• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, مارچ 27, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

ٹیکس کا شفاف نظام ملکی ترقی کا ضامن ہوتا ہے

اگر ہم پاکستان کو ترقی کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں تو سب اہل افراد کو ٹیکس دینا ہو گا اور ریاست کو کرپشن سے پاک نظام کے تحت اس ٹیکس کو عوام کی بہبود پر خرچ کرنا ہو گا

احتشام اعجاز بھلی by احتشام اعجاز بھلی
ستمبر 22, 2022
in بلاگ
5 0
0
ٹیکس کا شفاف نظام ملکی ترقی کا ضامن ہوتا ہے
30
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ٹیکس کسی بھی ریاست کی ترقی اور معاشی نظام کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان جیسے ملک کے لئے ٹیکس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہ ٹیکسوں کے علاوہ بیرونی قرضوں پر بھی چلتا ہے۔ ریاست جب عوام سے ٹیکس اکٹھا کرتی ہے تو اس کے بدلے میں عوام کو بہت سی سہولتیں دینے کا وعدہ کرتی ہے۔ یہ سہولیات فراہم کرنا ہر ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اب اگر کوئی شہری ٹیکس دے کر ریاست کی جانب سے سہولیات نہ ملنے پر شکایت، سوال یا احتجاج کر سکتا ہے یا نہیں اور اگر سوال کرے تو اس کی بات کو ریاستی نمائندے سنجیدگی سے سنیں گے یا الٹا اسے ذلیل و خوار کر دیا جائے گا، یہ ایک الگ بحث ہے۔

ہمارے جیسے ملکوں میں سب سے پہلا مسئلہ تو ٹیکس دینا ہے۔ اگر ہم ذمہ داری سے ٹیکس ہی نہیں دیتے یا دینا چاہتے تو ریاست سے مفت طبی سہولتیں، مفت تعلیم، سڑکوں وغیرہ جیسی سہولیات کا مطالبہ کیسے کر سکتے ہیں۔ ترقی یافتہ ملکوں مثلاً امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا وغیرہ جہاں مجھے زیادہ وقت گزارنے کا موقع ملا ہے وہاں کے ٹیکس کے نظام اور پاکستان کے ٹیکس کے نظام میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ان ممالک میں ریاست ڈنڈے کے زور پر ٹیکس لیتی ہے اور ٹیکس چوری ثابت ہونے پر سزا بھی بھگتنا پڑ جاتی ہے۔ شہریوں کی اکثریت بھی ٹیکس ادا کرنا اپنا فرض سمجھتی ہے کیوںکہ انہیں اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا ٹیکس فلاحی منصوبوں اور ان کے اپنے فائدے کے لئے خرچ ہو گا۔ دوسری جانب ہم پاکستان میں ٹیکس دینا ہی نہیں چاہتے اور ریاست بھی کوئی شفاف طریقہ متعارف کرانے سے قاصر ہے جس سے ٹیکس کی وصولی اور اس کو شفاف طریقے سے عوامی فلاحی منصوبوں پر خرچ کیا جا سکے۔

RelatedPosts

عمران خان کو ‘بے روزگار’ امریکی لابیسٹ زلمے خلیل زاد سے بیان ملا – مزمل سہروردی کی طرف سے

بندیال کمزور ہے، ججز ٹک ٹاک سے ڈرتے ہیں، ثاقب نثار نے عمران کو بچایا: جنرل باجوہ

Load More

اس کے علاوہ ٹیکس کے معاملے میں لوگوں میں آگاہی بھی بہت کم ہے۔ جیسا کہ ٹیکس کی کئی اقسام ہیں اور حکومت جب ڈنڈے کے زور پر سیلز ٹیکس لیتی ہے کچھ لوگ اسی ٹیکس کو اِنکم ٹیکس بھی سمجھ بیٹھتے ہیں۔ اس ضمن میں ایک قصہ بھی یاد آ گیا کہ ایک دفعہ ایک جاننے والے جو کہ ایک چھوٹا سا کاروبار کرتے ہیں، سے ٹیکس ادا کرنے کے بارے میں بات ہو رہی تھی اور میں نے ان سے کہا کہ آپ اگر ریاست کو اِنکم ٹیکس ادا نہیں کرتے تو آپ کو ادا کرنا چاہئیے۔ اس بارے میں اس سادہ لوح شخص کا یہ کہنا تھا کہ وہ سیلز ٹیکس بھی ادا کرتا ہے، جو ٹیکس بجلی کے بل میں حکومت لیتی ہے وہ بھی ادا کرتا ہے، تو کیا یہ سب کافی نہیں ہے؟ میں نے اسے سمجھایا کہ وہ ٹیکس تو حکومت یا نجی کمپنیاں ڈنڈے کے زور پر لیتی ہیں جب کہ میں آپ کی کمائی پر جو ریاست کا حق بنتا ہے اس کی بات کر رہا ہوں۔ ایسے کئی واقعات ہیں جن میں عوام کو پتا ہی نہیں کہ اگر وہ اپنی گلی میں چپکے سے کریانہ سٹور یا کوئی اور کاروبار شروع کرتے ہیں تو اس پر بھی ٹیکس دینا بنتا ہے۔ اس سلسلے میں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو آگاہی فراہم کرے۔

بالفرض اگر اپنا فرض سمجھتے ہوئے یا پھر ڈنڈے کے ڈر سے لوگ ٹیکس دینا شروع کر دیتے ہیں تو اگلا مسئلہ ریاست کے لئے ایسے شفاف نظام کا قیام ہے جس کے تحت عوام کے ٹیکس کا پیسہ کسی کی ذاتی تجوری میں جانے کی بجائے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہو اور اگر کوئی اس پیسے کے ساتھ بے ایمانی کرے تو اسے بلاتفریق سخت سے سخت سزا ملے۔ یہ سب اسی صورت میں ممکن ہے جب قانون سب کے لئے برابر ہو اور عوام میں ڈنڈے کے خوف کی بجائے اپنا فرض سمجھتے ہوئے ٹیکس ادا کرنے کا شعور پیدا ہو۔ اگر ہم پاکستان کو ترقی کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں تو سب اہل افراد کو ٹیکس دینا ہو گا اور ریاست کو کرپشن سے پاک نظام کے تحت اس ٹیکس کو عوام کی بہبود پر خرچ کرنا ہو گا ورنہ بھکاریوں کی طرح ہر حکومت کشکول تھامے بیرونی امداد کی منتظر رہے گی اور عوام کی حالت دن بدن بد سے بدتر ہوتی چلی جائے گی۔

Previous Post

بیرون ملک مقیم پاکستانی عمران خان پر موجودہ حکومت سے زیادہ اعتبار کرتے ہیں

Next Post

ہم وی وی وی آئی پیز لوگ (We the VVVIPs)

احتشام اعجاز بھلی

احتشام اعجاز بھلی

احتشام اعجاز بھلی ان دنوں امریکہ میں مقیم ہیں اور U.S. Press Association کے ممبر ہیں۔ وہ پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں اور لاہور ہائی کورٹ کے تاحیات رکن ہیں۔

Related Posts

ٹی وی پروگراموں میں مستقبل کا حال بتانے والے ملک میں انتشار پھیلا رہے ہیں

ٹی وی پروگراموں میں مستقبل کا حال بتانے والے ملک میں انتشار پھیلا رہے ہیں

by ڈاکٹر ابرار ماجد
ستمبر 24, 2022
0

کچھ لوگ قسمت اور مستقبل کا حال بتانے کو علم کہتے ہیں اور بہت سے لوگ اس پر یقین بھی رکھتے ہیں۔...

مذہبی عالم، اداکار، انٹرٹینر، سیاست دان، پروگرام پریزنٹر وغیرہ وغیرہ۔۔۔عامر لیاقت ہرفن مولا تھے

مذہبی عالم، اداکار، انٹرٹینر، سیاست دان، پروگرام پریزنٹر وغیرہ وغیرہ۔۔۔عامر لیاقت ہرفن مولا تھے

by محمد شہزاد
ستمبر 20, 2022
0

کل پرسوں اپنے نوجوان دوست علی وارثی (میرے بچپن اور جوانی کے دوست باپ دادا کے ہم عمر تھے۔ اب بڑھاپے میں...

Load More
Next Post
ہم وی وی وی آئی پیز لوگ (We the VVVIPs)

ہم وی وی وی آئی پیز لوگ (We the VVVIPs)

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In