لاہور ہائیکورٹ نے عمار جان کو گرفتار کرنے کے احکامات غیر آئنی اور غیر قانونی قرار دے دئیے

06:39 AM, 1 Dec, 2020

نیا دور
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے معروف محقق اور حقوق خلق موومنٹ کے رہنماء ڈاکٹر عمار علی جان کو ڈپٹی کمشنر لاہور کی طرف سے جاری کئے گرفتاری کے نوٹیفیکیشن کو ٖغیر آئینی اور غیر قانونی قرار دے دیا۔

کیس کی سماعت آج ہائی کورٹ لاہور میں چیف جسٹس نے کی۔ عمار جان کی طرف سے حنا جیلانی، سلمان اکرم راجہ، اس جمال، ایاز صفرر سندھو اور حیدر علی بٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ان کے دلائل پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عمار جان ایک اعلی تعلیم یافتہ شخصیت ہیں، انہیں گرفتار کرنے کے احکامات غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نوٹیفیکیشن سے اخذ کیا جاسکتا ہے کہ یہ احکامات بدنیتی پر مشتمل تھے کیونکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ عمار جان پر پرانے تمام کیسز میں عدالت نے انہیں ریلیف دیا ہے تاہم عدالت نے ڈی سی کی طرف سے جاری نوٹیفیکشن کو دو ہفتے کیلئے معطل کرتے ہوئے کیس کی سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔

یاد رہے کہ محقق اور استاد ڈاکٹر عمار علی جان کو لاہور میں ایک ماہ کے لئے حراست میں لیے جانے کے احکامات جاری کئے گئے تھے۔ ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ عمار علی جان کا عوام میں رہنا نقصِ امن کا باعث ہو سکتا ہے۔

جمعے کی شام جاری کیے گئے اس نوٹیفکیشن میں انگریزی گرامر کی بے شمار غلطیاں ہیں۔ حکم نامے کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ یہ عجلت میں لکھا گیا ہے اور اس میں دی گئی توجیہات انتہائی مبہم ہیں۔ اس نوٹیفکیشن پر تاریخ تو 26 نومبر کی تھی لیکن اس کی تفصیلات طلبہ یکجہتی مارچ کے کچھ ہی دیر بعد سامنے آئی ہیں۔

اس میں ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں کہا گیا تھا کہ عمار علی جان عوام کو ہراساں کرنے کے عادی ہیں اور خوف کی علامت ہیں۔ ان کے بارے میں مستند معلومات ہیں کہ اگر انہیں حراست میں نہ لیا گیا تو وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر law and order کی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں اور اس حوالے سے وہ شہری امن کے لئے ایک خطرہ بن چکے ہیں اور اگر انہیں چیک نہ کیا گیا تو یہ ایک بہت بڑی مشکل پیدا کر سکتے ہیں۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ اس صورتحال میں میں، مدثر ریاض ملک، بطور ڈپٹی کمشنر لاہور، MPO قانون 1960 کے تحت حاصل شدہ اتھارٹی کا استعمال کرتے ہوئے عمار علی جان کو ایک ماہ کے لئے کوٹ لکھپت جیل سپرنٹنڈنٹ کی تحویل میں لیے جانے کے احکامات جاری کرتا ہوں۔
مزیدخبریں