آج سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات میں تاخیر سے متعلق ازخود نوٹس کا فیصلہ سنا دیا گیا اور عدالت کی جانب سے 90 روز میں الیکشن کروانے کا حکم دیا گیا ہے۔
فیصلے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے ٹویٹر پیغام میں جیل بھرو تحریک معطل کرنے اور انتخابی مہم کے آغاز کرنے کا اعلان کیا گیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ آئین کی پاسداری سپریم کورٹ کی ذمہ داری تھی۔ سپریم کورٹ نے بہادری سے اپنا کردار نبھایا۔ سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کی توثیق ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جیل بھرو تحریک معطل کرنے اور پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابی مہم شروع کرنےکا بھی اعلان کیا۔
https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1630860788943429634?s=20
فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ آئین کی فتح ہوئی، پارلیمانی جمہوریت کی فتح ہوئی۔
انہوں نے لکھا کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات آگئے ہیں۔ پنجاب کے انتخابات کی تاریخ صدر مملکت دیں گے اور خیبر پختونخوا کے گورنر کو فوراً تاریخ دینے کا پابند کردیا گیا ہے۔ جن جج صاحبان نے اختلاف کیا وہ بھی الیکشن 90 دن کے اندر کے اصول کو تسلیم کرتے ہیں۔
https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1630825953084559361?s=20
سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہ ہوا تو سپریم کورٹ آرٹیکل 187 کے ذریعے حکومت کو گھر بھیجے گی اور خود اس پر عملدرآمد کرائے گی۔
سابق وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ پانچوں ججز نے 90 روز کے اندر انتخابات کرانے کے قانون کی توثیق کی ہے۔عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر صدر کو انتخابات کی تاریخ تجویز کرے۔
پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ آخرکار کپتان اور عوام کی فتح ہوئی۔مسلم لیگ (ن) اور حواریوں نے ہر کوشش کی الیکشن سے فرار کی۔الیکشن کمیشن نے بھی الیکشن میں تاخیر کی ہر ممکن کوشش کر ڈالی لیکن پاکستان کی عدلیہ کو سلام۔
https://twitter.com/SHABAZGIL/status/1630821179484172289?s=20
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر سے متعلق ازخود نوٹس کا محفوظ فیصلہ سنادیا. عدالت نے دونوں صوبوں میں 90 روز میں انتخابات کرانے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات سےمتعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ روز سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب اورخیبرپختونخوا سپیکرز کی درخواستیں منظور کرلیں۔ عدالت نے 3-2 کی اکثریت سے فیصلہ دیا اور فیصلے کی توثیق چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر اور جسٹس محمد علی مظہر نے کی۔ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا جو فیصلہ 13 صفحات پر مشتمل ہے اور جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس منصورعلی شاہ کے اختلافی نوٹ 2 صفحات پر مشتمل ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس منصور علی شاہ کےاختلافی نوٹ میں استدلال کیا گیا کہ ازخود نوٹس غیر ضروری اور جلد بازی میں لیا گیا۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات از خود نوٹس کیس اور پی ٹی آئی کی آئینی درخواستیں ناقابل سماعت ہیں۔ از خود نوٹس کیس اور پی ٹی آئی کی آئینی درخواستیں مسترد کرتے ہیں۔