پلس کنسلٹنٹ کی جانب سے کیے گئے سروے میں 26فیصد پاکستانیوں نے مسلم لیگ ن ، 21فیصد نے جے یو آئی ف اور 17 فیصد نے جماعت اسلامی کی اسٹیبلشمنٹ سے مبینہ ڈیل ہونے کا امکان ظاہر کیا۔
سروے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے 2022 میں پاکستان آنے کے امکان کوبھی 57فیصد پاکستانیوں نے رد کردیا جب کہ 12 فیصد نے ان کی واپسی کی امید ظاہر کی ۔
49فیصد پاکستانیوں نےسابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر نواز شریف کو عہدے سے ہٹانے کی سازش کے ن لیگ کے الزام کو بھی غلط کہا اور 75فیصد پاکستانیوں نے ملک میں وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے قبل از وقت عام انتخابات کرانے کے امکانات کو بھی مسترد کردیا ۔
عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال ہونا چاہیے یا نہیں ؟ سروے میں اس پر پاکستانیوں کی رائے میں تبدیلی دیکھنے میں آئی۔
جولائی 2021 میں 72 فیصد نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کی حمایت کی لیکن موجودہ سروے میں 52فیصد پاکستانیوں نے الیکٹرانگ ووٹنگ مشین استعمال کرنے کو سپورٹ کیا ۔
سروے کے مطابق 70فیصد پاکستانیوں نے ملکی معاشی سمت پر پریشانی کا اظہار کیا اور معاشی سمت کو غلط بھی کہا جبکہ26فیصد نے معاشی سمت کو درست قرار دیا۔
سروے میں ملک کی مجموعی سمت سے بھی 69 فیصد پاکستانی غیر مطمئن نظر آئے جبکہ ملکی سیاسی سمت پر بھی 66فیصد پاکستانیوں نے اعتراض کیا اور اسے غلط قرار دیا البتہ 29فیصد نے سیاسی سمت کو درست جانا۔
سروے میں تمام پریشانیوں کے باوجود رواں برس 50 فیصد پاکستانی بہتری کے لیے پْرامید نظر آئے جبکہ 19فیصدنے نئے سال میں مزید خرابی کا خدشہ ظاہر کیا۔
پلس کنسلٹنٹ کے نئے سروے کے مطابق 15فیصد پاکستانیوں نے وزیر اعظم پر مکمل بھروسہ کرنے کا کہا جبکہ حکومت کی جانب سے معاشی بحران سے نکلنے کے دعوے پر بھی ہر 10 میں سے6 پاکستانی یعنی 56 فیصد پاکستانیوں کو اعتبار نہیں ہے۔
وزیر اعظم کی کارکردگی سے غیر مطمئن افراد کی شرح میں 10 فیصد کمی آئی اور 41 فیصد عوام نے عمران خان کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جبکہ 18 فیصد افراد وزیراعظم کی کارکردگی سے مطمئن نظر آئے۔
پلس کنسلٹنٹ کے نئے سروے میں وزیر اعظم کی کارکردگی سے سب سے زیادہ مطمئن افراد کی شرح خیبرپختونخوا میں 29 فیصد نظر آئی جب کہ جولائی 2021 میں یہ شرح 50فیصد تھی ۔