خیال رہے کہ جمال خاشقجی سعودی صحافی تھے جو امریکی روزنامہ واشنگٹن پوسٹ میں سعودی پالیسی کے حوالے سے تنقیدی مضامین لکھتے تھے۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انہیں سعودی ولی عہد سے تعلق رکھنے والی ایک ٹیم نے ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی سفارتخانے میں قتل کر کے لاش کے ٹکڑے کردیے تھے۔
اس حوالے سے جمعے کے روز ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سعودی شہزادے نے جمال خاشقجی کے قتل کی منظوری دی اور واشنگٹن نے اس میں ملوث کچھ افراد پر پابندی بھی عائد کردی تھی تاہم اس میں سعودی ولی عہد شامل نہیں تھے۔
سعودی عرب کی حکومت نے اس قتل میں ولی عہد کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے مذکورہ رپورٹ مسترد کردی تھی۔
مقتول صحافی کی منگیتر خدیجہ نے کہا کہ 'یہ انتہائی ضروری ہے کہ ولی عہد کو بغیر کسی تاخیر کے سزا دی جانی چاہیے'۔
https://twitter.com/mercan_resifi/status/1366283527189323778
مقتول صحافی کی منگیتر خدیجہ کا کہنا تھا کہ 'اگر سعودی ولی عہد کو سزا نہ دی گئی تو اس سے ہمیشہ یہ اشارہ ملے گا کہ اصل مجرم قتل سے فرار ہوسکتا ہے جو نہ صرف ہم سب کے لیے خطرہ ہوگا بلکہ انسانیت پر داغ ہوگا'۔
امریکی صدر جوبائیڈن کی حکومت نے جمعہ کو کچھ افراد پر ویزے کی پابندی لگائی تھی جنہیں سعودی صحافی کے قتل میں ملوث مانا گیا تھا، اس کے علاوہ دیگر پر لگائی گئی پابندی سے ان کے امریکا میں موجود اثاثے منجمد اور عمومی طور پر امریکیوں کو ان سے رابطے رکھنے سے روک دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 2 اکتوبر 2018 کو استنبول میں سعودی قونصل خانے کا دورہ کرنے والے واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خاشقجی لاپتا ہو گئے تھے اور بعدازاں ترک حکام نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں سعودی عرب کے قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا۔
مقتول صحافی کی لاش کبھی نہیں مل سکی اور رپورٹس کے مطابق ان کی لاش کے ٹکڑے کردیئے گئے تھے۔
59 سالہ واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار سعودی عرب کی پالیسیوں کے بڑے ناقد تھے اور ممکنہ طور پر اسی وجہ سے انہیں قتل کیا گیا اور ان کے قتل کا الزام سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر عائد کیا گیا تھا۔
امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں جمال خاشقجی کے قتل کے سلسلے میں ریپڈ انٹروینشن فورس کا اہم کردار بتایا گیا تھا۔
امریکی انٹیلی جنس جائزے کی رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کو پکڑنے یا قتل کرنے کے لیے آپریشن کی منظوری دی تھی۔