پی ٹی آئی رہنما کو ’سیاسی سفارشات‘ پر لاہور پارکنگ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا سربراہ بنا دیا گیا

11:02 AM, 1 Feb, 2021

نیا دور
ڈان اخبار کی خبر کے مطابق پنجاب حکومت نے مبینہ طور پر حکمران جماعت کے کارکن کو سیاسی دباؤ میں لاہور پارکنگ کمپنی (ایل پی سی) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا چیئرمین مقرر کردیا جبکہ اس عمل میں وزیر اعلی آفس کے اسپیشل مانیٹرنگ یونٹ (ایس ایم یو) کی سفارش کو بھی شامل نہ کیا گیا۔

ڈان اخبار کے مطابق سرکاری ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعلٰی کے ایس ایم یو کی سربراہی میں مشیر برائے معاشی امور، منصوبہ بندی اور ترقی ڈاکٹر سلمان شاہ نے ایک وسیع تشخیصی مشق جو تفصیلی انٹرویوز وغیرہ پر مشتمل تھے، انجام دینے کے بعد گزشتہ سال دسمبر میں، چار آزاد ڈائریکٹرز کے عہدے پر تقرری کے لیے امیدواروں کی سفارش کی تھی، جس میں سے ایک ایل پی سی بی او ڈی کے چیئرمین کے عہدے کے لیے کمپنی کو قانون کے تحت درست سمت پر چلانے کے لیے تھا۔

ایم سی ایل نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ایل پی سی نے نومبر 2020 کے اپنے اجلاس میں چار ڈائریکٹرز کے عہدوں کے لیے نو پیشہ ور افراد میں سے انتخاب کرنے کی تجویز دی۔

اس تجویز میں عبدالکریم خان، طارق حمید، واصف وسیم، معین سرور، عاصم قادری، محمد مقبول، سارہ نسیم، ماجد رفیق اور شاہ رخ جمال کے نام شامل تھے۔

ایم سی ایل نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کہا کہ ایس ایم یو نے ایل پی سی کے سی ای او کو آگاہ کیا کہ امیدواروں کے انٹرویو لینے اور ان کی مہارت اور تجربے کی گہرائی سے جائزہ لینے کے بعد یہ سفارشات پیش کی گئیں کہ ایک وسیع البنیاد مہارت کے ساتھ ایک بورڈ تشکیل دیا جائے۔

ایم سی ایل کے خط کے مطابق 'ایل پی سی ایل کی ایسوسی ایشن کے آرٹیکل کی دفعہ 3.1 کی پیروی میں محمد مقبول، واصف وسیم اشرف، معین سرور اور شاہ رخ جمال کو اس طرح ایل پی سی کا بورڈ آف ڈائریکٹرز مقرر کیا گیا ہے'۔

تاہم حیرت کی بات یہ ہے کہ نوٹیفکیشن میں محمد مقبول کو بطور چیئرمین کی سفارش کا ذکر نہیں کیا گیا۔

ایک سرکاری ذرائع نے بتایا کہ 'مبینہ طور پر یہ کسی کو سیاسی دباؤ میں رکھنے کے لیے جان بوجھ کر کیا گیا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'آخر کار چیئرمین (ڈی سی) کی سربراہی میں ایل پی سی بورڈ نے 18 دسمبر کو اپنے اجلاس میں شاہ رخ جمال جمال کو ممبران کا انتظام سنبھال کر متفقہ طور پر منتخب کیا'۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے لاہور کے ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض ملک نے اس تاثر کو ختم کیا اور شاہ رخ جمال بٹ کے بطور چیئرمین تقرری کا دفاع کیا جو ان کے مطابق قواعد و ضوابط کے تحت کیا گیا تھا۔

بشکریہ: ڈان نیوز
مزیدخبریں