خاندانی پسِ منظر، تہذیبی ورثہ اور ان کا زندگی کی طرف عمومی مثبت رجحان، رویہ، ردِعمل اور نقطہ نظر کا خاصا دخل ہے چونکہ اُن کے اسلوب کو اُن کی انفرادیت سے الگ نہیں کیا جاسکتا اسی وجہ سے اُن کے اسلوب میں ٹھہراؤ بھی ہے اور تغیر بھی۔

وہ اپنے عہد کی عصری حسّیت سے بخوبی واقف تھیں۔ ان کے اسلوب میں دریا کی روانی ہے جس کی لہریں چاند کی محبت میں سرِراہ گرفتار تو ہیں لیکن ان کی منزلِ محبت چاند نہیں کہکشائیں ہیں۔ ان کے اسلوب کا انحصار کچھ حد تک معاشی، سیاسی اور جغرافیائی حالات پر بھی ہے اور ان معروضی حالات میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ ان کے اسلوب کے کچھ رنگ بھی کروٹ لیتے ہیں۔

RelatedPosts

فرخ سہیل گوئندی کا سفرنامہ’ میں ہوں جہاں گرد’، اردو ادب میں ایک بہترین اضافہ

"پنجابی پینوراما میں خاموش چاکر” شاعر، محقق اور دانشور اکرم شیخ

Load More

قرۃ العین کے کرداروں میں اُلجھن اور احساسِ زیاں کا احساس شدت سے پایا جاتا ہے۔ اُن کے کردار بے حوصلگی، خوف اور فرار کا شکار نظر آتے ہیں۔ اُن کے اکثر کردار حالات کی رو میں بہہ جاتے ہیں اور وہ حالات کا رخ موڑنے کا حوصلا نہیں رکھتے۔ جیسا کہ آخرِشب کے ہم سفر میں دیپالی کہتی ہے کہ: ہم لوگوں نے، ہماری جنریشن نے کیا کیا؟ ایسا لگتا ہے کہ ہم لوگ ہچ ہائیکر تھے۔ راستے کے کنارے انگوٹھے دکھا رہے تھے۔ ایک کار رُکی، اس نے لفٹ دے کر ماسکو پہنچا دیا، دوسری کار رُکی اُس نے واشنگٹن، کچھ لوگ اونٹ پر بیٹھ کر مکہ مدینہ واپس چلے گئے، کچھ بیل گاڑی پر بیٹھ کر بنارس۔ میرے لیے جو کار رُکی وہ تو آگے جاکر فیل ہوگئی۔

آگ کا دریا میں قرۃ العین حیدر نے تکنیک  اور کردار نگاری میں نئے تجربات کیے ہیں۔ آگ کا دریا کے کردار زیادہ تر علامتی حیثیت رکھتے ہیں اور ہندوستانی تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف روپ لے کر آتے ہیں اور اپنے عہد کی ترجمانی کرتے ہیں۔ اس ناول کے تین مرکزی کردار گوتم، کمال اور چمپا علامتی پیکر رکھتے ہیں اور تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف شکلوں میں برِصغیر کی تاریخی اور تہذیبی کڑیوں کو تسلسل عطا کرتے اور قاری کے ذہن میں اپنا منفرد اثر چھوڑتے ہیں۔ گوتم نیلمبر ابدی انسان کی علامت ہے جس کی روح انسان اور کائنات کے رموز کو سمجھنے کے لیے مظطرب اور بے چین ہے۔ زمانے بھر کی خاک چھاننے کے بعد بھی اُسے شکست خوردگی ہی ہاتھ آئی۔ روح کو سکون نہیں ملتا اور با لآخر شکست خوردہ انسان کی علامت بن جاتا ہے۔

اور اس نے دیکھا کہ چاروں طرف اور خلا ہے اور اس میں ہمیشہ کی طرح وہ تنہا موجود ہے۔ دنیا کا ابدی و ازلی انسان، تھکا ہوا شکست خوردہ۔

معروف تجزیہ نگار اور لکھاری رضا رومی نے اپنی کتاب Being Pakistan, Society, Culture and Arts   میں قرۃ العین حیدر پراپنے مفصل مضمون جس کا عنوان ہے:

دوہری نسبت کا معمہ : قرۃ العین حیدر کی پاکستان میں باعثِ ثبات شہرت (The Enigma of Dual Belonging: Quratulain Hyder’s Enduring Popularity in Pakistan) میں قرۃ العین حیدر کے ادبی ورثے اور پاکستان میں اردو پڑھنے والے قارئین میں اُن کی بے پناہ مقبولیت کے تین عناصر کی نشاندہی کی ہے اور بہت خوب کی ہے:

اوّل : قرۃ العین حیدر کے تخلیقی عمل اور طرز اظہار میں سماجی تاریخ پر ان کے بے پناہ عبور نے مستقبل میں آنے والے تاریخ نویسوں اور لکھاریوں کے لیے ایک مظبوط بنیاد فراہم کی۔ وہ اپنے مخصوص طرزِ اظہار سے اُن تہذیبی تصورات اور خطوط کو کھنگال رہی تھیں جو جغرافیائی سرحدوں، مذاہب، اور قومی تشخص کے قید سے آزاد ہیں۔ وہ اُن حکایتوں اور بیانیئوں کی طرف اشارہ کرتی ہیں جو ہمارے تاریخی ادوار کا مشترکہ حصہ رہے اور جنہیں ہماری مشترکہ تاریخی تسلسل سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ اس لئے محدود قومی شناختیں شہریت کا تو احاطہ کر سکتی ہیں لیکن تہذیبی اور تاریخی تسلسل کو انفرادی اور انسانی سطح  پر نہ تو الگ کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی بے محل و بے متعلق۔

اسی وجہ سے قرۃ العین جس زاویے سے تاریخ کو پیش کرتی ہیں اس میں ایک عام فرد، گروہ اور کردار بھی حاکموں کے کرداروں کے شانہ بہ شانہ اور پیچ درپیچ نمایاں رہتا ہے اور تاریخ کے بے دریغ بھاؤ میں ڈوب کرغرق نہیں ہوجاتا یا محض تاریخ کے حاشیوں پر اونگھتا نہیں رہتا۔

دوئم: قرۃ العین حیدر مابعد نوآبادیات کے صدمے کو ہجرت تک محدود نہیں رکھتیں۔ قرۃ العین حیدر ہندستان کی تقسیم کو ادبی نقطِ نگاہ سے کسی اور سطح پر دیکھتی ہیں۔ یہ سطح فسادات کی بربریت، ہنگامہ آرائی اور الزام تراشی سے ماورا ہے۔ قرۃ العین حیدر کا تخلیقی بیانیہ ۱۹۷۴ کے سنگِ میل کو جنوبی ایشیا کے تاریخی تسلسل میں دیکھتا ہے جو مسلسل سفر اور حجرت سے لبریز ہے۔ اس کے علاوہ ۱۹۷۴ کا سانحہ حیدر کے تخیلی خاکے میں پرانی سماجی ترتیب کی شکست و ریخط اور ابھرتی دنیا کے نئے اقدار کا جنم تھا جس میں دولت اور اسراف نئی تہذیبی اقدار کا پیش خیمہ تھے۔

اس طرح قرۃ العین حیدر ابھرتی ادبی فضا کو اسرافیت پسند عالمگیریت کے ساتھ جوڑ کر اُس کا تجزیہ کر رہیں تھیں۔

سوئم: ہندوستان میں مسلم تہذیب کے تناظر میں قرۃ العین حیدر مسلمانوں کی تاریخ کی خود ساختہ اُلجھنوں اور تضادات کا جائزہ لیتی ہیں۔ ان کی نظر میں مسلمانوں کی تہذیبی روایات اور اخلاقیات جامع ہونی چاہیں نہ کہ  گروہی اور فرقہ روانہ کیونکہ ایسا کرنے سے تاریخی تسلسل کی نفی ہوتی ہے اور انتشار پر مبنی نتائج نکلتے ہیں۔ اس لیے قرۃ العین حیدر فرقہ ورانہ مباحث کو اُلٹ کر ان کو نا معقول قرار دیتی ہیں اور اس ضمن میں متبادل ذرائع عوامی تاریخ سے پیش کرتی ہیں جیسا کہ اُنہوں نے اپنے ناول آگ کا دریا میں بھگتی تحریک اور بیسوی صدی کی صوفی روایت کا ذکر گردشِ رنگِ چمن میں کیا ہے۔

قرۃ العین حیدرنے اپنے افسانوں اور کُتب کے عنوانات رکھنے کے سلسلے میں قدیم کلاسیکل شاعری اور جدید شاعری یا پھر انگریزی سانس سے کسبِ فیض کیا۔ وہ اپنے کسی مضمون یا افسانے کا عنوان یا کتاب کا نام ایسے ہی بے سمجھے بوجھے نہیں رکھتیں۔ ان کے ہر عنوان یا کتاب کے نام میں کوئی تہذیبی اور تاریخی معنویت ہوا کرتی ہے جس سے سماج، تاریخ، تہذیب ور انسان کے کسی نہ کسی پہلو اور دور کے در سا ہوتے ہیں۔

قرۃ العین حیدر نے اپنی زندگی میں بہت سی دستاویزی فلمیں بھی بنائیں جن میں ان کی کئی دستاویزی فلموں کو ایوارڈ ملے۔ وہ ادبی ایوارڈ سے قبل دستاویزی فلم سازی پر ایوارڈ پا چکی تھیں۔ قرۃ العین حیدر ۲۱ اگست ۲۰۰۷ کو اس دارِفانی سے کوچ کرگئیں وہ یوپی کے کیلاش ہاسپٹل میں زیرِعلاج تھیں۔

Tags: ادبشخصیتقرۃ العین حیدر
Previous Post

عالمی وبا میں آن لائن پیشرفت، عبدالولی خان یونیورسٹی کے طلبہ کا بڑا کارنامہ

Next Post

پاکستان میں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، عالمی رپورٹ میں انکشاف

راجا مسرور حسن

راجا مسرور حسن

Related Posts

کیا ہمارا ملک جناح کا پاکستان بن سکتا ہے؟

کیا ہمارا ملک جناح کا پاکستان بن سکتا ہے؟

by امجد نذیر
اگست 13, 2022
0

محمد علی جناح نے مسافرت بھری نگاہوں سے فاطمہ جناح کو دیکھا اور کہا: "فاطی، نہیں! جیتے رہنے میں اب میری کوئی...

نیا سامراج اور حقیقی آزادی کا خواب

نیا سامراج اور حقیقی آزادی کا خواب

by کامران جیمز
اگست 13, 2022
0

دوسری عالمی جنگ کے بعد نو آبادیاتی نظام تیزی سے دنیا کے مختلف خطوں سے بظاہر ختم ہوتا چلا گیا لیکن اس...

Load More
Next Post
پاکستان میں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، عالمی رپورٹ میں انکشاف

پاکستان میں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، عالمی رپورٹ میں انکشاف

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

by عمر اظہر بھٹی
اگست 13, 2022
0

...

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

by عرفان رضا
اگست 13, 2022
0

...

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

by عبداللہ مومند
اگست 13, 2022
0

...

Salman Iqbal

وہ 5 کیسز جن میں ARY کو برطانیہ میں پراپیگنڈا اور ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا

by نیا دور
اگست 10, 2022
0

...

Asad Durrani

شہباز شریف کا ہاتھ عوام کی نبض پر نہیں تھا

by لیفٹینٹ جنرل (ر) اسد درانی
اگست 6, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,742
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu was live.

6 hours ago

Naya Daur Urdu
Why is PTI so popular among overseas Pakistanis?Why American-Pakistanis more interested in politics back home?Why Pakistani representation in local American politics so low?Adil Najam on #AzaadLabonKaySaath with Faraz Darvesh, Misbah Azam ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu was live.

7 hours ago

Naya Daur Urdu
In this special transmission scholars Ilhan Niaz, Yaqub Bangash, Maryam S Khan and Ishtiaq Ahmad join Raza Rumi and Murtaza Solangi to discuss the 75 years of history and the state that emerged in 1947 struggles to build a ‘nation’ and resolve issues of identity, governance, democracy and education. ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In