لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صفدر سلیم شاہد نے عمران عباس بھٹی سمیت دیگر کی درخواستوں پر 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
تحریری فیصلے کے مطابق ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر افراد کی نظر بندی کے احکامات خلاف قانون قرار دیے گئے ہیں۔
عدالت نے لاہور، وزیرآباد، جھنگ، شیخوپورہ، حافظ آباد، سیالکوٹ، منڈی بہاؤالدین، گجرات، ننکانہ صاحب، گوجرانوالا اور نارووال میں پی ٹی آئی کارکنوں کی نظربندی کو بھی کالعدم قرار دے دیا۔
فیصلہ میں کہا گیا ہےکہ 9 مئی کے حیران کن واقعے نے پرامن اور جمہوری ملک کی مسخ شدہ تصویر پیش کی گئی۔ امن و امان قائم رکھنا حکومت کی ذمہ داری تھی۔ 9 مئی کو سیاسی لیڈر کی گرفتاری پر ملک بھر میں افسوسناک ردعمل آیا۔ حکومت نے 9 مئی کے واقعہ پر بغیر سوچے سمجھے لاتعداد نظربندی کے احکامات جاری کیے۔
فیصلے کے مطابق حکومت کے پاس اگر کوئی شواہد موجود تھے تو فوجداری مقدمات میں گرفتاری کے لیے بہت وقت تھا۔ گرفتار افراد کو الزامات کا پتہ ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنا دفاع کر سکیں۔ ڈی سی کے نوٹیفکیشن میں صرف ڈی پی اوکی رپورٹ پر شہریوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ ڈی سی کانظری بندی کا فیصلہ پبلک مینٹیس آرڈیننس 1960کے سیکشن3کی خلاف ورزی ہے۔ تمام نظربند افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے جب پارٹی کارکنان اور حامیوں نے ان کی گرفتاری کے خلاف ہنگامہ آرائی کی۔ مظاہرین نے سرکاری اور فوجی تنصیبات کو نذر آتش کیا، اور فوج کی گاڑی پر بھی حملہ کیا۔
شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق سپیشل کور کمانڈرز کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا کہ9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد کے خلاف متعلقہ پاکستانی قوانین، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں سپیشل کور کمانڈرز کانفرنس کی صدارت کی۔
اعلامیے کے مطابق کانفرنس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ شہدا کی تصاویر، یادگاروں کی بے حرمتی، تاریخی عمارتوں کو نذر آتش کرنے اور فوجی تنصیبات کی توڑ پھوڑ پر مشتمل ایک مربوط آتشزدگی کے منصوبے پر عمل درآمد کیا گیا تاکہ ادارے کو بدنام کیا جا سکے اور اسے ایک زبردست ردعمل کی طرف اکسایا جا سکے۔
آئی ایس آر نے اپنے بیان میں کہا کہ فورم نے فوجی تنصیبات اور سرکاری و نجی املاک کے خلاف سیاسی طور پر محرک اور اکسانے والے واقعات کی سخت ترین ممکنہ الفاظ میں مذمت کی۔ کمانڈروں نے ان افسوس ناک اور ناقابل قبول واقعات پر فوج کے رینک اور فائل کے دکھ اور جذبات کا بھی اظہار کیا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات پر مجموعی طور پر 499 ایف آئی آر درج کی گئیں۔ پنجاب میں 2ہزار588، کےپی میں ایک ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا۔ دیگر کیسز میں 5ہزار536 لوگوں کو گرفتار کیاگیا۔ 80 فیصد لوگوں کوضمانت پر رہا کردیا گیا ہے۔ انسداد دہشتگردی ایکٹ کے مقدمات میں 3944 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 88 مقدمات درج کیے گئے جبکہ 411 مقدمات دیگر جرائم کے لیے درج کیے گئے۔ جن میں سے صرف 6 مقدمات کا ٹرائل آرمی کورٹ میں ہو سکتا ہے جبکہ باقی مقدمات کا ٹرائل متعلقہ عدالتوں میں ہوگا۔
انہوں نے یقین دلایا کہ 9 مئی کے واقعات میں جو ملوث نہیں ہوگا اس کو کیسز میں شامل نہیں کیا جائے گا۔