صوبائی کابینہ نے یہ فیصلہ پنجاب اسمبلی سے پاس ہونے والی قراردار کے نتیجے میں کیا ہے۔
خیال رہے کہ 27 اکتوبر 2021ء کو پنجاب اسمبلی نے متفقہ طور پر یہ قرارداد منظور کی تھی کہ ختم نبوت سے متعلق جیسا حلف نامہ پاسپورٹ اور نادرا شناختی کارڈ میں درج ہے، ویسا ہی حلف نامہ نکاح فارم میں لازمی قرار دیا جائے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے آفس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی کابینہ نے مسلم فیملی لا ویسٹ پاکستان رولز میں ترمیم کی منظوری دی ہے۔
نئے قوانین کے تحت اب نکاح کے وقت دلہا اور دلہن کو ختم نبوت کے حلف نامے پر دستخط بھی کرنے ہوں گے۔
27 اکتوبر 2021ء کو اسمبلی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سپیکر چودھری پرویز الہی نے کہا تھا کہ ہم نے قرآن ایکٹ اور ختم نبوت کے حوالے سے متعلق قانون متفقہ طور پر پاس کیا تھا۔ اب بہت سے ایسے کیسز سامنے آ رہے ہیں، جن میں شادی کے بعد دولہا قادیانی نکلتا ہے اس کے سدباب کے لئے نکاح نامے میں بھی ختم نبوت کا حلف نامہ شامل کرنا بہت ضروری ہے تاکہ نکاح ہونے سے پہلے ہی تمام شکوک وشبہات دور کر لئے جائیں۔
نکاح نامہ فارم میں ختم نبوت کے حلف نامے کا کالم شامل کرنے سے متعلق قرارداد ق لیگ کی خدیجہ عمر، بسمہ چودھری اور مسلم لیگ ن کے مولانا الیاس چنیوٹی نے پیش کی تھی۔
قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ’’ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان حکومت پنجاب سے اس امر کا مطالبہ کرتا ہے کہ مسلمان اور غیر مسلم (قادیانی، احمدی وغیرہ) میں فرق واضح کرنے کے لیے نادرا فارم اور پاسپورٹ فارم میں مندرج حلف نامے کی طرز پر دی مسلم فیملی لا آرڈیننس 1961ء کے تحت وضع کیے ہوئے قواعد کے قاعدہ نمبر8 اور 10 کے تحت مجوزہ نکاح نامہ فارم میں بھی ختم نبوت کا مندرجہ ذیل حلف نامے کے ساتھ واضح طور پر کالم شامل کیا جائے‘‘۔
یہ حلف نامہ یوں ہے ’’میں مسلمان ہوں اور نبی حضرت محمدؐ کے آخری، حتمی اور غیر مشروط خاتم النبیین ہونے پر ایمان رکھتا/ رکھتی ہوں۔ میں ایسے کسی بھی شخص کو نہیں مانتا/ مانتی جو محمدﷺ کے بعد لفظ ’’نبی‘‘ کی کسی بھی تشریح یا کسی بھی ممکنہ حوالے سے نبی ہونے کا دعویٰ کرے، یا نبوت کے ایسے مدعی کو نبی یا مذہبی مصلح، یا مسلمان ہی نہیں مانتا/ مانتی ہوں۔
حلف نامے کی تحریر کے مطابق اس بات کا اقرار کرنا ضروری ہے کہ میں مرزا غلام احمد قادیانی کو جھوٹا نبی سمجھتا/ سمجھتی ہوں اور اس کے لاہوری یا قادیانی گروپ سے تعلق رکھنے والے پیروکاروں کو غیر مسلم سمجھتا/ سمجھتی ہوں‘‘۔ بعد ازاں اس قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا تھا۔