جیو نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر پاکستان، سعودی عرب سے تقریباً 8 ارب ڈالرز کے معقول حجم کا پیکج حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے جس میں تیل فنانسنگ کی سہولت، اضافی رقوم چاہے وہ ڈپوزٹس کی صورت میں ہو یا سکوک اور موجودہ 4.2 ارب ڈالرز کے رول اوور کی صورت میں ہو، ملے گی۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ میں سعودی حکام سے ملاقات اور تکنیکی سطح کے مذاکرات شروع کرنے کے لیے سعودی عرب میں ہی قیام کروں گا۔
خیال رہے کہ پاکستان کو رواں مالی سال میں 3 ارب ڈالرز کے قرض واجبات ادا کرنا ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کو لازمی سمجھا جا رہا ہے کیونکہ مجموعی بیرونی مالی ضروریات کا تخمینہ آئندہ مالی سال 2022-23ء کے لیے 35 ارب ڈالرز لگایا گیا ہے جبکہ آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر یہ بڑا مالی فرق ختم نہیں ہو سکتا۔
پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر گذشتہ 6 سے 7 ہفتوں میں 6 ارب ڈالرز کم ہو کر 10.5 ارب ڈالرز پر پہنچ چکے ہیں۔ ابتدائی 9 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر 13.2 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے اور بیرونی قرض ادائیگی کا دباؤ بڑھا ہے، ایسے میں پاکستان کو جون 2022 تک 9 ارب ڈالرز سے 12 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔
سعودی عرب نے 2013-18ء میں ن لیگ دور حکومت میں 7.5 ارب ڈالرز کا پیکج فراہم کیا تھا جبکہ پی ٹی آئی دور حکومت میں سعودی عرب نے 4.2 ارب ڈالرز کا پیکج دیا۔ اب سعودی عرب، اسلام آباد کو اضافی مالی پیکج دے رہا ہے جبکہ پاکستان کو اس کی سخت ضرورت ہے۔
سعودی عرب نے دسمبر 2021ء میں سٹیٹ بینک آف پاکستان میں 3 ارب ڈالرز جمع کئے تھے جبکہ سعودی تیل سہولت مارچ 2022ء سے فعال ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کو تیل کے حصول کے لئے 10 کروڑ ڈالرز کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجموعی پیکج کے حجم کا اندازہ اس وقت لگایا جائے گا جب اضافی رقم کو حتمی شکل دی جائے گی، یہ رقم مجموعی طور پر 8 ارب ڈالرز کے قریب ہوگی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب نے 2 ارب ڈالرز کے اضافی پیکج کو ڈپوزٹ یا سکوک کے ذریعے فراہم کرنے پر بات چیت کی اور ممکنہ طور پر مزید رقم پاکستان کو فراہم کی جائے گی۔
پاکستان نے تیل کی سہولت 1.2 ارب ڈالرز سے بڑھا کر 2.4 ارب ڈالرز کرنے کا کہا تھا جسے سعودی عرب نے قبول کرلیا ہے جب کہ 3 ارب ڈالرز کے موجودہ ڈپوزٹ کو بھی جون 2023 تک رول اوور کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔