سینئر صحافی اور کالم نگار جاوید چوہدری نےانکشاف کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو ایک پیغام بھجوایا ہے کہ اگر آپ لوگ مجھے "فیس سیونگ" فراہم کر دیں تو ہم دونوں صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی نہیں ہوں گے۔
حال ہی میں سینئر صحافی جاوید چوہدری نے اپنے یوٹیوب چینل کے وی-لاگ میں بتایا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اتحادی حکومت کے اہم ممبر اور سابق صدر آصف علی زرداری کے مابین رابطےہیں اور عمران خان اب حکومت کو رام کرنے کے لئے آصف زرداری کے ذریعے پیغامات آگے بھجوا رہے ہیں۔ انہوں نے پیغام بھیجا ہے کہ اگر حکومت انہیں "فیس سیونگ" فراہم کر ے تو وہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں سے مستعفی نہیں ہوں گے۔ یہ اسمبلیں نہیں توڑیں گے۔
صحافی نے عمران خان کے "فیس سیونگ" کے منصوبے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کا ایک وفد ان کی عیادت کے لئے آئے اور ان کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہے کہ ان کے ساتھ جو زیادتی ہوئی ہے اس کا ازالہ ہونا چاہیے۔ اگر یہ کوئی ایف آئی آر درج کروانا چاہتے ہیں اور آزاد تحقیقات کروانا چاہتے ہی تو اس کے لئے ایک آزاد کمیشن قائم کیا جانا چاہیے۔
جاوید چوہدری نے عمران خان کی ایک اور خواہش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری اور پی ڈی ایم کی طرف سے عمران خان سے اسمبلیاں نہ توڑنے کی درخواست کی جائے۔ تو اس کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین اسمبلیاں توڑنے کا فیصلہ واپس لے لیں گے۔ اس کے بعد گورنمنٹ کے ساتھ بیٹھ کر کچھ معاملات پر گفتگو ہو گی۔ اس طرح حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان برف پگھلے گی تو آئندہ عام انتخابات کا فیصلہ بھی ہو جائے گا۔ انتخابات کے لئے چند ماہ پی ڈی ایم اپنے موقف سے پیچھے ہٹ جائے چند ماہ عمران خان اپنے موقف سے ہٹ جائیں گے۔ اپریل یا مئی میں رمضان کے فوری بعد الیکشن کروا لیں۔
صحافی نے مزی بتایا کہ آصف علی زرداری یہ پیشکش لے کر وزیراعظم شہباز شریف کے پاس گئے۔ اس پر تفصیلی بحث ہوئی۔ جب وزیراعظم نے اس پیشکش کے بارے میں مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کو بتایا تو انہوں نے صاف انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو پیغام بھجوا دیں کی ان سے جو بن پڑتا ہے وہ کر لیں۔ میں اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کمان سنبھالنے کے بعد آرمی چیف سیدعاصم منیر نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی جس میں صدر نے چیئرمین تحریک انصاف کا پیغام آرمی چیف کو پہنچایا جس میں عمران خان کا موقف تھا کہ ہمارا اختلاف اور جھگڑا آپ سےیا فوج سے نہیں بلکہ ایک مخصوص شخصیت سے تھا تاہم اب وہ جا چکے ہیں تو ہم چاہتے ہیں کہ اب ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے۔
صدر مملکت نے آرمی چیف کو پیشکش کی کہ عمران خان ان سے ٹیلی فون پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ آرمی چیف عاصم منیر نے ان کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے غیر سیاسی ہونے کا فیصلہ کیا ہے تو ہمیں غیرسیاسی ہی رہنے دیں۔ ہم ان سے فون پر کوئی گفتگو نہیں کریں گے۔