انجمن تاجران نے کہا کہ اگر کاغذ کی مہنگائی کی یہی صورت حال رہی تو نئے تعلیمی سال کے لیے کتابوں کی چھپائی نہیں ہو پائے گی جس کی وجہ سے سکول جانے والے بچوں کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں شرح خواندگی پہلے ہی کم ہے، بہت سارے بچے پہلے سکولوں سے نکل کرمزدوری کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں، انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ملک میں پھر سے سر اٹھاتی ہوئی دہشت گردی کی لیر میں یہ بچے بھی کہیں دہشت گردی کا ایندھن نہ بن جائیں۔
انہوں نے کہا کہ درآمدی کاغذ پر پابندی کی وجہ سے مقامی کاغذ بنانے والی ملوں نے قیمتوں میں دوگنا اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے کتابوں کی چھپائی کے لیے کاغذ خریدنا مشکل ہو گیا ہے، مل مالکان تعلیم کے خلاف ایک مافیا کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
انجمن تاجران نے پنجاب کی نگران حکومت سے گزارش کی کہ فوری طور پر ایک اتھارٹی بنائی جائے جو اس مل مافیا کو کنٹرول کرے تا کہ بچے کتابوں سے محروم نہ ہوں۔