پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ان کیمرہ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں پارلیمان کو افغانستان، مقبوضہ کشمیر سمیت خطے کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ خطے کی مجموعی صورتحال پر ڈی جی آئی ایس آئی نے بریفنگ دی۔ اس موقع پر پارلیمنٹیرینز کو امریکی افواج کے علاوپ نیٹو افواج کے انخلا سمیت دیگر امور پر بھی بریف کیا گیا۔ پارلیمانی لیڈرز اور قومی سلامتی کمیٹی کو بین الاقوامی تعلقات بارے بھی بریفنگ دی گئی۔ خطے سمیت بین الاقوامی بدلتے تناظر پر بھی قومی قیادت کو بریفنگ دی گئی۔ سی پیک اور دیگر اہم پراجیکٹس پر بھی بریفنگ دی گئی۔ داخلہ، خارجہ اور معاشی معاملات پر بھی قومی قیادت کو آگاہ کیا گیا۔ بریفنگ کے بعد اپوزیشن رہنما اور پارلیمانی لیڈرز نے بھی اپنا نقطۂ نظر بیان کیا۔ سیاسی رہنماؤں کے سوالات پر جواب دیا گیا۔ تاہم اس اجلاس کی اندرونی کہانی کے کچھ حصے بھی باہر آئے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی: اجلاس میں منہ بھی بند ہے اور کان بھی اس موقع پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کی ہے جس میں انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ سر آج آپ آج خاموش ہیں ان کا کہنا تھا کہ منہ بھی بند ہے اور کان بھی۔
وزیر اعظم کہاں ہیں؟ بلاول بھٹو اور آرمی چیف مکالمہ ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے ایوان میں تصدیق کی کہ ابھی تک امریکہ کی جانب سے پاکستان سے اڈے نہیں مانگے گئے. ایوان کے ایک ممبر کے مطابق ابھی تک صرف افغانستان کے خطرات اور اس کے اثرات پر بات کی گئی، کوئی نئی بات نہیں ہوئی، بس وہی بتایا گیا جو میڈیا میں آتا ہے۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری کا آرمی چیف سے سوال سامنے آیا کہ وزیر اعظم ایوان میں کیوں نہیں آئے۔ آرمی چیف نے اس حوالے سے جواب دیا کہ ہمیں اس اجلاس کے لئے اپوزیشن نے بلایا تھا۔