واضح رہے کہ فروغ نسیم آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق کیس میں بھی وزارت سے مستعفی ہوکر عدالت عظمی میں پیش ہوئے تھے تاہم بعد میں انہوں نے دوبارہ عہدہ سنبھال لیا تھا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو 2 شوکاز جاری کر رکھے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ایک شوکاز بیرونِ ملک اہل خانہ کے نام سے جائیداد ظاہر نہ کرنے کے صدارتی ریفرنس پر جاری کیا گیا۔ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے انہیں دوسرا شو کاز صدر مملکت کو خط لکھنے پر جاری ہوا تھا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے خود آئینی درخواست دائر کی جس میں دونوں ریفرنسز کو الگ الگ چیلنج کیا گیا تھا۔
اسکے بعد اس معاملے مٰن تازہ ترین پیش رفت میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خلاف صدارتی ریفرنس کے معاملے پر وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر سے متعلق 15 سوالات اٹھائے تھے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریفرنس کے حوالے سے 3 روز قبل سپریم کورٹ میں ایک اور جواب جمع کرایا جس میں سوال کیا گیا کہ شہزاد اکبر کو کس نے ملازمت پر رکھا؟ کیا ایسٹ ریکوری یونٹ کے چیئرمین کے عہدے کا اشتہار دیا گیا ؟ کیا اثاثہ ریکوری کے چیئرمین کے لیے درخواستیں طلب کی گئیں، کیا شہزاد اکبر کا انتخاب فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہوا؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال اٹھایا کہ ان تین چار سوالات کے جواب منفی میں ہیں توکیسے ملازمت پر رکھا گیا؟ شہزاد اکبر کی ملازمت کی شرائط اور ضوابط کیا ہیں ؟ کیا شہزاد اکبر پاکستانی ہیں؟ غیر ملکی ہیں یا دوہری شہریت رکھتے ہیں؟ اثاثہ ریکوری یونٹ قانونی نہ ہونے پر خرچ کی جانے والی رقم عوام کے پیسے کی چوری ہے؟