تاحیات نااہلی کیس: سپریم کورٹ کا 7 رکنی بینچ کل سماعت کرے گا

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سات رکنی لارجر بینچ کے سربراہ ہوں گے جبکہ جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ کا حصہ ہوں گے۔

07:00 PM, 1 Jan, 2024

سید صبیح الحسنین

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے تشکیل دیا گیا سات رکنی بینچ منگل کو سماعت کرے گا۔

ذرائع کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سات رکنی لارجر بینچ کے سربراہ ہوں گے جبکہ جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ کا حصہ ہوں گے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت 2017 میں عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا۔

سات رکنی لارجر بنچ دو جنوری کو کیس کی سماعت کرے گا۔

جون 2023 میں پارلیمنٹ نے الیکشن ایکٹ (ترمیمی) بل کے سیکشن 232 کے ذریعے  آرٹیکل 62(1)(f) کے تحت نااہلی کا ٹائم فریم تاحیات کے بجائے پانچ سال مقرر کیا تھا۔

الیکشن ایکٹ میں نااہلی سے متعلق ترمیم کو متعارف اور منظور ہونے کے بعد سے کبھی کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا گیا۔

سات ججوں پر مشتمل لارجر بینچ کا کوئی بھی فیصلہ ممکنہ طور پر دو بڑے سیاستدانوں کی سیاسی قسمت کا تعین کرے گا کہ سزا کے بعد پانچ سال بعد  معزول وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے چیئرمین جہانگیر خان ترین انتخابی اور پارلیمانی سیاست میں حصہ لے سکتے ہیں؟

گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کے آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق تمام درخواستیں ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت کے تحریری حکمنامے میں کہا تھا کہ نااہلی کی مدت کے سوال والے کیسز جنوری کے آغاز پر مقرر کئے جائیں، کیس کے زیرِ التوا ہونے کو الیکشن میں تاخیر کیلئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔

حکمنامے میں کہا گیا تھا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نشاندہی کی آئینی سوال والے کیس پر کم از کم پانچ رکنی بنچ ضروری ہے۔

حکمنامے کے مطابق فریقین کے وکلا نے کہا ہے کہ نااہلی کی مدت کے تعین کے حوالے سے عام انتخابات سے پہلے اس عدالت کا فیصلہ ضروری ہے۔

مزیدخبریں