جلسہ گاہ میں صورتحال اس وقت کشیدہ ہوگئی جب عوامی نیشنل پارٹی نے سٹیج پر مشتمل ایک کنٹینر جلسہ گاہ میں داخل کر دیا، جس پر اے این پی کے قائدین موجود تھے۔ یوں ایک جلسہ گاہ میں دو سیاسی جماعتوں کے جلسوں کا منظر پیدا ہو گیا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے قائدین نے اپنے سٹیج سے کارکنوں سے خطاب شروع کر دیا جبکہ دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام کے سٹیج سے بھی مختلف قائدین خطاب کرتے رہے۔
اسی دوران عوامی نیشنل پارٹی نے کارکنان کا لہو گرمانے کے لئے پارٹی ترانے لگائے تو جمعیت علمائے اسلام کے سٹیج سے شب جمعہ (جمعہ کی رات) کے فضائل بیان کرتے ہوئے ترانے بند کرنے اور درود کا ورد کرنے کی استدعا کی گئی۔
تاہم عوامی نیشنل پارٹی کے قائدین نے اپنے نعرہ بازی اور ترانے جاری رکھے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما میاں افتخار حسین نے پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے کوئی موزوں سٹیج قائم نہیں کیا گیا اس لئے عوامی نیشنل پارٹی نے سٹیج پر مشتمل کنٹینر جلسہ گاہ میں داخل کیا۔ اگر جمعیت علمائے اسلام کے قائدین چاہیں تو اس کنٹینر پر آکر جلسہ کی کارروائی کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔ تاہم نماز عشا کا وقت ہونے کے باعث جمعیت علمائے اسلام کے قائدین نے کوئی جواب نہیں دیا۔
میاں افتخار حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ آزادی مارچ کے مطالبات میں سرفہرست وزیراعظم عمران خان کا استعفی ہے، ان کا استعفی لئے بغیر واپس نہیں جائیں گے جبکہ دیگر مطالبات میں الیکشن کمیشن کی نگرانی میں دوبارہ انتخابات کا انعقاد شامل ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رہبر کمیٹی جو فیصلہ کرے گی عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنان اس کی پابندی کریں گے۔ اگر قائد نے حکم دیا تو وزیراعظم ہاوس میں ڈھیرے ڈالیں گے۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما عثمان کاکٹر نے آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ درحقیت آزادی مارچ ملک میں نافد غیراعلانیہ مارشل لا کے خلاف ہے، اگر حکومت نے مارچ کے شرکا کے خلاف طاقت کا استعمال کیا تو ملک بھر میں شٹرڈاون ہڑتال کرکے ان کی ہر حکمت عملی کو ناکام بنا دیں گے۔