ایران کے صوبہ حمدان میں ہفتہ کے روز بہروز ہاجیلوئی نامی شخص نے مبینہ طور پر مذہبی عالم مصطفیٰ غاسمی کو ان کے مدرسے کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
ایرانی خبر رساں ادارے ’فارس‘ کے مطابق، ملزم نے اپنے انسٹاگرام اکائوٹ پر جرم کا اقرار کیا تاہم بعدازاں اس نے اپنی وہ پوسٹ ہٹا دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران، انسانی حقوق کی وکیل کو 38 سال قید اور 138 کوڑوں کی سزا
حمدان پولیس کے مطابق، بہروز کے انسٹاگرام صفحے پر ان کی حمایت میں پیغام بھیجنے والے 32 افراد کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ملزم کے انسٹاگرام اکائونٹ میں اسے پستول، شاٹ گن اور خودکار رائفلز کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ہم نے ملزم بہروز ہاجیلوئی کی گاڑی کو ٹریک کیا لیکن اس نے سرنڈر کرنے کے بجائے پولیس کے ساتھ جھڑپ کی اور گولی لگنے سے مارا گیا۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے قتل کے اس واقعہ کے بعد اسلحہ کی آن لائن تجارت کے خاتمے کے لیے کریک ڈائون کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی نوجوان کو شادی کی پیشکش کرنا مہنگا پڑ گیا
یاد رہے کہ ایران میں حالیہ کچھ برسوں کے دوران علمائے کرام کے قتل کے واقعات میں کمی آئی ہے تاہم گزشتہ برس نومبر میں شمال مشرقی صوبے گولستان میں ایک امام مسجد کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔