2008ء کے بعد سے پاکستان چین کی مدد سے مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دلوانے سے روکتا آ رہا ہے۔ ’’تکنیکی تعطل‘‘ (ٹیکنیکل ہولڈ) قرار دی جانے والی یہ آخری رکاوٹ رواں سال 13؍ مارچ کو حائل کی گئی تھی۔ مسعود اظہر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرانے کے حوالے سے پاکستان کا بنیادی اعتراض یہ تھا کہ وہ پلوامہ حملے میں یا مقبوضہ کشمیر میں جاری آزادی کی تحریک کے کسی معاملے میں ملوث نہیں ہیں۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری واقعات آزادی کی مقامی جدوجہد ہے اور پاکستان مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رہے گی۔
دوسری جانب مسعود اظہر کو تعزیراتی کمیٹی میں بلیک لسٹ قرار دینے پر چین کی رضامندی کی اطلاعات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے کہاکہ " چین کا اس معاملے پر موقف واضح ہے۔"
تاہم انہوں نے مزید کہا " چین اس معاملے کو کمیٹی سے بات چیت اور مشاورت سے حل کرنے کی حمایت کرتا ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سلامتی کونسل کے ارکان کی اکثریت اس پر متفق ہے۔"
ترجمان نے مزید کہا کہ چین تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ رابطے میں ہے۔ ان کے بقول بیجنگ یہ سمجھتا ہے کہ تمام متعلقہ فریقوں کی کوششوں سے یہ معاملہ سلامتی کونسل کی تعزیراتی کمیٹی 1267 میں مناسب طور پر حل ہو سکتا ہے۔