دعوتِ اسلامی کی ساکن زمین، اور علامہ اقبال کا ’غیر متحرک اسلام‘

09:28 PM, 1 Jun, 2020

علی وارثی
دعوتِ اسلامی سے تعلق رکھنے والے مذہبی عالم اور اس کے مدنی چینل پر متعدد پروگرامز کرنے والے مولانا عمران عطاری نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دعویٰ کیا ہے کہ زمین ساکن ہے۔ بچوں کے ایک پروگرام میں ان کو تعلیم دیتے ہوئے عمران عطاری نے کہا کہ زمین ساکن یعنی static ہے۔

دراصل ان سے ایک بچے نے یہ کہا تھا کہ زمین کا جو حصہ سورج سے زیادہ فاصلے پر ہوتا ہے وہاں موسمِ سرما جب کہ جہاں کم فاصلے پر ہوتا ہے وہاں موسمِ گرما چل رہا ہوتا ہے۔ اس کے جواب میں مولانا نے ہنستے ہوئے کہا کہ زمین سورج سے دور کیسے جا سکتی ہے، زمین تو ساکن ہے۔

جب ان سے ایک بچے نے پوچھا کہ اگر زمین ساکن ہے تو دن اور رات کیسے تبدیل ہوتے ہیں، تو دعوتِ اسلامی کے مذہبی عالم کا جواب تھا کہ وہ سورج کے گھومنے کے باعث ہو رہا ہے۔

ان دعووں کے پیچھے ان کی منطق یہ تھی کہ بریلوی مکتبہ فکر کے بانی احمد رضا خان بریلوی (جنہیں بریلوی اعلیٰ حضرت بھی کہتے ہیں) نے لکھا ہے کہ زمین ساکن ہے اور یہ سورج اور چاند وغیرہ اس کے گرد گھومتے ہیں، اور جو انہوں نے لکھ دیا، وہ قرآن اور حدیث سے ہی سمجھ کر لکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سائنس کی یہ تھیوری کہ زمین گھوم رہی ہے، یہ درست نہیں اور اسلام سے یہ تھیوری ثابت نہیں ہوتی۔ سائنس اور اسلام کے مقابلے میں ہمیں اسلام ہی کو ماننا چاہیے۔

واضح رہے کہ قرآن میں کہیں یہ نہیں لکھا کہ زمین ساکن ہے۔ قرآن میں محض اتنا لکھا ہے کہ سورج اور چاند اپنے اپنے مدار میں گھوم رہے ہیں۔ سورۃ الانبیاء کی آیت نمبر 33 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

’’اور وہی ہے جس نے بنائے رات اور دن اور سورج اور چاند ہر ایک ایک گھیرے میں پھر رہا ہے‘‘۔


کسی عالمِ دین یا اپنی ذاتی تشریح سے اگر کوئی اسے زمین کے گرد گھومنا سمجھ لے تو قرآن اس سے پاک ہے۔

بریلوی تو بریلوی، غیر مقلد بھی انہی تشریحات کے اسیر ہیں۔ سائنس اور دیگر مذاہب کے اسلام کے ساتھ تقابلی جائزے کے لئے مشہور ڈاکٹر ذاکر نائیک بھی غیر سائنسی دلائل دینے میں ماہر ہیں۔ پھر وہ چاہے ہم جنس پرستی کا معاملہ ہو یا پھر نظریہ ارتقا کا۔ وہ بھی قرآن کی چند مخصوص تشریحات پر عمل پیرا ہو کر اصل متن میں سچائی تلاش کرنے سے انکاری ہیں۔ ایک سائنسی حقیقت کو جھٹلانے کے لئے انہوں نے نہ صرف بیہودہ و فرسودہ دلائل دیے بلکہ سائنس کا بھی خوب تیا پانچہ کیا۔

مولانا عمران عطاری کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں ہوئی گفتگو بھی پہلا واقعہ نہیں کہ کسی عالم ہونے کے دعویدار شخص نے زمین کے ساکن ہونے کا اعلان کیا ہو۔ چند برس قبل سعودی عالم شیخ بندر الخیباری نے دعویٰ کیا تھا کہ زمین ساکن ہے اور سورج اس کے گرد گھومتا ہے۔ اپنے دعوے کے حق میں دلائل دیتے ہوئے انہوں نے اپنے ہاتھ میں ایک کپ اٹھایا اور کہا کہ فرض کیجئے یہ زمین ہے۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ یہ گھومتی ہے تو ہم شارجہ (متحدہ عرب امارات) سے ایک بین الاقوامی پرواز پر ایئرپورٹ سے روانہ ہوئے اور چین کی طرف جا رہے ہیں۔ لیکن آپ کا کہنا ہے کہ زمین گھوم رہی ہے۔ اب اگر جہاز ہوا میں رک جائے تو کیا چین اس کی طرف نہیں آ رہا ہونا چاہیے؟ اپنی دلیل کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر زمین دوسری سمت میں گھوم رہی ہے تو جہاز تو کبھی چین تک پہنچ ہی نہیں سکے گا کیونکہ چین بھی تو گھوم رہا ہے۔

افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ لوگ ایسے علما کی باتوں پر یقین بھی کر لیتے ہیں۔ یاد رہے کہ زمین کے ساتھ اس کا atmosphere بھی friction کے باعث اس کے ساتھ ہی گھوم رہا ہے اور اگر آپ کا جہاز فضا میں ایک جگہ ساقط ہوگا تو وہ بھی زمین کے ساتھ ساتھ ہی گھومتا رہے گا۔ یاد رہے کہ یہ شیخ خیباری ماضی میں یہ دعویٰ بھی کر چکے ہیں کہ انسان کبھی چاند پر گیا ہی نہیں ہے اور چاند پر جانے کی ویڈیو دراصل ہالی وڈ میں بنائی گئی تھی۔

یہی سائنس دشمنی ہے جس نے اسلام کو ایک ساکت دین بنا کر رکھ دیا ہے۔ ایک ایسے دین کو جو علامہ اقبال کے الفاظ میں اپنی فطرت میں ہی متحرک ہے۔ وہ تو یہاں تک لکھتے ہیں کہ گذشتہ پانچ سو سال میں اسلام کی غیر حرکت پذیری ہی ہمارے مسائل کا اصل سبب ہے۔ قرآن کی بجائے اپنی اپنی پسند کے علما کی تشریحات کے اسیر یہ عالم ہونے کے دعویدار افراد اتنا نہیں کرتے کہ قرآن کھول کر پڑھ لیں۔ یہی گمراہ کن عقائد کی قید ہے جس نے اسلامی معاشروں کو غیر متحرک بنا ڈالا ہے۔ اسی قید سے آزادی ہماری اصل آزادی کا پروانہ ہوگی۔
مزیدخبریں