سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں ڈیوڈ روز کا کہنا تھا کہ شہبازشریف یا کسی اور قانونی معاملے پر بات نہیں کرسکتا، پاکستان یامسلم مخالف ہونےکا الزام بدنام کرنےکی کوشش ہے۔
29613/
اُن کا کہنا تھا کہ ’میراریکارڈہےہمیشہ نسل پرستی کےخلاف جدوجہدکی، ناانصافی،دہشت گردی کے خلاف جنگ کی تحقیقات کیں، اسی طرح گوانتاناموبے جیل اور ڈرون حملوں کےخلاف تحقیقاتی رپورٹنگ بھی کی‘۔
ڈیوڈ روز کا کہنا تھا کہ ’میں نے 20سال تک جھوٹےالزام میں سزائےموت پانےوالےشخص کا ساتھ دیا اور سچ سامنے لے کر آیا، مجھےنسل پرست کہاہےتو ثابت بھی کرنا پڑےگا‘۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے 30 جنوری کو برطانوی اخبار ڈیلی میل آن لائن اور صحافی کے خلاف ہتھک عزت کا مقدمہ دائر کیا۔
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور ان کے وکیل نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ہائی کورٹ کو بتا دیا کہ ڈیلی میل آن لائن نے بے بنیاد الزامات لگائے، آرٹیکل سیاسی مقاصد کے لیے لکھا گیا۔
شہباز شریف کے وکیل الاسڈیئر پیپر کا کہنا تھا کہ رائل کورٹ میں مقدمہ شروع ہونے میں 9 ماہ لگ سکتے ہیں، اخبار اور صحافی ڈیوروز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر شہباز شریف کے خلاف بے بنیاد پروپیدگنڈا کیا اور ڈیوڈ روز نے اپنے آرٹیکل کے ذریعے بغیر تصدیق کے الزام تراشی کی۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ حکومت کچھ نہ کرسکی تو اُس نے برطانوی صحافی کو میرے خلاف استعمال کیا، تاکہ سیاسی ساکھ خراب کی جائے مگر وہ اس میں ناکام ہوگئے، برطانوی اخبار میں میرے خلاف کہانی عمران خان کی ہدایت پر چھاپی گئی، میرے سے جو سوال پوچھے گئے تھے ان کا جواب آج دے رہا ہوں، برطانوی عدالت میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔