وزیراعظم نے کہا کہ سیاست دانوں کی بے نامی پراپرٹیز پر ایکشن شروع ہونے والا ہے، سیاست دانوں کی بے نامی پراپرٹیز کل سے ضبط ہونا شروع ہوں گی، جولائی کے بعد لوگوں کی بے نامی جائیداد ضبط ہونا شروع ہوں گی، جس کی بے نامی جائیدادیں ہیں ان کی فہرست ہمارے پاس آچکی ہے، جس کی بھی بے نامی چیزیں ہیں ضبط ہوں گی، لوگوں نے نوکروں کے نام پر بے نامی پراپرٹیز لے رکھی ہیں، ماضی میں جس طرح پاکستان چلایا گیا اب ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ قطر، سعودی عرب، چین سمیت دیگر ممالک کے شکر گزار ہیں جنہوں نے مشکل حالات میں ہمارے ساتھ دیا اگر یہ دوست ممالک مدد نہ کرتے تو ہم دیوالیہ ہو جاتے۔ قرضوں کے سود کی مد میں 10 ارب ڈالر ادا کر چکے ہیں۔ سابق حکومت نے 14 ارب ڈالر کے کمرشل قرضے لیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آصف زرداری اور میاں نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں بہت زیادہ غیر ملکی دورے کیے جس کا ملک کو فائدہ نہیں ہوا۔ نوازشریف کے بیرون ممالک دوروں پر 64 کروڑ روپے لاگت آئی جس کا کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ آصف زرداری نے بطور صدر دبئی کے 40 دورے کئے۔
اس موقع پر مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ملکی خسارہ کم کیا ہے، بجٹ جو پیش کیا ہے اس کے بعد بہتری ائٓے گی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں جس کے مطابق ایکسچینج ریٹ کیا ہو گی۔ ایکسپورٹ سیکٹر پر کوئی ٹیکس نہیں لگا۔ایسی تجویز بھی زیر غور نہیں۔ گیس پر سبسڈی دے رہے ہیں۔ قرضوں پر سبسڈی دے رہے ہیں۔
ایکسپورٹ کے سوال پر ان کا مزید کہنا تھا کہ ملکی ایکسپورٹ بڑھنا شروع ہوئی ہیں، کوئی بھی ٹویٹ کر سکتا ہے۔ ملک میں 200 ملیں بند ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ یہ صرف لوگوں کو ڈرانے کی کوشش ہے اور کچھ نہیں۔ معیشت سکڑنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ محض غلط باتیں ہیں، ان پر دھیان نہیں دینا چاہیے۔
چیئر مین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ہم نے ایڈوانس ٹیکس کسی سے نہیں لیا۔پاکستان میں انڈسٹری 70 فیصد ٹیکس دیتی ہے، ڈاکٹرز، انجینئرز صرف تین فیصد ٹیکس دیتے ہیں۔ ہمارا پہلا کام فائلرز بڑھانا ہے۔ ٹیکس کا ہدف حاصل کر لیں گے۔