میڈیا سے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت سے نجات کیلئے پی ڈی ایم پہلےسےزیادہ پرعزم ہے، میڈیا کےمظلوم طبقےکےساتھ ہم شانہ بشانہ کھڑےہیں، تمام اراکین کےاستعفے پارٹی قیادت کوپہنچ چکےہیں، ایک ہدف حاصل ہوچکاہے، حکومت کےپاس ایک ماہ کی مدت ہے اس کے بعد فیصلہ کریں گے کہ ہم نے لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف کرنا ہے یا راولپنڈی کی طرف؟
مولانا نے کہا کہ عمران خان ایک مہرہ ہے۔ پی ڈی ایم کی قیادت لانگ مارچ کی تاریخ کااعلان بعد میں کریگی، 19 جنوری کوالیکشن کمیشن کےدفتر کے باہر پی ڈی ایم کامظاہرہ ہوگا جبکہ نیب دفاترکےسامنے بھی مظاہرےکیےجائیں گے۔
ایک ماہ بعداستعفوں اورلانگ مارچ کی حکمت عملی طےکریں گے، ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے، سینیٹ انتخابات سےمتعلق فیصلہ بعد میں کرینگے۔
انہیں مذاکرات کی ملنے والی دعوتوں کے حوالے سے فضل الرحمان نے کہا کہ محمد علی درانی بغیر پروگرام کے آئے تھے، محمد علی درانی نےنیشنل ڈائیلاگ کافلسفہ بیان کیا، میں نے کہا مذاکرات خارج ازامکان ہیں، بات ختم ہوگئی، تمام جماعتیں متفق ہیں ہم نےتحریک کارخ صرف ایک مہرےکی طرف نہیں موڑنا، نیب اپوزیشن کےخلاف ایک مہرےکےطورپراستعمال ہورہاہے، ثابت ہوگیا کہ یہ احتساب نہیں انتقام ہے۔