دوسری طرف جرمنی میں بھی 2 لاکھ جسم فروش مرد عورتیں اور تیسری صنف سے تعلق رکھنے والے افراد موجود ہیں جن میں سے 1 لاکھ سے زائد اب تک بے روزگار ہیں یا ان کے پاس آمدن کے ذرائع مسدود ہیں۔
ہالینڈ میں بھی سیکس ورکرز ایسوسی ایشن کے مطابق اب تک جسم فروشی کے کاروبار میں 70 فیصد کمی آچکی ہے۔ جبکہ ایسے ہی جنوب امریکی ممالک میں بھی جسم فروشی سے منسلک خواتین کی روزگار نہ ملنے کی وجہ سے خود کشیوں کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔
پاکستان میں بھی جسم فروشی سے ایک بڑی تعداد میں معاشی طور پر افراد وابستہ ہیں۔ یہاں پر اس کاروبار کی غیر قانونی حیثیت ہے س لئے درست معلومات موجود نہیں تاہم اندازوں کے مطابق یہاں بھی اس کاروبار کے معاشی اشاریے کچھ درست نہیں