'عمران خان جیل میں رعایتیں ملنے پر مانیں کہ انہیں این آر او مل رہا ہے'

جن جج صاحبان نے انٹیلی جنس ایجنسیوں پر مداخلت کے الزام لگائے ہیں انکوائری کمیشن کے سامنے انہیں یہ سارے الزامات ثابت کرنے ہوں گے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ جس پر مرضی جو بھی الزام لگا کر اس کی بھد اڑائیں اور کچھ لوگ آپ کے ہم نوا بن کر دھمال ڈالنا شروع کر دیں۔

12:44 PM, 1 Apr, 2024

نیوز ڈیسک
Read more!

جتنی رعایت جیل میں عمران خان کو مل رہی ہے وہ پاکستان کی تمام جیلوں میں قید ہر قیدی کو بھی ملنی چاہیے۔ یہ کوئی بڑائی والی بات نہیں ہے کہ آپ سیاسی شخصیت ہیں تو آپ کو رعایتیں مل رہی ہیں جبکہ اسی جرم میں قید عام قیدیوں کو وہ رعایتیں نہیں مل رہیں۔ اگر عمران خان کو رعایتیں مل رہی ہیں تو یہ آپ کی کامیابی ضرور ہے مگر آپ کو پھر یہ بھی ماننا ہو گا کہ آپ کو این آر او مل رہا ہے۔ ہماری تاریخ میں کسی قومی رہنما نے جیل میں اس قسم کا معاہدہ نہیں کیا جس طرح کا عمران خان نے کیا ہے۔ یہ کہنا ہے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار افتخار احمد کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے کہا جن جج صاحبان نے انٹیلی جنس ایجنسیوں پر مداخلت کے الزام لگائے ہیں انکوائری کمیشن کے سامنے انہیں یہ سارے الزامات ثابت کرنے ہوں گے۔ ان جج صاحبان کو ثبوت دینے ہوں گے کہ کس کیس میں ان پر دباؤ تھا اور دباؤ کون ڈال رہا تھا۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ جس پر مرضی جو بھی الزام لگا کر اس کی بھد اڑائیں اور کچھ لوگ آپ کے ہم نوا بن کر دھمال ڈالنا شروع کر دیں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

صحافی عمران وسیم نے بتایا سابق جسٹس تصدق جیلانی کو انکوائری کمیشن کا سربراہ بنانے کا مطلب ہے کہ حکومت سنجیدگی کے ساتھ اس معاملے کی انکوائری چاہتی ہے۔ تحریک انصاف ان ججز کی ترجمان بن کر انکوائری کمیشن کو مسترد کر رہی ہے، ان کا کوئی حق دعویٰ نہیں بنتا۔ کمیشن کو مسترد کریں تو الزام لگانے والے 6 جج صاحبان کریں۔ ایک جانب تحریک انصاف کہتی ہے کہ قاضی فائزعیسیٰ استعفیٰ دے دیں اور دوسری جانب حامد خان کہتے ہیں کہ اس معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا بنچ بنے۔

میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔

مزیدخبریں