پارا چنار: راستوں کی بندش سے تعلیمی ادارے تاحال بند، سحر و افطار کا سامان بھی ناپید

آل ٹیچرز ایسوسی ایشن کے مطابق راستوں کی بندش اور فیول کی عدم دستیابی کی وجہ سے سکولوں کو کھولنا ممکن نہیں، جبکہ ٹیچرز یونینز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کے لیے فیول کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے،راستوں کی بندش کے باعث روزہ داروں کو سحر و افطار کے لیے ضروری اشیاء بھی نہیں مل رہیں

02:53 PM, 1 Mar, 2025

نیوز ڈیسک

پارا چنار میں تعلیمی ادارے دو ماہ کی بندش کے بعد بھی نہ کھل سکے، جس کے باعث طلبہ کے تعلیمی سال کے ضائع ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ آل ٹیچرز ایسوسی ایشن کے مطابق راستوں کی بندش اور فیول کی عدم دستیابی کی وجہ سے سکولوں کو کھولنا ممکن نہیں، جبکہ ٹیچرز یونینز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کے لیے فیول کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

ٹیچرز یونینز نے اعلان کیا ہے کہ جب تک راستے بحال نہیں کیے جاتے، تعلیمی ادارے احتجاجاً بند رہیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ بچوں کے مستقبل کے خاطر عام آمد و رفت کے لیے راستے کھولے جائیں تاکہ تدریسی عمل دوبارہ شروع ہوسکے۔

دوسری جانب، علاقے میں جاری بندش نے دیگر شعبہ ہائے زندگی کو بھی متاثر کیا ہے۔ پاک افغان خرلاچی بارڈر اور ٹل پارا چنار مرکزی شاہراہ گزشتہ پانچ ماہ سے بند ہونے کے باعث پارا چنار سمیت سو سے زائد دیہات کی پانچ لاکھ آبادی محصور ہو کر رہ گئی ہے۔ تاجر برادری کے مطابق کاروباری مراکز اور پبلک ٹرانسپورٹ بند ہیں جبکہ مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہو چکا ہے۔

رمضان المبارک کے پیش نظر عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ بازاروں میں اشیائے خورد و نوش دستیاب نہیں۔ تاجر برادری کا کہنا ہے کہ راستوں کی بندش کے باعث روزہ داروں کو سحر و افطار کے لیے ضروری اشیاء بھی نہیں مل رہیں۔

مزید برآں، لوئر اور سنٹرل کرم کو ملانے والی تورہ وڑے سڑک بھی ایک ہفتے سے بند ہے، جس کے باعث اشیائے ضروریہ کی ترسیل معطل ہو چکی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ راستوں کی بندش نے زندگی اجیرن کر دی ہے اور حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کا حل نکالنا چاہیے تاکہ عوام کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

مزیدخبریں