سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ’سینیٹ انتخابات خفیہ رائے دہی کے ذریعے ہوں گے‘

07:23 AM, 1 Mar, 2021

عبداللہ مومند

سپریم کورٹ کے  چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ  نے پیر کے روز حکومت کی جانب سے جاری  کردہ صدارتی ریفرنس پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ  سینیٹ کے الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہی ہونگے اور الیکشن کمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے الیکشن کو شفاف بنائے۔


  سپریم کورٹ اف پاکستان نے یہ فیصلہ چار ایک کی اکثریت سے سنایا  اور جسٹس یحیی آفریدی نے اس فیصلے میں اختلافی نوٹ لکھا ہے اور شروع سے ہی صدارتی ریفرنس کی مخالفت کی تھی۔   سپریم کورٹ اف پاکستان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کرپٹ پریکٹسز کو روکوانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے کیونکہ ووٹ ہمیشہ کے لئے خفیہ نہیں رہ سکتا۔


سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور قانونی ماہر  لطیف کھوسہ  نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو آئین یہ اختیار دیتا ہے کہ  ووٹ خفیہ رائے شماری سے ہونگے  اور یہ اختیار  الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ہے۔


عدالت نے اپنی رائے میں کہا ہےکہ سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے نہیں کروائے جاسکتے لہٰذا یہ انتخابات قانون کے بجائے آئین کے تحت ہوں گے۔


سپریم کورٹ نے اپنی رائے میں کہا ہےکہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کے لیے تمام اقدامات کر سکتا ہے، انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، تمام ادارے الیکشن کمیشن کےساتھ تعاون کے پابند ہیں، الیکشن کمیشن کرپشن کے خاتمے کے لیے تمام ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کر سکتا ہے۔


عدالتِ عظمیٰ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے کہ وہ کرپٹ پریکٹس کے خلاف کارروائی کرے، تمام ایگزیکٹو  اتھارٹیز الیکشن کمیشن سے تعاون کی پابند ہیں، الیکشن کمیشن 218 تین کے تحت کرپشن روکنے کے تمام اقدامات کرے۔


جدید ٹیکنالوجی سے ووٹنگ کرانے  کے مطالبے پر انھوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی ہر کسی کی خواہش ہے تاکہ الیکشن شفاف ہو  لیکن یہ فیصلہ بھی پارلیمان  نے ائین میں ترمیم کرکے کرنا ہے اور سپریم کورٹ اف پاکستان ائین میں ترمیم نہیں کرسکتی ۔ لطیف کھوسہ نے وزیر قانون فروغ نسیم کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کا ایک وزیر قانون بھی ہے جو استعفی دیکر سپریم کورٹ آجاتے ہیں  اور کیس ختم ہونے کے بعد واپس اپنے منصب پر فائز ہوجاتے ہیں اور یہ دنیا میں واحد عجوبہ ہے کہ ایک وزیر قانون اپنے منصب سے استعفی دیکر حکومت کا مقدمہ لڑتا ہے اور واپس اپنے منصب پر فائز ہوجاتا ہے باوجود اس کے کہ حکومت کے پاس ایک ماہر اٹارنی جنرل موجود ہے۔


الیکشن کمیشن کے  سابقہ سیکریٹری کنور دلشاد خان نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ  سپریم کورٹ  آف پاکستان نے نے پارلیمان کی  بالادستی کو قبول کرتے ہوئے حکومت کا ریفرنس تحلیل کردیا اور الیکشن کو خفیہ رائے شماری سے کرانے کے احکامات جاری کئے کیونکہ ائین میں ترمیم کئے   بغیر الیکشن شو آف ہینڈ سے نہیں ہوسکتے  اور یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے اور خفیہ رائے دہی کو تحفظ آئین پاکستان ہی  دیتا ہے۔  انھوں نے رائے دی کہ اب الیکشن کمیشن پر منحصر ہے کہ وہ الیکشن کو شفاف بنانے کے لئے آئین کے مطابق کیا اقدامات اُٹھاسکتی ہے  لیکن ووٹنگ پھر بھی خفیہ رائے شماری سے ہوگی

مزیدخبریں