نواز شریف نے وطن واپسی کا حتمی فیصلہ کر لیا، واپسی رواں ماہ ہی ہوگی:کامران خان کا دعویٰ

نواز شریف نے وطن واپسی کا حتمی فیصلہ کر لیا، واپسی رواں ماہ ہی ہوگی:کامران خان کا دعویٰ
سینئر صحافی کامران خان نے قابل اعتماد ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے وطن واپسی کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کامران خان نے لکھا کہ ارادہ ہے کہ میاں صاحب کی واپسی اسی ماہ ہی ہو، اس سے قبل ان کی حفاظتی ضمانت ممکن بنائی جائیگی۔

کامران خان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ن لیگ نواز شریف صاحب کی واپسی کو تاریخی سیاسی پاور شو بنائے گی۔ مریم بی بی واپسی انتظامات لیڈ کریں گی۔

یاد رہے کہ کئی ماہ سے یہ خبریں زیر گردش ہیں کہ میاں نواز شریف کی کسی بھی وقت وطن واپسی ہو سکتی ہے۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے تو یہ تک کہہ دیا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کو سہولت کی پیشکش، نواز شریف کی واپسی کیلئے ہے۔

https://twitter.com/AajKamranKhan/status/1554059733824262144?s=20&t=RR5o3tw7l4vf9Ob0YWHEQQ

24 جون کو جاری ایک بیان میں شیخ رشید نے کہا تھا کہ پرویز مشرف کو سہولت کی پیشکش نواز شریف کی واپسی کے لئے ہے۔ رانا ثناء اللہ نئے آرمی چیف کی تاریخ کس حیثیت میں دے رہے ہیں؟

اس سے قبل اپریل 2022 میں نواز شریف کو نیا پاسپورٹ جاری کر دیا گیا تھا۔ نواز شریف کو یہ نیا پاسپورٹ رواں ماہ 23 اپریل کو جاری کیا گیا تھا۔ اس پاسپورٹ کی معیاد 10 سال کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے لیگی قائد کا سفارتی پاسپورٹ جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ نواز شریف کے سفارتی پاسپورٹ جاری کرنے کے حوالے سے لندن میں پاکستانی مشن کو بھی ہدایات دی گئی تھیں۔

نواز شریف اور اسحاق ڈار کے پاسپورٹ کی معیاد ختم ہو چکی تھی۔ اسحاق ڈار کا پاسپورٹ ساڑھے تین سال قبل سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے منسوخ کرا دیا تھا۔

یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو سفارتی پاسپورٹ کے اجرا اور وطن واپسی پر ان کی گرفتاری سے متعلق درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کر دی تھی۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے درخواست گزار سے استفسار کیا تھا کہ بتائیں وفاقی حکومت نے کب آرڈر کیا جس سے آپ متاثر ہیں؟ عدالت ہوا میں تو کوئی آرڈر نہیں کرے گی۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ پورے میڈیا میں اس کے چرچے ہیں، ہم نے کوشش کی کہ وہ آرڈر ملے مگر نہیں مل سکا۔ عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ اشتہاری کو سرینڈر کرنا ضروری ہے، کوئی اشتہاری ہے تو اس کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔