یہ بات انہوں نے چیف جسٹس گلزار احمد کے اعزاز میں منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ نامزد چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کیخلاف مہم چلانا غیر آئینی، غیر مہذب، غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہے۔
انہوں نے اس موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس کے لئے بار سے مدد مانگیں گے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں عدالتی فیصلے کے خلاف سوشل میڈیا پر طوفان برپا گیا۔ ہمیں اس کا راستہ روکنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کوشش کریںگے کہ انصاف کی فراہمی کا نظام تیز اور بہتر ہو۔ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی پر کنٹرول اور ٹیکس نیٹ میں اضافے کیلئے جب بھی عدلیہ کے کردار کی ضرورت ہوگی۔ ہم اسے ادا کرنے کے لئے تیار ہیں۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بیس سال تک بطور جج اپنی خدمات سرانجام دینے کے بعد آج ریٹائر ہو رہا ہوں۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ میرے دور میں مجموعی طور پر 27 ہزار 426 کیسز کے فیصلے ہوئے جبکہ بحیثیت چیف جسٹس میں نے چار ہزار 392 کیسوں کا فیصلہ سنایا۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور کہا کہ یہ بات کسی کے تصور میں بھی نہیں تھی کہ ملک کا آئین توڑنے والا سزا پا کر ملک سے بھاگ جائے گا۔ بنچ اور بار میں ایسے لوگ موجود تھے جنہوں نے طاقتور کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے۔ عدلیہ اپنی آزادی کے دفاع میں متحد ہوتی تو 2007ء میں کوئی طاقت نقصان نہیں پہنچا سکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اس وقت ترپن ہزار کیس زیر التوا ہیں، جو نئے چیف جسٹس کے لئے بڑا چیلنج ہوں گے۔