پولیس کے مطابق انہوں نے ذاتی رنجش کی بنا پر سکول پرنسپل پر حملہ کیا۔ اور جس پستول سے فائرنگ کی وہ بھی غیر قانونی اسلحہ ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق سکول پرنسپل محفوظ ہیں اور پولیس کارروائی کر رہی ہے۔
اس واقعے پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اور مذہبی رہنما مولانا طاہر اشرفی نے نیا دور سے بات کرتےہوئے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت کسی کو نہیں ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق پرنسپل پر باطل الزامات کے تحت حملہ کر دیا گیا جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ حتیٰ کہ اگر کوئی احمدی ہے تو اس کی جان لینے کی کسی کو اجازت نہیں۔ اور یہاں تک کہ اگر کسی نے توہین کی بھی ہے تو بھی ریاست اور اسکا قانون موجود ہے۔ اسی قانون کے پاس اختیار ہے کہ وہ کس معاملے پر ایکشن لے۔ انہوں نے کہا کہ وہ معاملے سے باخبر ہیں اور اس پر پیش رفت کو بھی مانیٹر کر رہے ہیں ریاست کسی کو بھی اسکے اختیارات اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے گی۔