واضح رہے کہ اسلام آباد کے چیف کمشنر عامر علی احمد کی ہدایات پر دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد ایک تحقیقاتی ٹیم بنائی گئی تھی، جس میں اسلام آباد پولیس کے نمائندوں سمیت، انسداد دہشتگردی فورس اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کو شامل کیا گیا تھا، جن کا باقاعدہ اجلاس پیر کو پولیس ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں منقعد ہو رہا ہے۔
نیا دور میڈیا کو تحقیقاتی ٹیم کے ایک اہلکار نے بتایا کہ قتل کے بعد پولیس اور حساس اداروں نے شواہد اکھٹے کیے اور ہفتے کو جیو فنسنگ سے معلوم ہوا کہ اسلام آباد سے چار سے چھ لوگ کالعدم جماعت کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے، جس کے بعد پولیس اور حساس اداروں نے چھ افراد کو حراست میں لیا ہے اور اُن سے تحقیقات جاری ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ آج تحقیقاتی ٹیم کا پہلا اجلاس ہو رہا ہے، جس میں جیو فنسنگ کی رپورٹ پیش کی جائے گی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پولیس اور حساس اداروں نے تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ہے اور اب اس بات کی تحقیقات ہو رہی ہیں کہ کالعدم جماعت کے کتنے سہولت کار اسلام آباد اور راولپنڈی میں کام کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سیکیورٹی ماہرین کے مطابق گذشتہ دو مہینوں سے جماعت الاحرار سے علیحدہ ہونے والی تنظیم حزب الاحرار نہ صرف راولپنڈی اور اسلام آباد میں سرگرم ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو چندہ کے نام پر بھتے کی وصولی کے لیے دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔ پولیس کو اس حوالے سے شکایات بھی ملی ہیں مگر ان کے خلاف کوئی خاطر خواہ کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
بظاہر اسلام آباد پولیس کے دو نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد پولیس اور حساس ادارے اس تنظیم کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے حوالے سے فکر مند ہیں اور لگتا ہے کہ اب ان کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشنز ہوں گے۔