سماء نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی ڈیموکریٹ رہنما طاہر جاوید نے کہا کہ پاک امریکا روابط عنقریب بڑھیں گے اور تعلقات کی سطح بہتر ہو گی۔ طاہر جاوید نے مزید کہا کہ دونوں وزرائے خارجہ اور سکیورٹی فورسز کے متواتر رابطے رہتے ہیں اور نئے سال میں وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکا دیکھ رہا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا میں ہونے والی ورچوئل سرگرمیوں میں پاکستان شامل رہتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں بھی اوور سیز پاکستانیوں کے بل پر بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا امریکا میں سراہا جا رہا ہے اور اوور سیز پاکستانیوں کی خوشی کے لیے ووٹنگ کا عمل آسان تر بنانا ضروری قرار دیا جائے۔
طاہر جاوید نے کہا کہ گھر بیٹھ کر ووٹنگ اور میل ان بیلٹ کی سہولت دینا ہو گی۔ جب جماعتوں کو اوورسیز پاکستانیوں کی قوت فیصلہ پر اعتماد کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا وزیراعظم کا ‘ایبسولیوٹلی ناٹ‘ کے جملے پر اب کسی کی توجہ نہیں، اب وقت اور موقع گزر چکا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان باہمی تعلقات پر چھائی ہوئی بداعتمادی کو دور کرنے کے لیے مثبت بات چیت میں مصروف ہیں۔
انگریزی اخبار ڈان نیوز کے مطابق دو روز قبل امریکی انڈر سیکریٹری دفاع برائے پالیسی کولِن کاہل نے سینیٹ پینل کو بتایا تھا کہ پاکستان، افغان سرزمین کو نہ صرف اپنے بلکہ دیگر ممالک کے خلاف بھی دہشت گرد، بیرونی حملوں کے لیے محفوظ ٹھکانے کے طور نہیں دیکھنا چاہتا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ہمیں اپنی فضائی حدود تک رسائی جاری رکھی ہوئی ہے اور ہم یہ رسائی کھلی رکھنے کے لیے ان سے بات چیت کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق وائس آف امریکہ (وی او اے) ریڈیو کو دئیے گئے انٹرویو میں مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے اس رائے سے اتفاق نہیں کیا کہ امریکہ اور پاکستان تصادم کے راستے پر ہیں اور یہاں سے ان کے تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔