بہاولپور میں مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ میرے عہدے کی باتیں ہو رہی ہیں، میں عہدوں کی محتاج نہیں ہوں، عوام کی محبت سرمایہ ہے، عوام کی محبت کو موروثیت نہیں بلکہ جمہوریت کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے چار سالہ جبر کے دور میں (ن) لیگی کارکنوں نے وفا نبھائی، جن حالات سے ملک گزرا، شکر کرنا چاہیے کہ پاکستان بچ گیا، عمران خان نے آئی ایم ایف سے سخت معاہدہ کرکے وعدہ خلافی کی، عمران خان کے آئی ایم ایف سے معاہدے توڑنےکا خمیازہ قوم بھگت رہی ہے، پیٹرول، ڈیزل مہنگا کرنے کے پیچھے عمران خان کے آئی ایم ایف سے معاہدے ہیں۔
چیف آرگنائزر(ن) لیگ کا کہنا تھا کہ نواز شریف اورشہباز شریف نے پاکستان کو سری لنکا بننے سے بچایا ہے، مجھے علم ہے کہ ملک میں مہنگائی ہے،گیس بجلی ، روٹی مہنگی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی پر نوازشریف لندن میں پریشان ہیں، ذرا سوچیں وہ پانچ کا ٹولہ بیٹھا رہتا توپاکستان کا کیا حال ہوتا، عمران خان نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرکے پاکستان کو گروی رکھ دیا، جب عمران خان کو اپنی کرس جاتی نظر آئی تو معائدے کی خلاف ورزی کرکے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر دہشت گردی سے ملک کی جان چھڑوا دی تھی، پشاور میں اب یہ دہشت گردی کے واقعات کیوں ہو رہے ہیں۔ پورے ملک میں حکومتیں عمران خان کی اور الزام شہبازشریف پر، شرم کرو، امریکا پر الزام لگایا اور اب امریکا سے معافی مانگ لی ،اگر نواز شریف ہی مسائل کی وجہ تھے تو چار سال میں پھر دودھ کی نہریں بہنی چاہیے تھیں، 2018 سے 2022 تک عمران خان نے ملک توڑا، اب (ن) لیگ ملک اور ریاست کی مرمت کر رہی ہے۔ مریم نوازنے کہا کہ ملک کے پاس اب نوازشریف اور (ن) لیگ کے سوا کوئی چوائس نہیں۔
مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ (ن) لیگ کے لیے بڑا آسان تھا کہ الیکشن میں جاتی، اس وقت اگر ہم الیکشن میں چلے جاتے تو دو تہائی اکثریت سے جیت کر آتے، (ن) لیگ نے سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا، نواز شریف نے 2016 میں آئی ایم ایف کا پروگرام پورا کرکے خدا حافظ کہہ دیا تھا، اب عوام کو دیکھنا چاہیے کہ پھر کون آئی ایم ایف کو پاکستان میں واپس لے کر آیا، نواز شریف دور کے 9 سال اگر نکال دیں تو باقی اس میں صرف کھنڈرات بچتے ہیں۔
خیال رہے کہ مریم نواز کی چند روز قبل ملک میں واپسی کے بعد ان کی سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے اوروہ اپنے نئے سیاسی بیانیے کے زریعے سے (ن) لیگ کی سیاسی ساکھ کو بہتربنانے کی کوشش کررہی ہیں، جبکہ دوسری طرف (ن) کے سینئیر رہنما پارٹی کے اوپرموروثیت کے الزامات لگا کر پارٹی کو خیر آباد کہہ رہے ہیں جسکی تازہ مثال شاہد خاقان عباسی ہیں۔