دو دن بعد مولانا فضل الرحمان کیا کریں گے ؟

05:04 PM, 1 Nov, 2019

نیا دور

جمعے کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، شہباز شریف اور بلاول بھٹو نے مارچ کے شرکا سے خطاب کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے انھیں دو دن کی مہلت دی ہے۔


حکومت کو دو دن کی مہلت دینے کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’سنت تین دن کی ہے اور آج کا دن تو گزر گیا، اب باقی دو دن باقی ہیں‘


https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1190301524183924736?s=20

جمعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے آزدی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے کہا ہے کہ وہ دو دن میں مستعفی ہو جائیں ورنہ مستقبل کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ مطالبہ صرف ان کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے ریاستی اداروں سے بھی کہا اگر اُنھوں نے حکومت کی حمایت نہ چھوڑی تو پھر دو روز کے بعد ان اداروں کے بارے میں اپنی رائے قائم کرنے پر مجبور ہوں گے۔


https://twitter.com/nayadaurpk/status/1190262801056649216?s=20

معروف تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے کارڈز شو نہیں کیے لیکن سب کو نظر آ رہا ہے، وہ اسلام آباد صرف مارچ کرنے نہیں آئے بلکہ دھرنا بھی دیں گے، مولانا نے جو دو دن حکومت کو دئیے ہیں ،اس کے بعد وہ تھوڑا سا آگے جائیں گے اور پھر تھوڑا سا اور آگے جائیں گے۔


نجی ٹی وی  سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب حکومت اور فضل الرحمان کی نروز کا مقابلہ ہے ،دونوں کے مابین کشیدگی کم کرنے کی ضرورت ہے جس کی زیادہ ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے ،اپوزیشن کو اشتعال نہ دلا یا جائے بلکہ حکومتی کمیٹی معاملہ حل کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے ،اپوزیشن کو چاہیے کہ ایسی صورتحال پیدانہ ہو کہ وفاقی دارالحکومت کی صورتحال خراب ہو۔حامد میر نے بتا یا کہ فضل الرحمان کے کارکن تین چار ہفتوں کا سامان ساتھ لائے ہوئے ہیں اور وہ بھر پور تیاری سے آئے ہیں ۔حکومت اور اپوزیشن کو ایک دوسرے کو نیچا نہیں دکھا نا چاہیے ،اس سے معاملہ خراب ہو گا ۔

مزیدخبریں