قریبی ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے ن لیگ کے سینئر نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دےدیا۔ سابق وزیراعظم کی جانب سے عہدہ چھوڑنے سے متعلق استعفیٰ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کو ارسال کردیا گیا ہے، تاہم ان کا استعفیٰ تاحال منظور نہیں کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان جلد ملاقات کا بھی امکان ہے۔ وزیراعظم پارٹی کی سینیر قیادت سے بھی ملاقات کریں گے۔ شاہد خاقان عباسی مفتاح اسماعیل کو وزیرخزانہ کے عہدے سے ہٹائے جانے پر بھی ناراض تھے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انہوں نے تین سال پہلے نواز شریف کو بتایا تھا کہ اگر مریم نواز کو پارٹی میں سینیئر عہدے پر لایا گیا تو ان کے لیے پارٹی میں رہنا ممکن نہیں ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سے مریم لندن سے آئی ہیں اس وقت سے ان کی مریم سے بات چیت نہیں ہوئی۔
شاہد عباسی نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ سے قبل وہ ان کیلئے دوسری مرتبہ توسیع کیلئے کام کر رہے تھے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ انہوں نے ن لیگ کے قائد نواز شریف کو لندن میں تجویز دی تھی کہ اگر جنرل باجوہ کو توسیع دینے کیلئے حکومت کو مجبور کیا جائے تو اس سے بہتر ہوگا کہ حکومت چھوڑ دی جائے۔
انہوں نے اس تاثر کی بھی نفی کی کہ وہ کسی بھی جرنیل کو آرمی چیف بنانے کیلئے لابنگ کر رہے تھے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ کسی بھی موقع پر پارٹی کے چیف آرگنائزر نہیں ہوں گے۔ وہ ن لیگ کے ساتھ آخری دم تک ساتھ رہیں گے لیکن اگر پارٹی نے ان کے ساتھ راہیں جدا کرلیں تو وہ گھر جانا پسند کریں گے۔
جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ دوسرے چوہدری نثار بننے جا رہے ہیں تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں حد سے زیادہ پر عزم سیاسی کارکن نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ری امیجننگ پاکستان فورم کسی شخص یا پارٹی کے خلاف نہیں ہے۔عوام کی ایک بڑی تعداد اس فورم میں شرکت کرتے ہیں اور اس کی سرگرمیوں کا حصہ بن رہے ہیں۔ فورم کا اگلا سیمینار فروری کی 18 تاریخ کو کراچی میں ہوگا۔
شاہد خاقان نے افسوس کا اظہار کیا کہ عمران خان دن رات سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں کو برا بھلا کہہ رہے ہیں اور یہ سیاسی جماعتیں اس کے خلاف کچھ نہیں کر رہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ ری امیجننگ پاکستان فورم کے ساتھ تعاون کریں۔ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ملک کی صورتحال کو پرسکون انداز سے سمجھنے کی کوشش کریں اور مسائل سے حل کا راستہ تلاش کریں۔