ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق شیخ رشید احمد کے بھتیجے ایم این اے شیخ راشد شفیق کو مسجد نبوی کے تقدس کو پامال کرنے کے معاملے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ شیخ راشد شفیق عمرے کی ادائیگی کے بعد نجی ایئر لائن کی پرواز کے ذریعے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے تھے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ شیخ راشد شفیق کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے گرفتار کر کے ایف آئی اے کے سیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ شیخ رشید نے شیخ راشد شفیق کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاگل ہو چکے ہیں۔
شیخ رشید نے الزام لگایا کہ رانا ثناء اللہ نے اپنے ہی شہر کے تھانے میں مقدمہ درج کروایا۔ حکومت انتقام پر اتر آئی ہے، حالات بہتر نہیں ہوں گے۔ یہ لانگ مارچ کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔ عمران خان اور فواد چودھری سمیت میرا نام بھی ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے۔ میں اس کیس میں ضمانت نہیں کروا رہا۔
واضح رہے فیصل آباد میں شہری کی جانب درخواست پر پولیس نے 100 سے زائد افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسجد نبوی میں پیش آنے والے واقعے کا معاملہ، عمران خان کیخلاف ایف آئی آر درج
خیال رہے کہ مسجد نبوی میں نعرہ بازی اور وفاقی وزرا کیساتھ بدتمیزی کے واقعے کیخلاف سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مقدمہ فیصل آباد کے علاقے مدینہ ٹاؤن رہائشی نے عمران خان سمیت ان کے رفقاء کے خلاف درج کروایا ہے۔ ایف آئی آر میی سابق وزیراعظم عمران احمد خان نیازی، فواد احمد چودھری، شیخ رشید احمد اور شہباز گل کو نامزد کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ شیخ راشد شفیق، صاحبزادہ جہانگیر چیکو، انیل مسرت، اعجاز الحق، رانا عبدالستار اور بیرسٹر محمد الیاس کا نام بھی ایف آئی آر میں درج ہے۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ اور نبی کریم ﷺ کے روضہ مبارک پر پیش آنے والے واقعے پر ہر مسلمان شدید غصہ میں ہے۔ مسجد نبوی کی حرمت و تقدس کو پامال کیا گیا۔ واقعہ دیکھ کر کر دلی افسوس ہوا قرآنی احکامات کی خلاف ورزی کی گئی۔
ایف آئی میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے دانستہ مسجد نبوی کی توہین کی۔ وہ مقام جہاں اذان ہو رہی تھی، نماز اور نوافل کے لیے مسلمان جمع تھے، توہین آمیز نعرے بازی کی گئی۔
ایف آئی آر میں درج ہے کہ حرمین میں موجود روضہ رسول کی کی زیارت کے لئے آئے ہوئے زائرین جن پاکستانی عمائدین بھی شامل تھے ان کو ہراساں کیا گیا۔ فخریہ انداز اپنا کر عالم اسلام میں بسنے والے افراد کے جذبات مجروح کرکے آزاد دہشت گردی کی گئی۔ تعزیرات پاکستان کے تحت جرم اور ملوث افراد کے خلاف ایکشن لیا جائے۔