اے آر وائی نیوز کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے اگست سے اندازہ ہو گیا تھا کہ میرے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ نواز شریف لندن میں بیٹھ کر لوگوں سے مل رہا تھا۔ حسین حقانی جیسے لوگ اس سے ملاقاتیں کر رہے تھے۔ ایجنسی کی رپورٹ تھی کہ لوگ لندن آ جا رہے ہیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آرمی چیف کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی بات مسلم لیگ ن کی ڈس انفارمیشن تھی۔ سابقہ ادوار میں پاک فوج کی کردار کشی کی مذموم کوششیں کی گئیں۔ اینٹی فوج لوگ کھل کر تنقید کرتے رہتے ہیں۔ نواز شریف کی بیٹی نے کھل کر فوج کیخلاف تنقید کی لیکن میں فوج کیخلاف کبھی بات نہیں کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں تحریک عدم اعتماد پر آخری گیند تک لڑوں گا۔ عوام چاہتے ہیں کہ ملک کو ٹھیک کریں تو ہمیں بھاری اکثریت دیں۔ بھاری اکثریت نہیں ملتی تو امجھوتے کرنا پڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو سازش اور ڈیل کے ذریعے بچایا گیا۔ احتساب کے عمل کو جان بوجھ کر لٹکا دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن میری کردار کشی کیلئے کوئی آڈیو ٹیپ نکال سکتی ہے: وزیراعظم عمران خان کو خدشہ
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل اپوزیشن میرے خلاف کوئی آڈیو ٹیپ نکال سکتی ہے۔ کیونکہ ماضی میں اس کی مثالیں موجود ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے یہ بات سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ایک بار پھر غیر ملکی دھمکی آمیز خط کا معاملہ دہرایا اور کہا کہ یہ ایک بہت بڑی بین الاقوامی سازش ہے۔ تاہم ہم نے او آئی سی کانفرنس کی وجہ سے پہلے خط کا ذکر نہیں کیا تھا۔
صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اتوار کو بڑا سرپرائز دیں گے۔ آخری گیند تک لڑوں گا۔ دنیا نیوز کے صحافی اجمل جامی کا اس ملاقات کے حوالے سے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس ملاقات کے موقع پر دیگر وزرا بھی موجود تھے لیکن فضا میں بڑی عجیب سی اداسی تھی۔ اس پوری محفل میں صرف واحد عمران خان ہی تھے جو پرامید تھے اور سرپرائز کی بات کر رہے تھے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار کو ہٹانا سیاسی سمجھوتہ تھا۔ اتوار کو بڑا سرپرائز دوں گا۔ کپتان کبھی بھی اپنی اسٹریٹجی شیئر نہیں کرتا۔ یہ ایک بہت بڑی بین الاقوامی سازش ہے۔ آخری گیند تک لڑوں گا۔ تمام اداروں سے اکثریتی فیصلے میرے خلاف آتے ہیں، کسی بھی ادارے میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کی۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ نہیں چاہتا کہ کسی بھی پوائنٹ پر ہماری افواج کو متنازعہ بنایا جائے، کبھی بھی ایسا کوئی کام نہیں کروں گا جس سے فوج کو متنازعہ کہا جائے، نیشنل سکیورٹی اجلاس میں بھی خط کا معاملہ اٹھایا، میں نےصحیح فورم پر صحیح وقت پرمعاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سفیر کو کہا گیا کہ عمران خان ناقابل قبول ہیں، ہٹایا جائے، کہا گیا عمران خان کو ہٹانے کے بعد تعلقات سےمتعلق دیکھا جائےگا، کہا گیا دورہ روس سے متعلق فیصلہ عمران خان کا ذاتی فیصلہ ہے، یہ ایک بہت بڑی بین الاقوامی سازش ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ میری جان کو خطرہ ہے، اسٹیٹ فارورڈ کیلئے یہ تھریٹ ہےکہ رجیم کو تبدیل کیا جائے، اُس ملک نےکہا جب تک عمران خان موجود ہیں ہم آگےنہیں بڑھیں گے، صرف عمران خان کو ہٹایا جائے۔