نیا دور ٹی وی کے پروگرام 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے معروف کالم نگار مزمل سہروردی نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں عام اعتماد نہیں آ سکتی اور اگر آتی بھی ہے تو یہ اسمبلی کو تحلیل ہونے سے بچانے کی بہت عارضی کوشش ہوگی۔ یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ آصف زرداری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کھڑے ہیں یا نہیں مگر اتنا یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے سامنلے لیٹے ہوئے ہیں کہ مجھے پھر سے گود لے لیں۔ عمران خان سویلین بالادستی پر یقین ہی نہیں رکھتے، وہ ہائبرڈ رجیم کے حامی ہیں۔ وہ آج بھی الیکشن کی تاریخ اسٹیبلشمنٹ سے مانگ رہے ہیں، پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر نہیں مانگ رہے۔
معروف وکیل سلمان عابد کا کہنا تھا کہ پہلے پی ڈی ایم کہتی تھی کہ عمران خان الیکشن چاہتے ہیں تو پنجاب اور کے پی کے اسمبلیاں تحلیل کریں۔ اب عمران خان اسمبلیاں توڑنے جا رہے ہیں تو پی ڈی ایم اس کی مخالفت کر رہی ہے۔ عمران خان کو جب تک جلدی انتخابات کی یقین دہانی نہیں کرائی جائے گی وہ تب تک اسمبلیاں نہیں توڑیں گے۔ حکومت کے مختلف رہنماؤں کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت جلدی الیکشن کروانے سے بھاگ رہی ہے۔ جلدی انتخابات کروانے میں (ن) لیگ کی دو مشکلات ہیں؛ ایک تو وہ معاشی طور پہ عوام کو ریلیف نہیں دے سکے اور دوسرا یہ کہ ان کے پاس عمران خان کے مقابلے میں کوئی بیانیہ نہیں ہے۔ معاشی جادوگر اسحاق ڈار کی جادوگری بھی ہم نے دیکھ لی، مفتاح کا مضمون ہم نے پڑھا، اگلے آٹھ ماہ میں جتنا معاشی ریلیف دینا ہے وہ بھی سامنے آ جائے گا۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ عمران خان پنجاب اور کے پی کے کی اسمبلیاں نہیں تحلیل کریں گے۔ عملی بات یہ ہے کہ صرف دو صوبوں کے انتخابات عمران خان کو سوٹ نہیں کرتے۔ 2014 میں بھی عمران خان نے استعفے دینے کا اعلان کیا تھا مگر پھر اسمبلیوں میں واپس چلے گئے تھے۔ جلدی الیکشن کے حوالے سے انوکھے لاڈلے کو کوئی فیس سونگ نہیں ملے گی۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کو اب مل بیٹھ کر سویلین بالادستی کے لیے فریم ورک بنا لینا چاہئیے۔ پاکستان کا معاشرہ تبدیلیوں سے گزر رہا ہے اور اس وقت کو ملک کو معاشی، سیاسی اور معاشرتی طور پر مستحکم کرنے کے لیے ٹرننگ پوائنٹ بنایا جا سکتا ہے۔