اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی میں اپنے ارکان کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کیخلاف تحریک انصاف کی درخواست منگل کو سماعت کیلئے مقرر کر دی ہے۔
درخواست میں کہا گیاہے کہ نیا مینڈیٹ لینے کیلئے تحریک انصاف نے مشترکہ طور پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ آئین کے مطابق اسپیکر کے پاس مزید کسی انکوائری کا اختیار نہیں۔ وہ تمام استعفے الیکشن کمیشن کو بھجوانے کے پابند ہیں۔
تحریک انصاف کا موقف ہے کہ جب سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے استعفوں کی منظوری دے دی تھی تو موجودہ اسپیکر کیوں دوبارہ پراسیس کر رہے ہیں؟ اورالیکشن کمیشن تمام 123ارکان کو ایک ساتھ ڈی نوٹیفائی کیوں نہیں کر رہا؟
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام اراکین نے ایک ساتھ استعفے دیئے تھے، الیکشن کمیشن سب کو ایک ساتھ ڈی نوٹیفائی کیوں نہیں کر رہا؟
اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ درخواست اسد عمر کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کی برائے نام تصدیق کے مجاز نہیں ہیں۔ حکومتی فائدے کیلئے الیکشن کمیشن ٹکڑوں میں نشستیں خالی کر رہا ہے۔ عدالت تمام 123 ارکان کو ايک ساتھ ڈی نوٹیفائی کرنے کی ہدایت کرے۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ اليکشن کميشن کے پاس کون سا قانونی اخيتار تھا کہ ساڑھے 3 ماہ بعد مرضی کے 11 استعفے منظور کر لیے۔ اس کے خلاف تو ريفرنس فائل کيا جا رہا ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ سوشل ميڈيا کے نوجوانو، آپ نے تجويز کرنا ہے يہ اليکشن کميشن، جو سياسی پارٹي بن چکا ہے، اس کے لئے سب سے مناسب انتخابی نشان کيا ہو گا۔