واضح رہے کہ تحریک انصاف نے 25 مئی کو لانگ مارچ اور اسلام آباد میں احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا تھا۔ لانگ مارچ کو روکنے کے لئے پنجاب اور وفاقی حکومت نے راستے بلاک اور اسلام آباد کے ریڈ زون میں سیکیورٹی اہلکار تعینات کردیئے تھے، مختلف علاقوں میں ہونمے والی جھڑپوں کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکار اور سیاسی کارکن جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے تحریک انصاف کو ایچ نائن میدان میں احتجاج کی اجازے دینے کے بعد راستے کھول دیئے گئے تھے تاہم 26 مئی کو عمران خان نے اسلام آباد پہنچ کر لانگ مارچ ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
دوسری جانب تحریک انصاف نے آزادی مارچ میں رکاوٹوں اور گرفتاریوں کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔
تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر نے بیرسٹر علی ظفر کی وساطت سے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی ہے۔ اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت عظمیٰ مرکزی و صوبائی حکومتوں کو حکم دیا جائے کہ مارچ شرکاء پر کسی قسم کا طاقت کا استعمال نہ کیا جائے، حکومتوں کو مارچ کے شرکاء پر تشدد نہ کرنے، آئی جیز کو کارکنوں اور رہنماؤں کو گرفتار نہ کرنے اور آزادی مارچ کے شرکاء کے راستے میں کنٹینرز لگانے سے روکا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ 25 مئی کو لانگ مارچ کے شرکاء پرتشدد کیا گیا، حکومتی تشدد اور شیلنگ سے پی ٹی آئی کے 5 کارکن جاں بحق ہوئے،عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں مزید تصادم کا خطرہ بھی موجود تھا، تصادم کے خطرے کے پیش نظر مارچ کو ختم کر دیا گیا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پر امن احتجاج ہر شہری کا حق ہے، جمہوری مطالبات کوحاصل کرنےکیلئےشہری احتجاج کا حق رکھتے ہیں، آئین میں دیئے حقوق کو حکومت ختم نہیں کر سکتی، پرامن شہریوں کو گرفتار کرنا آرٹیکل 9 اور 10 کی خلاف ورزی ہے۔
لاہور کی سیشن کورٹ میں ایڈیشنل جج ملک مدثر عمر بودلہ نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور پنجاب پولیس کے افسروں کیخلاف مقدمے کے اندراج کیلئے تحریک انصاف کے وکلاکی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ رانا ثناءاللہ کے کہنے پر پولیس نے وکلا پر تشدد کیا، عدالت رانا ثناءاللہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد وکلاء کی درخواست منظور کرلی۔ سیشن کورٹ نے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔