پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے سینیٹ اجلاس میں تعلیمی اداروں میں عربی زبان لازمی پڑھانے کیلئے بل ایوان بالا میں پیش کیا۔ حکومتی جماعت تحریک انصاف، جے یو آئی (ف) اور جماعت اسلامی نے اس بل کی حمایت کی جبکہ پی پی پی نے اعتراض کیا۔
وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ میں اس بل کی مکمل حمایت کرتاہوں، یہ بل بہت اچھا ہے، عربی کو بطور زبان سمجھنا ہوگا، ہمیں ترجمہ کے ساتھ قرآن سکھانے کو لازمی قرار دینا ہوگا، جب تک ترجمہ نہ آئے اس زبان کو سمجھ نہیں سکتے۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ ووٹ کی حد تک اس بل کی مخالفت نہیں کروں گا تاہم پاکستان مختلف زبان بولنے والوں کا ملک ہے، اب ان زبانوں اور ثقافت کو ختم کیا جارہا ہے۔ رضا ربانی جنے مزید کہا کہ ریاست اب کوشش کررہی ہے کہ عرب کلچر کو مسلط کیا جائے۔ رضا ربانی نے کہا کہ عرب کلچر میرا کلچر نہیں بلکہ میرا کلچر تو انڈس کلچر ہے، اس بل کے زریعے ہماری زبانوں پر عربی کو فوقیت دی جارہی ہے، جبکہ آئین کے تحت قومی و علاقائی زبانوں کی تدریس و ترویج کو لازمی قرار دیا گیا ہے، عربی زبان کا میرے مذہب کے ساتھ اتنا تعلق ضرور ہے کہ اس زبان میں قرآن نازل ہوا، مگر اس زبان کو نہ سیکھنے سے ہم مذہب سے خارج نہیں ہوں گے، ہمیں اپنی زبان و شناخت کے ساتھ رہنے دیا جائے۔
سینیٹر جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ دنیا کے 55 ممالک میں عربی زبان پڑھائی جاتی ہے، اگر کوئی علاقائی زبان اس ایوان میں لائی جاتی ہے تو ہماری طرف سے کوئی مخالفت نہیں ہوتی، ہمیں اپنی آخرت کو سدھارنا ہے تو اس زبان پر عبور حاصل کرنا ہوگا، اس زبان کو ایک مضمون کے طور پر پڑھانے کے لیے کہہ رہا ہوں، اگر اس زبان کو نصاب میں شامل کریں تو ہمارے لیے دنیا میں کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہوگا، انگلش، رشین، چائنیز سیکھتے ہیں تو اسے سیکھنے میں کیوں اتنی مشکل ہے؟۔
سینیٹر مشتاق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں بل کی مکمل حمایت کرتاہوں، علاقائی زبانوں کے درمیان عربی کا کوئی تنازع نہیں ہے، پنجابی عربی،پشتو،بلوچی،سندھی،اردو اور فارسی ایک ہی خاندان کی زبانیں ہیں، مسلمان جہاں بھی ہوگا وہ اپنے نام،زبان اور آداب کے ذریعے عربی ہوگا، لوکل کلچر کے ساتھ اس کے عادات و اطوار میں مسلمان میں عربی کلچر ملے گا، اگر ہم بچوں کو عربی زبان سکھائینگے تو ملک میں امن کا فروغ ممکن ہوگا۔
جے یو آئی ف کے مولانا عبدالغفور حیدری نے عربی لازمی پڑھائی بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عربی زبان پڑھانے کی اہمیت زیادہ ہے، اعتزاز احسن، رحمان ملک اور غلام سرور کو چھوٹی سورتیں نہیں آئیں، اعتزاز احسن اور رحمان ملک کو سورۃ اخلاص اور غلام سرور خان کو سورۃ الناس تک نہیں آئی، پارلیمان میں اخراج لکھا ہوتا ہے جس کا مطلب نکالنا ہوتا ہے، میں نے اسپیکر سے بحث کی یہاں مخرج یا خروج لکھا جائے۔
سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے سینیٹر رحمان ملک پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ رحمان ملک کے پاس بہت سی ڈگریاں ہونگی مگر سورہ اخلاص نہیں پڑھ سکے۔
رحمان ملک نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ میں نے سورہ اخلاص صحیح پڑھی تھی،اور آج پھر سناؤں گا۔
مولاناعبدالغفور حیدری نے ان سے کہا کہ وہ تو ریکارڈ کا حصہ ہے کہ آپ نے سورہ اخلاص غلط پڑھی اور لاہور میں اعتزاز احسن نے بھی سورۃ غلط پڑھی تھی۔ عبدالغفور حیدری اور رحمان ملک کے مابین دلچسپ جملوں پر ایوان کشت زعفران بن گیا۔
سینیٹر رحمان ملک نے ایوان میں سورہ اخلاص کی تلاوت کی اور ایک بار پھر سورہ اخلاص غلط پڑھ دی۔
بحث کے بعد سینیٹ نے تعلیمی اداروں میں عربی زبان کو لازمی پڑھانے کا بل منظور کرلیا۔ بل کے متن میں کہا گیا کہ پہلی سے پانچویں جماعت تک عربی پڑھائی جائے اور چھٹی سے گیارہویں جماعت تک عربی گرامر پڑھائی جائے۔