اتفصیلات کے مطابق علما کے ذریعے حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے درمیان ہونے والے معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے جس کے مطابق کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ واپس لیا جائےگا۔
معاہدے کے تحت کالعدم تنظیم آئندہ کسی لانگ مارچ یا دھرنے سے گریز کرے گی، کالعدم تنظیم آئندہ بطور سیاسی جماعت سیاسی دھارے میں شریک ہوگی، حکومت کالعدم تنظیم کے گرفتار کارکنوں کو رہا کرے گی تاہم دہشت گردی سمیت سنگین مقدمات کا سامنا کرنے والے کارکنوں کو عدالت سے ریلیف لینا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق دھرنے کے شرکا آج رات تک راستہ کھول دیں گے، شرکا ایک سے دو روز میں واپس گھروں کو لوٹ جائیں گے، دھرنے کے شرکا کے خلاف حکومت کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ معاہدے کے نتیجے میں تحریک لبیک فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے مطالبے سے دست بردار ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے شاہ محمود قریشی، اسد قیصر، علی محمد خان نے معاہدے پر دستخط کیے جب کہ کالعدم تنظیم کی جانب سے مفتی منیب الرحمان نے بطور ضامن معاہدے کے لیے کردار ادا کیا۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور کالعدم تنظیم کے دوران ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کے لیے بنائی گئی اسٹیئرنگ کمیٹی کا پہلا اجلاس وزیر مملکت علی محمد خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، جس میں اسٹیرنگ کمیٹی معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے فوری اقدامات کا تعین کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں حکومت اور کالعدم تنظیم کے مابین معاہدے کا جائزہ لیتے ہوئے اس پر عمل درآمد سے متعلق مشاورت کی گئی۔ کمیٹی اجلاس میں کالعدم ٹی ایل پی کی جانب سے بھی 2 ارکان شامل تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیرنگ کمیٹی کا دوسرا اجلاس آج لاہور میں بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔