اس اہم معاملے پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں 2014ء اور 2019ء کی طرز پر دوبارہ پولیو کی وبا پھوٹ گئی ہے۔ ماضی میں بھی اسی علاقے سے پولیو کیسز رپورٹ ہو رہے تھے۔
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ حکومت اس وبا کے خاتمے کے لیے جنگی بنیادوں پر کوشش کر رہی ہے۔ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع بشمول شمالی وجنوبی وزیرستان، ڈی آئی خان، بنوں، ٹانک اور لکی مروت پولیو وائرس کے لیے حساس قرار دیئے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ بنوں سے رواں سال اپریل اور مئی کے دو ماحولیاتی نمونوں سے وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ والدین سے اپیل ہے اپنے بجوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کیلئے پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان کے 2 نوزائیدہ بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
خیال رہے کہ اس سے قبل رواں ماہ مئی میں شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے دو بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔ دونوں بچے ڈیڑھ ڈیڑھ سال کی عمر کے ہیں۔ رپورٹ ہونے والے دونوں کیسز کا تعلق شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی سے تھا۔
اس وقت بھی وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے دو بچوں میں پولیو کی تصدیق کے بعد والدین سے اپیل کی تھی کہ وہ اپنے بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کیلئے پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ معصوم بچے ہمارا مستقبل ہیں ان کو معذور ہوتا نہیں دیکھ سکتے۔ موجودہ حکومت نے پولیو کے خاتمے کا پختہ عزم کر رکھا ہے۔ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع بشمول شمالی اور جنوبی وزیرستان، ڈی آئی خان، بنوں، ٹانک اور لکی مروت پولیو وائرس کے لئے حساس ہیں۔
عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان سے باہر ایک سے دوسرے انسان میں وائرس کی منتقلی کی تصدیق نہیں ہوئی۔ دنیا میں پولیو سے متاثرہ دو ممالک پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت 23 سے 27 مئی تک پولیو مہم ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال رپورٹ ہونے والے تمام کیسز کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے۔